کمسن بچی نکاح کیس: چیف جسٹس ثاقب نثار کا ملزم کو 10 روز میں گرفتارکرکے پیش کرنے کا حکم
کوئٹہ (ڈیلی پاکستان آن لائن)قلعہ عبداللہ میں کمسن بچی کی بوڑھے شخص سے زبردستی شادی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے نکاح کے دعویدار70 ملزم دین محمد اور ساتھی کی گرفتاری کا حکم دے دیا اور ملزموں کو 23 اپریل تک پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں بنچ نے سپریم کورٹ کوئٹہ رجسٹری میں قلعہ عبداللہ میں کمسن بچی کی بوڑھے شخص سے زبردستی شادی سے متعلق کیس کی سماعت کی،آئی جی بلوچستان معظم جاہ انصاری،ڈپٹی کمشنراورڈسٹرکٹ پولیس افسرقلعہ عبداللہ عدالت میں پیش ہوئے۔درخواست گزار اپنی 10 سالہ بہن کیساتھ عدالت میں پیش ہوا۔
ڈی سی قلعہ عبداللہ نے دوران سماعت کیس کی پیشرفت سے متعلق عدالت کوآگاہ کیا،بچی کے بھائی نے عدالت کو بتایاکہ میری بہن کی شادی نہیں ہوئی،بلکہ زبردستی کی جارہی ہے،درخواست گزار کا کہنا تھا کہ ملزم کیخلاف مقدمہ درج ہے مگر پولیس گرفتارنہیں کررہی،اورہمیں سرعام دھمکیاں دی جارہی ہیں
تفتیشی افسر نے کہا کہ 4ملزمان کوگرفتارکیاگیاجنہوں نے سپریم کورٹ سے ضمانت حاصل کررکھی ہے،جبکہ صرف ایک ملزم مفرور ہے۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ملزم اور اس کا ساتھی گرفتار کیوں نہیں ہوئے ،اس پر تفتیشی نے بتایا کہ وہ ملزم افغانستان میں ہے ۔
درخواست گزار نے کہا کہ نہیں ملزم پاکستان میں ہے وہ ہمیں فون پر دھمکیاں دیتا ہے۔
چیف جسٹس نے 10 سالہ نرگس اور اس کے اہلخانہ کو تحفظ فراہم کرنے کا حکم دیتے ہوئے ملزموں کو 10 دن میں گرفتارکرکے پیش کرنے کاحکم دے دیا ،عدالت نے سماعت 23 اپریل تک ملتوی کردی۔