6 ججز کے خط پر از خود نوٹس کیس، تحریری حکمنامے میں شامل اٹارنی جنرل کے دلائل

6 ججز کے خط پر از خود نوٹس کیس، تحریری حکمنامے میں شامل اٹارنی جنرل کے دلائل
6 ججز کے خط پر از خود نوٹس کیس، تحریری حکمنامے میں شامل اٹارنی جنرل کے دلائل

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

 اسلام آباد  ( ڈیلی پاکستان آن لائن )اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 ججز کے خط پر از خود نوٹس کیس کے حوالے سے سپریم کورٹ کی پہلی سماعت کا تحریری حکمنامہ جاری کر دیا گیا ہے.سماعت کے دوران اٹارنی جنرل کے دلائل بھی تحریری حکمنامے میں شامل کیے گئے۔

تحریری حکمنامہ کے مطابق اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم کا فوری ردعمل اور عزم عدلیہ کی آزادی کو یقینی بنانے کا عملی اقدام ہے، وفاقی کابینہ کی منظوری سے سابق چیف جسٹس تصدق جیلانی کی سربراہی میں ایک رکنی کمیشن بنایا گیا، جسٹس ریٹائرڈ تصدق جیلانی نے وزیر قانون سے مشاورت کے بعد سربراہی کی حامی بھری، بعد ازاں سابق چیف جسٹس تصدق جیلانی نے کمیشن سے الگ ہونے کا خط لکھا۔

اٹارنی جنرل کے مطابق وزیر قانون نے تصدق جیلانی کے گھر جاکر ملاقات کی، اٹارنی جنرل نے کہا تصدق جیلانی کو انکوائری کمیشن کے مجوزہ ٹی او آرز فراہم کیے گئے۔

حکمنامہ میں کہا گیا ہے کہ بدقسمتی سے تصدق حسین جیلانی کیخلاف سوشل میڈیا پر بُری مہم چلائی گئی، معاملے کی سنجیدگی کو دیکھتے ہوئے وزیراعظم سے ملاقات کا فیصلہ کیا گیا۔

اٹارنی جنرل نے دلائل دیتے ہوئے کہا چیف جسٹس پاکستان جب جج تھے ان کو بھی قتل کی دھمکیاں دی گئیں، ان کی اہلیہ سرینا عیسیٰ نے پولیس اسٹیشن میں رپورٹ کرائی، دھمکیاں دینے والے کے خلاف پیکا ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا، دھمکیاں دینے والے شخص کے خلاف توہین عدالت کی فرد جرم لگائی گئی، سپریم کورٹ نے اس کے بعد کوئی کارروائی نہیں کی۔