فیس بک کے جعلی اکاؤنٹس پاکستانی الیکشنز پر کیا اثرات ڈال سکتے ہیں? مارک زکر برگ نے بڑا انکشاف کر دیا

فیس بک کے جعلی اکاؤنٹس پاکستانی الیکشنز پر کیا اثرات ڈال سکتے ہیں? مارک زکر ...
فیس بک کے جعلی اکاؤنٹس پاکستانی الیکشنز پر کیا اثرات ڈال سکتے ہیں? مارک زکر برگ نے بڑا انکشاف کر دیا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

واشنگٹن (ڈیلی پاکستان آن لائن) سماجی رابطے کی سائٹ فیس بک کے بانی مارک زکربرگ نے خدشہ ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ جعلی اکاﺅنٹس برازیل، بھارت اور پاکستان میں ہونے والے انتخابات پر اثر انداز ہونے کی کوشش کر سکتے ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی کانگریس میں ڈیٹا لیک کے مسئلے پر اپنا بیان ریکارڈ کراتے ہوئے سماجی رابطے کی سائٹ فیس بک کے بانی مارک زکربرگ کا کہنا تھا کہ ہم ایسے تمام جعلی اکاﺅنٹس پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور ان سب کو بند کر رہے ہیں جن کے ذریعے ووٹ پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی جاتی ہے۔


امریکی کانگریس میں مارک زکربرگ کا کہنا تھا کہ ہم ایسے تمام جعلی اکاﺅنٹس پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور ان سب کو بند کر رہے ہیں جن کے ذریعے ووٹ پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی جاتی ہے۔ فیس بک کے بانی مارک زکر برگ دو دن تک ڈیٹا اسکینڈل کے حوالے سے امریکی کانگریس کے سامنے پیش ہوگئے، انہوں نے اعتراف کیا ہے کہ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ نے اپنے صارفین کے کوائف کے غلط استعمال کو روکنے کیلئے خاطر خواہ اقدامات نہیں کیے تھے اور وہ اس کوتاہی کی پوری ذمہ داری قبول کرتے ہیں۔


بانی فیس بک 33سالہ مارک  آج بھی (بدھ کو) امریکی کانگریس کی مختلف کمیٹیوں کے سامنے پیش ہوں گے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق آج  انہیں ایوان نمائندگان کی توانائی اور تجارت کی کمیٹی نے بلایا ہے۔ اس سے قبل انہیں سینیٹ کی قانونی اور تجارتی کمیٹی میں ایک گواہ کے طور پر بھی مدعو کیا جا چکا ہے۔

مارک زکربرگ امریکی سینیٹرز کے سامنے پیش ہوئے اور اس موقع پر ان سے امریکی انتخابات میں صارفین کے ڈیٹا چوری اور پھر اس کے الیکشن میں استعمال سے متعلق کئی سخت سوالات کیے گئے۔4 گھنٹے سے زائد وقت تک ہونے والی سماعت کے دوران 42 سینیٹرز پر مشتمل دو پینل کامرس اور عدلیہ کمیٹی نے فیس بک کے بانی سے سوالات کیے جس کے دوران مارک زکربرگ نے ڈیٹا چوری ہونے کا اعتراف اور اس پر معافی مانگی۔
سینیٹرز کی جانب سے فیس بک سمیت دیگرآن لائن کمپنیوں کو سخت قانون کے دائرے میں لانے کے اشاروں پر مارک زکربرگ اپنی کمپنی کا دفاع کرتے رہے۔طویل سیشن کے دوران مارک زکربرگ نے کہا کہ فیس بک کو جعلی خبروں، نفرت آمیز مبنی مواد اور انتخابات میں غیرملکی مداخلت جیسے مسائل کا سامنا ہے اور ہم اس حوالے سے نبردارآزما ہونے کے لئے ذمہ داری ادا نہ کرسکے۔مارک زکربرگ نے کہا کہ یہ میری غلطی ہے جسے تسلیم کرتا ہوں، فیس بک کو میں نے بنایا اور اس پر جو کچھ ہو رہا ہے اس کے لیے میں ہی ذمہ دار ہوں۔
مارک زکربرگ نے کہا کہ فیس بک کو روس کی جانب سے غلط معلومات پھیلانے کی شناخت کرنے میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا اور اس پر بہت افسوس ہے، 2018 میں پاکستان، بھارت اور برازیل سمیت کئی ممالک میں انتخابات ہونے جارہے ہیں جس کے لیے پہلی ترجیح اپنی غلطی کو سدھارنا ہے۔انہوں نے تصدیق کی کہ فیس بک حکام سے 2016 کے انتخابات کے دوران روسی مداخلت سے متعلق پوچھ گچھ ہورہی ہے۔
مارک زکربرگ نے سینیٹرز کو یقین دہانی کرائی کہ پرائیویسی تنازع سامنے آنے کے بعد فیس بک معنی خیز تبدیلیاں لارہا ہے۔سینیٹر ٹیڈ کروز نے الزام لگایا کہ فیس بک قدامت پسندوں کے خلاف وسیع سطح پر سیاسی تعصب رکھتا ہے جس پر مارک زکربرگ نے اس کی نفی کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس قسم کے تعصب کے خاتمے کے لئے کام کر رہے ہیں۔
کامرس کمیٹی کے سینئر سینیٹر سین بل نیلسن نے سوال کیا کہ اگر فیس بک یا دیگر آن لائن کمپنیاں پرائیویسی حملے نہیں روک سکتے تو انہیں سخت قانون کا سامنا کرنا چاہیے جس پر مارک زکربرگ قانونی پابندیوں کے خلاف اپنی کمپنی کا دفاع کرتے رہے۔