’’عورت کے لئے تعلیم کیوں ضروری ہے‘‘

’’عورت کے لئے تعلیم کیوں ضروری ہے‘‘

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

جس طرح مرد اور عورت معاشرے کا لازم وملزومحصہ ہے اسی طرح کسی قوم کی ترقی وخوشحالی کا انحصار عورت کی تعلیم پر مبنی ہے۔ عورتوں کی بنیادی تعلیم کا مقصد انہیں علم سے آگاہ ہی اور ان کی اچھی صلاحیتوں کا اُجاگرکرنا ہے۔ اس میں عورتوں اور بچیوں کے لئے سکولوں میں پرائمری تعلیم اور کالجوں میں اعلیٰ تعلیم کے ساتھ، ووکیشنل اور پیش وارانہ تعلیم شامل ہے۔ عورتوں کی تعلیم ادبی و غیر ادبی تعلیمی سرگرمیوں کا احاطہ کرتی ہے۔
اسلام واحدِ مذہب ہے جس نے عورت کو معاشرے میں عزت کا مقام دیا ہے۔ جو عورتوں کی دینی ودنیاوی تعلیم کے حصول پر زور دیتا ہے۔
ارشاد نبیؐ ہے:-
’’علم حاصل کرنا مرد و عورت دونوں پر فرض ہے۔‘‘
علم حاصل کرنا ہر انسان کا بنیادی حق ہے۔ اس لئے آج بھی تعلیم نسواں پر زور دیا جاتا ہے جس کی وجہ یہ ہے کہ آج بھی کہیں نہ کہیں عورت اس حق سے محروم ہے اور جاہلیت کی نذر ہے۔ مگر ایک عورت کا تعلیم حاصل کرنا صرف اسی کی حدتک محدود نہیں بلکہ یہ تو کئی نسلوں کو سنوار دیتی ہے۔ ماں کی گود بہترین در سگاہ ہے۔ لہٰذا ایک تعلیم یافتہ ماں اپنی اولاد کی بہترین تربیت کر سکتی ہے اور معاشرے کو امن کا گہوارہ بنا سکتی ہے۔
بقول نپولین بونا پارٹ:-
’’بہترین قومیں بہترین مائیں ہی بنا سکتی ہیں‘‘
تعلیم نسواں سے کسی ملک میں معاشی واقتصادی تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں جہاں عورت مرد کے شانہ بشانہ کام کرتی ہے، اپنے لئے ذریعہ معاش پیدا کرسکتی ہے، اپنی اور اپنے بچوں کی کفالت کر سکتی ہے، غربت کا ڈٹ کر مقابلہ کر پاتی ہے۔ تعلیم عورت میں اعتماد پیدا کرتی ہے اور ذات شناسی کی لہر پیدا کرتی ہے۔ جس سے وہ معاشرے میں بقاء کی جنگ لڑتی ہے اور اپنے وجود کو برقرار رکھتی ہے۔ تعلیم کے ذریعے عورت اپنے قانونی حقوق اور ان کی دستیابی سے آشنا ہو پاتی ہے۔ ایک پڑھی لکھی عورت اپنی روز مرہ کی زندگی کو بہتر سے بہتر بناتی ہے اور حفظان صحت کے اصولوں کو اپنا کر اپنے بچہ کی بہترین پرورش کر سکتی ہے۔
انیسوی صدی کے وسط تک، عورتیں اور بچیاں صرف گھر یلو رسی تعلیم تک محدود تھیں مگر اب معاشرے گواہ ہے کہ آج والدین اپنی بچیوں کو بہتر سے بہتر اور زیادہ سے زیادہ حصول تعلیم پر زور دیتے ہیں۔ یہی بچیاں کل کو میڈیکل، انجینئرنگ، سائنس، تجارت، بنکاری اور صحافت نیز ہر شعبہ میں اپنے کمال دکھاتی نظر آتی ہیں۔
وہ قوم کسی شان کی حقدار نہیں
جس قوم کی عورت ابھی بیدار نہیں
اس کے علاوہ حکومت پاکستان، ان جی اوز(NGOs) اور کئی فلاحی اداروں ’’ویمن ایمپاورمنٹ اینڈ ڈویلپمنٹ‘‘ (Women Empowerment & Development)میں بھی کام کر رہی ہیں۔ حکومت کو چاہیے کہ تعلیم نسواں کی مزید بحالی کے لئے سور مند منصوبوں پر غور و فکر کرے۔

مزید :

ایڈیشن 1 -