سبزہ زار کیساتھبندکے رقبہ کے کئی پلاٹوں پر تعمیرات کا سلسلہ جاری ہے
لاہور (اپنے خبر نگار)لاہور ڈیویلپمنٹ اتھارٹی کی سکیم سبزہ زار کے ساتھ بنائے جانے و الے بند جس کو ایکوائر نیشنل ہائی اتھارٹی نے کیا تھا ،مگر سیاسی اثر رسوخ کی وجہ سے ایل ڈی اے کے سکیم سبزہ زار میں ایگزیمشن دی گئی ، جس کو بعد میں دس سال سے زیادہ عرصہ قبل بند کر دیا گیا تھااور ریکارڈ (جو کہ بند کے نیچے آنے والے رقبہ )کو سیل کر دیا گیا تھا ،جو کہ آج تک بند ہے ،نہ تو کسی پلاٹ کو ٹرانسفر کیا جا سکتا ہے ،اور نہ ہی کسی پلاٹ کا نقشہ منظور کیا جاسکتا ہے ،لیکن اس کے باوجود بند کے رقبہ کے سینکڑوں پلاٹوں پر تعمیرات کا سلسلہ جاری ہے،جبکہ اتھارٹی نے ابھی تک کوئی کاروائی نہ کی ہے ،تفصیلات کے مطابق 1997میں بنائی جانے والی موٹر وے کا ایک حصہ بابو صابو سے ملتان روڈ ٹھوکر نیاز بیگ تک بنایا گیا تھاچونکہ موٹر وے نیشنل ہائی وے نے بنائی تھی اور اس کے نیچے آنے والا رقبہ بھی این ایچ اے نے ایکوائر کیا تھا ،موٹر وے کا یہ حصہ ایل ڈی اے کی سکیم سبزازار کے ساتھ لگتا تھا ،اس لئے 1999سے لے کر 2002تک بند کے نیچے آنے والے رقبہ کے مالکان نے سیاسی اثر رسوخ استعمال کر کے سبزازار سکیم میں ایگزمشن لے لی ،اورایل ڈی اے سے پلاٹ لگوا کران کو بیچ دیا ،اور کئی پلاٹس تو ایک سے زیادہ دفعہ بیچے گئے اور نئے مالکان کے نام ٹرانسفر بھی ہو گئے۔
لیکن 2002کے بعد ایل ڈی اے افسران نے یہ فیصلہ کیا کہ یہ تو ایل ڈی اے کی پالیسی کے خلاف ہے ،ایک جگہ اتھارٹی نے ایکوائر ہی نہیں کی تو پھر اس کی ایگزیشن کیوں دی جارہی ہے ،جس کے بعد ایل ڈی اے نے بند کے رقبے کے نیچے دئیے گئے پلاٹوں کی ٹرانسفر اور نقشہ منظور کرنے بند کر دئیے ،اتھارٹی کے اس فیصلے کے بعد بند کے رقبہ کے پلاٹوں کے ماکان کورٹ میں چلے گئے اور ابھی تک کورٹ سے کوئی فیصلہ جاری نہیں ہوا ،لیکن اس کے باوجود بند کے رقبے پر لگائے گئے سینکڑوں پلاٹوں پر غیر قانونی تعمیرات کر لی گئی ہیں اور ابھی تک یہ سلسلہ جاری ہے ،ان پلاٹوں کے نقشہ جات اتھارٹی سے منظور ہی نہیں کروائے گئے ہیں ،اس کے باوجود اتھارٹی ان لوگوں کے خلاف کوئی کاروئی نہیں کر رہی ہے، اس حوالے سے جب ایل ڈی اے افسران سے رابطہ کیا گیا ،تو ان کا کہنا تھا ،کہ اتھارٹی نے اس سلسلہ میں کئی دفعہ کاروئی کی اور غیرقانونی تعمیرات کو گرایا،اور اب بھی غیر قانونی تعمیرات کی پورے ایل ڈی اے کی سکیموں کی لسٹیں تیار کی جارہی ہیں اس میں سبزازار سکیم بھی شامل ہے ،اور بہت جلد ان گیر قانونی تعمیرات کو گرا دیا جائے گا