وزیر اعلٰی کی خود ساختہ مہنگائی اور ذخیرہ اندوزی کیخلا ف سخت ترین کارروائی کی ہدایت

وزیر اعلٰی کی خود ساختہ مہنگائی اور ذخیرہ اندوزی کیخلا ف سخت ترین کارروائی ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


پشاور (سٹاف رپورٹر)وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے صوبے میں خودساختہ مہنگائی اور ذخیرہ اندوزی کیخلاف سخت ترین کاروائی کرنے کی ہدایت کی ہے۔ انہوں نے ہدایت کی کہ ماہ رمضان سے پہلے مارکیٹ میں اشیاء خوردنوش کی قیمتوں کو کنٹرول کیا جائے اور رمضان کے بعد بھی یہ سلسلہ جاری رکھا جائے، روزانہ کی بنیاد پر صوبے میں قیمتوں کا جائزہ لیا جائے اور رپورٹ پیش کی جائے۔ انہوں نے پلاسٹک بیگز کے استعمال، دودھ میں ملاوٹ اورتجاوزات کیخلاف بھی کریک ڈاؤن شروع کرنے کی ہدایت کی ہے۔انہوں نے بڑھتی ہوئی ماحولیاتی آلودگی کے تناظر میں تمام بڑے شہروں کے لئے ماسٹر پلان تیار کرنے کی ہدایت کی اور کہا کہ صنعتی سرگرمیوں کی اجازت صرف انڈسٹریل زون تک محدود ہونی چاہئیے، انڈسٹریل زون سے باہر کسی کو بھی ماربل کرشنگ یا دیگر ایسی سرگرمی کی اجازت نہ دی جائے جو ماحول کو آلودہ کرتی ہیں۔ وزیراعلیٰ نے مضر صحت ڈرگز خصوصاً آئس کے استعمال کیخلاف مسلسل چھاپے مارنے اور متعلقہ حکام کو اپنے اختیارات کا بھر پور استعمال یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے۔ انہوں نے ڈرگز کے استعمال کی روک تھام اور ڈرگز کی سپلائی کو روکنے کے لئے مجوزہ قانون کو کابینہ کے آئندہ اجلاس میں پیش کرنے کی ہدایت کی۔انہوں نے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتالوں میں ڈی ٹاکسفکیشن وارڈز مختص کرنے کیلئے طریقہ کار وضع کرنے اور دیگر صوبوں سے بھکاریوں کی صوبے میں آمد کو روکنے اور عادی گداگری کی حوصلہ شکنی کیلئے قانو ن پر کام تیز کرنے کی ہدایت کی ہے ۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ تمام ادارے اپنے دائرہ اختیارات کے اندر تیز رفتار کارکردگی یقینی بنائیں۔ ہم نے ہر حال میں عوام کو ریلیف دینا ہے اور عوام کے اعتماد پر پورا اترنا ہے۔ وہ وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ پشاور میں انتظا می امور کے حوالے سے ایک اہم اجلاس کی صدارت کر رہے تھے ۔ وزیراطلاعات شوکت یوسفزئی ، وزیر ماحولیات اشتیاق ارمڑ،وزیراعظم کے معاون خصوصی افتخار درانی ، صوبائی حکومت کے ترجمان اجمل وزیر، چیف سیکرٹری ، متعلقہ محکموں کے انتظامی سیکرٹریز ، کمشنرز ، ریجنل پولیس افسران ، سی سی پی او پشاور اور دیگر متعلقہ حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔ اجلاس میں پلاسٹک بیگز کے استعمال کیخلاف کاروائیوں پر بریفنگ دی گئی اور بتایا گیا کہ اب تک 80 پلاسٹک بیگ ریٹیلرکیخلاف قانونی کاروائی کی جاچکی ہے۔ وزیراعلیٰ نے ڈویژنل ہیڈ کوارٹر کی سطح پر پلاسٹک بیگ کے استعمال کیخلاف کریک ڈاؤن شروع کرنے کی ہدایت کی جس کو بتدریج سب ڈویژنل اور ضلعی ہیڈ کوارٹرز کی سطح تک توسیع دی جائیگی۔ وزیراعلیٰ نے محکمہ پولیس ، ضلعی انتظامیہ ، تحصیل انتظامیہ سمیت تمام متعلقہ اداروں کو آپریشن میں اپنا کردا ادا کرنے کی ہدایت کی۔ اجلاس کو کلین اینڈ گرین پاکستان مہم کے تحت صوبے میں جاری سرگرمیوں سے بھی آگاہ کیا گیا۔ اور بتایا گیا کہ صوبے بھر بشمول ضم شدہ اضلاع میں کلین اینڈ گرین مہم بھر پور انداز میں جاری ہے۔ ضلعی انتظامیہ کے اعداد و شمار کیمطابق صوبے کے 7ڈویژنز میں مار چ 2019 تک14 ملین پودے لگائے گئے ہیں۔ اپریل کے مہینے میں اب تک ڈیڑھ لاکھ کے قریب پودے لگائے گئے ہیں ، گزشتہ روز سب سے زیادہ پودے ضلع وزیرستان میں لگائے گئے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کلین اینڈ گرین مہم کے تحت تمام سرگرمیوں کی کوریج کی بھی ہدایت کی تاکہ عوام کو اس حوالے سے زیادہ سے زیادہ آگاہی اور ترغیب دی جاسکے ۔ وزیراعلیٰ نے صوبے میں پٹرول پمپس اور سی این جی سٹیشن میں صفائی خصوصاً وا ش رومز کی ناقص صورتحال کیخلاف کاروائی تیز کرنے کی ہدایت کی۔ اجلاس کو آگاہ کیا گیاکہ دو ماہ کے اندر 1253سی این جی سٹیشنز /پٹرول پمپس کا معائنہ کیا گیا ہے اور 225 کو شوکاز نوٹس جاری کر دیا گیا ہے اور 5 لاکھ 20 ہزارجرمانہ بھی عائد کیا جاچکا ہے۔ اجلاس کو صوبے میں خود ساختہ مہنگائی کیخلاف کاروائی اور پرائس چیکنگ کے حوالے بتایا گیاکہ اکتوبر 2018سے مارچ2019تک صوبے کے سات ڈویژنز میں قیمتوں میں اضافہ کی مد میں 30.94ملین روپے جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔ انہوں نے قیمتوں میں خود ساختہ اضافے اور ملاوٹ کے خاتمے کیلئے جرمانے کے علاوہ سخت سزا (قید)کی تجویز سے بھی اُصولی اتفاق کیا اور ا س سلسلے میں متعلقہ حکام کو ہوم ورک کرنے کی ہدایت کی ۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے بہر صورت عوام کے مسائل حل کرنے ہیں اور اُنہیں سہولت دینی ہے ۔وزیراعلیٰ نے صوبے بھر میں غیر قانونی تجاوزات کے خلاف بھر پور کاروائی کی بھی ہدایت کی ۔ اجلاس کو مزید آگاہ کیا گیا کہ ڈرگز کی سپلائی روکنے کیلئے بھی کاروائی کی گئی ہے پشاور میں تین فیکٹریاں پکڑی گئی ہیں جو مضر صحت ڈرگز تیار کر تی تھیں ۔اس کے علاوہ ڈرگز کے استعمال کے خلاف بھی اقدامات جاری ہیں۔ پشاور کے مختلف مقامات سے 300 کے قریب نشے کے عادی افراد پکڑے اور ڈرگ بحالی سنٹر اور ہسپتالوں میں منتقل کئے گئے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے اس موقع پر پٹوار خانوں کے حوالے سے عوامی شکایات کا نوٹس بھی لیا انہوں نے خصوصی طور پر کمشنر ہزارہ کو ہدایت کی کہ پٹوار خانوں پر چیک رکھیں اور عوامی شکایات کا ازالہ کریں ۔ ۔ انہوں نے واضح کیا کہ حکومت عوام کو خدمات کی فراہمی ، شفافیت اور بہتر طرز حکمرانی کے حوالے سے حکمت عملی پر سمجھوتہ نہیں کرے گی ۔ عوام کو زیادہ سے زیادہ سہولت دینے اور اُن کے مسائل کے حل کیلئے ہر ممکن اقدامات یقینی بنائے جائیں۔بعد ازاں وزیراعلیٰ کو زمونگ کور منصوبے اور شیلٹر ہومز کے حوالے سے بریفینگ دی گئی ۔ وزیراعلیٰ نے صوبے کے دیگر اضلاع کے شیلٹر ہومز سے بچوں کو زمونگ کو ر میں منتقل کرنے کی ہدایت کی ہے ۔ انہوں نے زمونگ کور کی مینجمنٹ کو بہتر بنانے اور اُس کی کارکردگی میں اضافے کیلئے ایک مضبوط تجویز پیش کرنے کی بھی ہدایت کی ۔ وزیراعلیٰ نے پشاور میں ایک ہی چھت کے نیچے سینئر سٹیزن سپورٹس سنٹر ، ٹیلی میڈیسن اور بولو ہیلپ کی سہولیات اکھٹی کرنے کی تجویز سے بھی اتفاق کیا ۔ اجلاس مین انکشاف کیا گیا کہ چار مختلف ریجنل ہیڈ کوارٹرز نے مزید چار پناہ گاہیں آئندہ دو ہفتوں کے اندر افتتاح کیلئے تیار ہوں گی ۔

پشاور (سٹاف رپورٹر) وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے محکمہ صحت کی طرف سے صحت کے شعبے میں ورک فورس کے معقول استعمال اور ڈاکٹرز کی ریشنلائزیشن (تبادلوں / تعیناتیوں ( کیلئے تیار کر دہ ماڈیول سے اتفاق کیا ہے ۔ اس مجموعی عمل میں نئے ضم شدہ اضلاع کو خصوصی اہمیت اور فوقیت دی گئی ہے ، جہاں مختلف کیٹگریز کیمزید 81 ڈاکٹرز تعینات کئے جار ہے ہیں۔ پلان پر عمل درآمد سے نئے ضم شدہ اور پسماندہ اضلاع سمیت صوبے بھر کے سرکاری ہسپتالوں میں نہ صرف ڈاکٹرز کی خالی آسامیاں پرکرنے میں مدد ملے گی بلکہ مختلف نوعیت کی سپیشلٹیز کی ضروریات پوری کرنے اور دیگر مسائل کے ازالے میں بھی مدد ملے گی ۔ سرکاری ہسپتالوں میں منظورشدہ پوسٹوں پر تعیناتی کیلئے آئندہ دو ماہ کے اندر مزیددو ہزار ڈاکٹرز بھرتی کئے جائیں گے ، جس سے سرکاری ہسپتالوں میں ڈاکٹرز کی تقریباً تمام سیٹیں پر ہو جائیں گی ۔ وزیراعلیٰ نے محکمہ صحت کی کاوش کو قابل عمل اور وقت کی ضرورت قرار دیتے ہوئے کہا کہ اُن کی حکومت سرکاری ہسپتالوں میں سٹاف اور آلات کی سو فیصد دستیابی یقینی بنانا چاہتی ہے ۔ اس مقصد کیلئے دستیاب ہیومین ریسورس کی معقول تعیناتی اور وسائل کا منصفانہ استعمال ناگزیر ہے ۔ وہ وزیراعلیٰ ہاؤس پشاور میں اجلاس کی صدارت کر رہے تھے ۔ وزیر صحت ڈاکٹر ہشام انعام اﷲ، وزیر اطلاعات شوکت یوسفزئی، وزیراعلیٰ کے پرنسپل سیکرٹری شہاب علی شاہ، سیکرٹری صحت اور دیگر متعلقہ حکام نے اجلاس میں شرکت کی ۔ اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ محکمہ صحت نے چھ ماہ کی مربوط کا وش کے ذریعے صوبے بھر سے ہیومین ریسورس کی تفصیلات جمع کر لی ہیں اور ایک مکمل ڈیٹا بیس بنا لیا ہے ۔ پورے صوبے بشمول نئے اضلاع میں بی پی ایس 17 سے بی پی ایس 20 تک کے ڈاکٹرز کی منظور شدہ ، پر شدہ اور خالی آسامیوں کا ڈیٹا اکھٹا کیا گیاہے ، اے بی سی اور ڈی کیٹگری کی آسامیوں کی ریشنلائزیشن کا پلان تیار کیا گیا ہے ۔ ڈاکٹرز کی گریڈ اور سپیشلٹی وائز معلومات اکھٹی کی گئی ہیں ۔ ریشنلائزیشن کیلئے ڈومیسائل ، کوالیفکیشن ، سپیشلٹی ، تعیناتی کے مقام ،سپاؤس پالیسی اور منظور شدہ پوسٹوں کی دستیابی پر مشتمل معیار اختیار کیا گیا ہے ۔اس مجموعی کاوش کے ذریعے صوبے کے سرکاری ہسپتالوں میں ڈاکٹرز کی کمی کافی حد تک پوری ہو جائے گی ۔ نئے اضلاع میں 81 مزید ڈاکٹرز بھیجے جارہے ہیں،ان تمام ڈاکٹرز کا ڈومیسائل سابقہ فاٹا کا ہے تاہم وہ صوبے کے دیگر علاقوں میں بیٹھے ہوئے تھے ۔ اس کے علاوہ کوہستان جیسے پسماندہ ضلع میں بھی سپیشلٹی وائز چھ مزید ڈاکٹرز تعینات کئے جارہے ہیں۔ ضلع سوات میں 27 جبکہ ٹانک میں 39 نئے ڈاکٹرز تعینات کئے جائیں گے جن میں سپشلسٹ بھی شامل ہیں۔ اسی طرح بنوں 15 ، بٹگرام 11 ، ڈی آئی خان13 ، ہنگو20 ، کرک30 ، ہری پور13 ، کوہاٹ15 ، لکی مروت46 ، ملاکنڈ 35 ، مانسہرہ26 ، مردان41 ،نوشہرہ 39 ، پشاور36 ، شانگلہ 29 ، صوابی 41 ، تور غر 2 ،چترال 5 اور دیگر اضلاع میں بھی ڈاکٹرز بھیجے جارہے ہیں۔ اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ پبلک سروس کمیشن کے ذریعے 146 سپیشلسٹ بھی جلدسسٹم میں شامل ہو جائیں گے ۔ آئندہ دو ماہ کے اندر عارضی بنیادوں پر مزید2000 ڈاکٹرز بھر تی کئے جائیں گے جس سے تمام منظور شدہ آسامیاں پر ہو جائیں گی ۔ اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ تیسرے مرحلے میں صوبے میں مختلف درجے کے ہسپتالوں کو صحیح معنوں میں فعال بنانے کیلئے نئی آسامیاں تخلیق کی جائیں گی ۔ صوبے کے ہسپتالوں میں ڈینٹل سرجن کی تعیناتی بھی یقینی بنائی جارہی ہے ۔ آئندہ ایک ڈیڑھ ماہ میں کوئی بھی ڈینٹل یونٹ بے کار نہیں رہے گا۔ وزیراعلیٰ نے شعبہ صحت میں کارکردگی کو بہتر بنانے اور مسائل کے ازالے کیلئے محکمہ صحت کی مذکورہ کاوش کو سراہا تاہم انہوں نے ہدایت کی کہ جس ہسپتال میں جو بھی سپیشلٹی دستیاب ہو اُس سے عوام کو آگاہ کیا جائے تاکہ وسائل کا عوامی مفاد میں بہتر استعمال ممکن ہو اور عوام کو بھی مشکلات کا سامنا نہ اُٹھانا پڑے ۔

مزید :

صفحہ اول -