پاکستان کی پہلی حکومت جس کی پالیسیاں آٹھ ماہ میں ہی ڈھیر ہوگئیں،حکومت سچے دل سے توبہ و استغفار کرے:سینیٹر سراج الحق

پاکستان کی پہلی حکومت جس کی پالیسیاں آٹھ ماہ میں ہی ڈھیر ہوگئیں،حکومت سچے دل ...
پاکستان کی پہلی حکومت جس کی پالیسیاں آٹھ ماہ میں ہی ڈھیر ہوگئیں،حکومت سچے دل سے توبہ و استغفار کرے:سینیٹر سراج الحق

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن)امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ پاکستان کی پہلی حکومت ہے جس کی پالیسیاں آٹھ ماہ میں ہی ڈھیر ہوگئی ہیں،سعودی عرب اور امارات کے مالی تعاون اور مدد کے باوجود معیشت سنبھل نہیں رہی،وزراءبیان پہلے دیتے ہیں اور سوچتے بعد میں ہیں،حکومت کی غیر سنجیدگی اور نااہلی کی وجہ سے عام آدمی کی زندگی ا جیرن ہوچکی ہے،احتساب کا شور تو موجود ہے مگر ابھی تک بیرون ملک پڑی قومی دولت سے ایک سو روپیہ بھی واپس نہیں آیا،ایمنسٹی سکیمیں پہلے بھی ناکام ہوتی رہی ہیں،ایمنسٹی سکیم کالا دھن سفید کرنے کا طریقہ ہے جو ہر حکومت ناجائز ذرائع سے دولت اکٹھی کرنے والوں کو دیتی رہی ہے،حکمران جب اپوزیشن میں تھے تو ایمنسٹی سکیم کی مخالفت کرتے تھے اب اس کے فائدے گنواتے نہیں تھکتے ۔

منصورہ میں جماعت اسلامی کی معاشی امور کمیٹی کے صدر اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے سابق ممبر سرفراز احمد خان کی قیادت میں ملنے والے وفد سے گفتگو کرتے ہوئےسینیٹر سراج الحق نے کہاکہ قوم کو خوشحالی اور ترقی کے خواب دکھانے والوں نے معیشت کا پہیہ الٹا گھمادیاہے،غریب پہلے ہی فاقوں پر مجبور تھا اب اسے زندہ در گور کرنے کی تیاریاں ہورہی ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ عوام کو زیادہ دن لولی پوپ سے بہلایا نہیں جاسکتا،حکومت نے بجلی گیس اور تیل کی قیمتیں اتنی بڑھا دی ہیں کہ عام آدمی مہنگائی کی چکی میں پس رہاہے اور اوپر سے وزراءلوگوں کو ایک روٹی کھانے کے مشورے دے کر ان کے زخموں پر نمک پاشی کر رہے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ حکومت پہلے دن سے معیشت کی ساری خرابیوں کی ذمہ دا ر سابقہ حکومت کو قرار دے رہی ہے اور پانچ سال بعد بھی یہی رونا روئے گی،جب بارش ہوتی ہے تو حکومت اس کو اپنی کرامت کہتی ہے اگر سیلاب آ جائے تو اسے دوسروں کا کیا دھرا قرار دے دیتی ہے ۔ 
سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ موجودہ دور حکومت میں سب سے زیادہ پریشان کاروباری طبقہ ہے حکومت کی پالیسیوں کی وجہ سے کاروبار ٹھپ ہوچکاہے اور چھوٹے صنعتی یونٹ بند ہورہے ہیں جس سے بے روزگاری میں مسلسل اضافہ ہورہاہے،پرائیویٹ سیکٹر کو ترقی دیئے بغیر بے روزگاری کم ہوگی نہ مہنگائی پر قابو پایا جاسکے گا ۔ انہوں نے کہاکہ بین الاقوامی منڈیوں میں حکومت کی پالیسیوں کی وجہ سے سانس لینابھی مشکل ہوگیاہے، جو تھوڑی بہت برآمدات تھیں وہ بھی سکڑتی جا رہی ہیں،حکومت آئی ایم ایف سے بارہ بلین ڈالر قرض کے لیے پوری قوم کا معاشی استحصال کررہی ہے،ہمارا مستقبل قرض کی زنجیروں میں جکڑ دیا گیاہے،مس مینجمنٹ اور معاشی منصوبہ بندی نہ ہونے کی وجہ سے عام آدمی مہنگائی کی چکی میں پس رہاہے،حکومت کے غلط اقدامات کی وجہ سے افراط زر میں اضافہ اور قوت خریدختم ہو کر رہ گئی ہے،حکومت سچے دل سے توبہ و استغفار کرے ،سود اور قرضوں کی معیشت چھوڑ کر اسلام کا معاشی نظام اپنائے تو دیکھتے ہی دیکھتے ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہو جائے گا اور تمام پریشانیوں سے نجات مل جائے گی۔

مزید :

قومی -