عمران خان کا دھمکی آمیز خط کا دعویٰ لیکن دراصل سفارتی کیبل کیا چیز ہوتی ہے؟ وہ بات جو ہر پاکستانی کو معلوم ہونی چاہیے
اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) حالیہ چند دنوں سے پاکستان کی سیاست ایک مبینہ دھمکی آمیز خط کے گرد گھوم رہی ہے۔ یہ خط سابق وزیراعظم عمران خان نے اپنے ایک جلسے میں لہرا کر دکھایا اور بتایا کہ اس خط کے ذریعے امریکہ نے ان کی حکومت گرانے کی دھمکی دی ہے۔ بعد ازاں وضاحت کرتے ہوئے بتایا گیا کہ یہ امریکہ کی طرف سے لکھا گیا کوئی خط نہیں بلکہ پاکستان میں تعینات امریکی سفیر کی طرف سے پاکستانی دفتر خارجہ کو بھیجی گئی سفارتی کیبل ہے جسے سابق وزیراعظم نے دانستہ یا نادانستہ دھمکی آمیز خط کا نام دے دیا۔
اس کے بعد سے ہر پاکستانی کے دماغ میں یہ سوال ہو گا کہ یہ سفارتی کیبل آخر کیا ہوتی ہے؟ وکی پیڈیا کے مطابق سفارتی کیبل ایک ایسی تحریری پیغام رسانی ہوتی ہے جو کسی ملک کے سفارت خانے یا قونصلیٹ کی طرف سے اس ملک کی وزارت خارجہ کے ساتھ ہوتی ہے۔ یہ ایک خفیہ دستاویز ہوتی ہے جسے افشاءنہیں کیا جا سکتا۔ اس پیغام رسانی میں سفراءجس ملک میں ہوتے ہیں، اس ملک کے حکام کے بارے میں گاہے حساس معلومات اپنے ملک کی وزارت خارجہ کو بھیجتے ہیں۔
سفراءکی اپنے میزبان ممالک میں جو ملاقاتیں ہوتی ہیں یا جن تقریبات میں وہ شرکت کرتے ہیں، ان کا احوال اور اپنا مشاہدہ بھی وہ سفارتی کیبل کے ذریعے اپنی وزارت خارجہ کو بھیجتے ہیں۔ سفارتی کیبل کو سفارتی ٹیلی گرام یا ایمبیسی کیبل بھی کہا جاتا ہے۔ یہ کیبلز ابتداءمیں ٹیلی گرام کے ذریعے بھیجی جاتی تھی تاہم بعد ازاں ٹیکنالوجی میں جدت آنے پر سفرا ریڈیو لنکس، فیکس اور آج کل انٹرنیٹ بھی سفارتی کیبلز کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔
وقت کے ساتھ ذرائع تو تبدیل ہو گئے لیکن اس خط و کتابت کے ساتھ لفظ ’کیبل‘ باقی رہ گیا جو کہ ٹیلی گرام کے ذریعے سفراءکے کیبلز بھیجنے کی یاد دلاتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ آج بھی جب کوئی سفارتی کیبل لیک ہو کر سامنے آتی ہے تو اسے ’کیبل گیٹ‘ کا نام دیا جاتا ہے۔گاہے یہ کیبلز سفارتی بیگز میں ایک سے دوسرے ملک بھیجی جاتی ہیں اور ان بیگز کو ایئرپورٹس پر چیکنگ سے بھی استثنیٰ حاصل ہوتا ہے۔ چنانچہ سفیر کی اپنی وزارت خارجہ کے ساتھ ہونے والی یہ گفتگو خفیہ رہتی ہے۔