اقتدار کی ہوس ، آئینی ترامیم ، مارشل لاءاور بیرونی مداخلت سے ملک کبھی مستحکم نہ ہو سکا
لاہور(محمد نواز سنگرا//انوسٹی گیشن سیل)اقتدار کی ہوس،آئین میں ترامیم،مارشل لائ،بیڈ گورننس اور بیرونی مداخلت کیوجہ سے پاکستان 67برسوں میں سیاسی طور پر مستحکم نہ ہو سکا۔پاکستان عوامی تحریک اور تحریک انصاف کا مخلوط لانگ مارچ نتیجہ خیز اور حکومت کےلئے خطرہ ہو سکتا ہے۔ان خیالات کا اظہار ملک کے سیاسی اور عسکری ماہرین نے روز نامہ پاکستان سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ہے۔مسلم لیگ(ن)کے رہنما رانا افضل خان نے کہا کہ غیر ذمہ دارانہ رویہ ،معاشی کمزوری اور جمہوریت میں آمرانہ سوچ کی قوتوںکی وجہ سے پاکستان سیاسی عدم استحکام کا شکار ہے۔اگر حکومت طاہر القادری اور عمران خان کی تخریب کاری روکنے میں کا میا ب ہو گئی تو آئندہ پاکستان میں کوئی قوت بھی شب خون نہیں مارے گی۔سابق وفاقی وزیر نذر محمد گوندل نے کہا کہ آئین میں ترامیم اور مارشل لاو¿ں نے پاکستان کی بنیا دیں ہلا کر رکھ دی ہیں پیپلز پارٹی نے پانچ سال پورے کر کے جمہوریت کو مضبوطی کی راہ پر گامزن کیا ۔موجود ہ انقلاب اور لانگ مارچ سے نمٹنے کی ذمہ داری حکومت وقت کی ہے۔جماعت اسلامی کے رہنما فرید پراچہ نے کہا کہ پاکستان میں سیاسی عدم استحکام کی وجہ سیاستدان ہیں جنہوں نے اقتدارکےلئے ملک میں بے یقینی پیدا کر دی ہے،پوری قوم شش وپنج کا شکار ہے کہ یہ کس منجدھار کے اندر جا کر رکے گی۔عمران خان کے مطالبات ٹھیک ہیں ،مارچوں کے نتائج کا انتظار کرنا ہو گا۔جنرل (ر)راحت لطیف نے کہا کہ بیڈ گورنس اور نااہل لیڈرشپ اوربیرونی مداخلت کیوجہ سے پاکستان سیاسی بھنو ر میں پھنس گیا ،جو آتا ہے وہ باد شاہ بن کر بیٹھ جاتا ہے۔بریگیڈئیر (ر)محمد یوسف نے کہا کہ طاہر القادری اور عمران خان کو مل کر اسلام آباد جانا ضرور نتیجہ خیز ہو گا ورنہ عوامی تحریک اور تحریک انصاف کے ہاتھ کچھ نہیں آئے گا۔
اقتدار کی ہوس