ہر وقت وزیراعظم کے ساتھ چلنے والے اس بریف کیس میں دراصل کیا ہوتا ہے؟ جواب پاکستانی سوچ بھی نہیں سکتے
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) وزیراعظم عمران خان کا انٹرویو کرنے والے بی بی سی کے صحافی جان سمپسن نے یہ حیران کن دعویٰ کیا کہ وزیراعظم کے ساتھ ہمیشہ رہنے والے ایک شخص کے پاس موجود کالے رنگ کے بریف کیس میں ایٹم بم کے کوڈ ہیں، تو ہر کوئی حیران رہ گیا۔
جان سمپسن کے اس دعوے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر خوب وائرل ہو رہی ہے اور پاکستانیوں کی جانب سے دلچسپ تبصروں کا سلسلہ بھی جاری ہے لیکن اس کیساتھ یہ حقیقت بھی سامنے آ گئی ہے کہ دراصل اس بریف کیس میں کیا ہوتا ہے البتہ اس معاملے پر بھی مختلف آراءپائی جاتی ہیں لیکن اس میں موجود چیز کا مقصد ایک ہی ہے۔
انٹرویو کی یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تو چند پاکستانی صارفین کی جانب سے اس کی حقیقت بھی بتائی گئی جس کے مطابق اس بریف کیس میں ایٹم بم کے کوڈ نہیں بلکہ ایک شیلڈ ہوتی ہے۔ صحافی عباس ناصر نے ٹوئٹر پر لکھا ” بریف کیس میں ایک شیلڈ ہوتی ہے جسے ’بلاسٹ بلینکٹ‘ بولتے ہیں اور اسے اہم ترین شخصیات کی حفاظت کیلئے استعمال کیا جاتا ہے۔“
ایک صارف نے عباس ناصر کی تائید کرتے ہوئے لکھا ”آپ بالکل ٹھیک کہہ رہے ہیں، یہ بلسٹک بلینکٹ ہے“
اسی طرح پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنماءاور سابق وفاقی وزیر خارجہ خواجہ آصف نے لکھا ”ان بریف کیسز میں دراصل جیمرز فٹ کئے ہوتے ہیں تاکہ بم دھماکے کیلئے استعمال ہونے والی کسی بھی ریموٹ ڈیوائس کو ناکارہ کیا جا سکے۔۔۔ ایٹم بم کے کوڈ ہونا تو صرف معمہ ہے“
منیر اسلم نامی صارف نے لکھا ”اسی طرح کا ایک بیگ ایسا بھی ہوتا ہے جو کھل کر شیلڈ کی شکل اختیار کر جاتا ہے جس کے ذریعے گولیوں وغیرہ سے بچا جاتا ہے“
سوشل میڈیا صارفین کی اکثریت کی رائے کو مدنظر رکھتے ہوئے دیکھا جائے تو کم از کم یہ ضرور واضح ہو گیا ہے کہ وزیراعظم کے ساتھ رہنے والے شخص کے بریف کیس میں ایٹم بم کے کوڈ نہیں بلکہ وزیراعظم کی حفاظت کیلئے ایک شیلڈ ہے جسے بوقت ضرور کام لایا جا سکے البتہ جان سمپسن جیسے صحافی نے ایسا دعویٰ کیا کیوں؟ یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے اور ساتھ ہی ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ’مجھے بتایا گیا ہے۔‘ حالانکہ ایسی راز کی باتیں بھی بھلا کسی کو بتائی جاتی ہیں۔