جن چار حلقوں کا جھگڑا ہے، وہ کب کے کھل چکے: زاہد ایف ابراہیم
کراچی (ویب ڈیسک) سابق الیکشن کمشنر فخر الدین جی ابراہیم کے صاحبزادے زاہد ایف ابراہیم نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نان ایشو کو ایشو بنا کر ملک کو انتشار کی جانب لے جارہے ہین۔ عمران خان نے خطرناک راستے کا انتخاب کیا ہے جس سے خدشہ ہے کہ پاکستان کو عراق اور شام جیسی صورتحال کا سامنا کرنا پرسکتا ہے۔ قومی و صوبائی اسمبلی کے انتخابات میں دھاندلی کا واویلا مچا کر عمران خان نہ تو موجودہ حکومت کو گراسکتے ہیں اور نہ ہی الیکشن ٹریبونل میں دائر اپنی درخواستوں کی بنا پر قومی و صوبائی اسمبلیوں کو کمزور کرسکتے ہیں کیونکہ ان کی جانب سے الیکشن ٹریبونل میں دائر کردہ کیسز کی تعداد اتنی کم ہے کہ ان کیسز کی وجہ سے صوبائی و قومی اسمبلی پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ وہ امریکا سے مقامی اخبار سے خصوصی گفتگو کررہے تھے۔ زاہد ایف ابراہیم کا کہنا تھا کہ اس وقت پاکستان کو دہشت گردی، پاپولیشن گروتھ، زرعی پیداوار میں کمی اور مردم شماری ایسے اہم ایشوز کا سامنا ہے جبکہ ملک کے تین صوبوں میں بلدیاتی انتخابات نہ ہونے کی وجہ سے شہری سوک مسائل سے دوچار ہیں، مگر ان ایشوز پر کوئی ابت کرنے پر تیار نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ احتجاج کے مہذب طریقے موجود ہیں، احتجاج کے نام پر انتشار پھیلانے سے خطرناک صورتحال پیدا ہوسکتی ہے، جس کا نقصان سب کو بھگتنا پڑے گا۔ سیاست دان اور لیڈر میں فرق کا خیال رکھنا چاہیے۔ جن چار حلقوں کے انتخابات میں دھاندلی کا شور مچایا جارہا ہے وہ پہلے ہی کھل چکے ہیں اور ان کو الیکشن کمیشن میں جوڈیشل انکوائری کا سامنا ہے۔ ان میں تمام جھگڑے کھل چکے ہیں اور حکومت کا کردار بھی واضھ ہوگیا ہے۔ ان چار حلقوں میں سے ایک مسلم لیگ نواز کے خواجہ آصف کی نشست کا ہے جس میں فیصلہ پاکستان تحریک انصاف کے خلاف آیا ہے جبکہ دوسرے حلقے میں جہاں سے جہانگیر ترین بھی امیدوار تھے اس حلقے میں مسلم لیگ ہار گئی تھی جبکہ یہاں سے آزاد امیدوار کامیاب ہوا تھا تو وہاں مسلم لیگ نواز پر دھاندلی کا الزام کیسے لگایا جاسکتا ہے۔ یہ تو ایسا ہوا کہ ’’میٹھا میٹھا ہپ ہپ اور کڑوا کڑوا تھو تھو‘‘۔ اگر کسی کو موجودہ انتخابی سسٹم پر اعتراض ہے تو پھر وہ اسمبلیوں سے آئینی ترامیم منظور کرائیں۔