آزادی ٹرین :برسوں کی مسافت دِنوں میں

پاکستان نے آزادی کے ساتھ جن بہترین اداروں کو وراثت میں حاصل کیا ،اُنہی میں سے ایک پاکستان ریلوے ہے ،جس کی بنیاد 1886ء میں رکھی گئی۔ اس کا عظیم الشان ٹریک 4800میل لمبا ہے جو طور خم سے کراچی تک پھیلا ہوا ہے۔ مُلک کے ایک حصے کو دوسرے سے جوڑنے والا یہ تاریخی ٹریک پاکستان کے ہر بڑے چھوٹے شہر ، دریائی علاقے ، صحرا ،کھیت ،کھلیان اور پہاڑوں سے گزرتا ہے۔ حال ہی میں پاک چین اکنامک کاریڈور نے اس کی اہمیت کو مزید اُجاگر کیا۔ 8.5 ارب ڈالر کی لاگت کے ترقیاتی پراجیکٹ 2017ء کے آخر تک نہ صرف ریلوے کو اپ گریڈ کریں گے، بلکہ اس کا فوری ثمر عوام تک بھی پہنچائیں گے، کیونکہ آج بھی ریل گاڑی باقی تمام ذرائع آمدورفت کے مقابلے میں عوام میں زیادہ مقبول ہے۔ وزارت اطلاعات و نشریات وقومی ورثے کے ساتھ پاکستان ریلوے کا ایک دلچسپ اشتراک اس یوم آزادی پر نظر آئے گا۔ یوم آزادی کے موقع پر پورے پاکستان کے عوام کو قریہ قریہ جاکر پاکستان کے تاریخی وثقافتی سفرسے آگاہ کرنے کی یہ مہم قابل تحسین ہے۔ یہ خصوصی ٹرین اسلام آباد سے روانہ ہو کر ایک ماہ کا سفر طے کرتی ہوئی کراچی پہنچے گی۔
اس کا افتتاح اسلام آباد مارگلہ ریلوے سٹیشن پر وزیر مملکت برائے صحت سائرہ افضل تارڑ اور وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی انوشہ رحمن نے کیا ۔ اس موقع پر غیر ملکی سفارت کار بھی موجود ہ تھے۔ ٹرین ملک کے مختلف شہروں کا سفر طے کرتی ہوئی اٹھارہ ستمبر کو کراچی ریلوے سٹیشن پر اپنے سفر کا اختتام کرے گی ۔ یہ سفر تقریباً2500کلومیٹرطویل ہے۔یہ ٹرین مختلف بوگیوں پر مشتمل ہوگی، جن کا مقصد عوام کو مختلف ثقافتی و وراثتی معلومات سے آگاہ کرنا ہے مثلاً اس کی دو کوچ آئی ایس پی آر کے لئے مختص ہوں گی ،جن کا مقصد افواج پاکستان کے ان شہیدوں اور جوانوں کو خراج تحسین پیش کرنا ہے، جنہوں نے 1948ء کی جنگ آزادی ءِ کشمیرسے لے کر آج ضرب عضب تک اپنے خون کا نذرانہ دے کر ارض پاک کی مٹی کو مہکایا ،اپنے فولادی عزم و طاقت سے دشمن کو سرحد پار دھکیلا۔ آزادی میں ان جوانوں کا حصہ ناقابل فراموش ہے اور ان کی محبتوں کا شکریہ ادا کرنے کا اس سے بہتر موقع کیا ہوگا۔ ایک کوچ پاک چیف اکنامک کاریڈور کی اہمیت اُجاگر کرے گی، جس میں مختلف پراجیکٹس کے متعلق معلومات موجود ہوں گی۔
ٹرین میں پاکستان کے ہرخطے کا ثقافتی رنگ دکھائی دے گا۔ پنجاب کے فلوٹ پر، قائداعظم سولر پارک، کول پاور پروجیکٹ ساہیوال ، میٹروبس اور پنجاب کی بھرپور ثقافت پر مبنی مختلف ماڈل رکھے گئے ہیں۔ سندھ کے فلوٹ میں مکلی کا قبرستان ، سہون شریف اور مزارقائد سمیت سندھ کی دھرتی کے مختلف خدوخال اُجاگر کئے گئے ہیں ۔ خیبر پختونخوا کے فلوٹ میں قصہ خوانی بازار، بابِ خیبر ، جمرود کا قلعہ جیسی تاریخی عمارتوں کے علاوہ اس علاقے کے تہذیبی و ثقافتی ماڈل سجائے گئے ہیں۔ بلوچستان کے فلوٹ میں گوادرپورٹ، زیارت ریذیڈنسی اور قبائلی رسم و رواج ، بلوچ رہن سہن کے دلچسپ و خوبصورت ماڈل رکھے گئے ہیں۔کشمیر کے فلوٹ میں مظفر آباد اوور بریج ، ڈل جھیل میں تیرتی کشتیاں ، حضر ت بل کے مزار کی شبیہہ اور کشمیر کے روایتی گھروں کے ماڈل حسین تہذیب کی عکاسی کرتے ہیں۔ گلگت بلتستان کی ثقافت کو اُجاگر کرنے کے لئے بلتی قلعہ کے ٹو پہاڑ اور آنکھوں کو لبھانے والی بلتی تہذیب و تمدن کے ماڈل موجود ہیں۔
یہ ٹرین ہربڑے سٹیشن پر تین سے چار گھنٹوں کے لئے رُکے گی ، کچھ سیٹشنوں پر ایک یا دو دن تک بھی قیام کرے گی۔ اس دوران لوک ورثے اور پی این سی اے کے تعاون سے فنکاراور پر فارمر مختلف قومی و ملی نغموں سے عوام کا دل گرمائیں گے ۔ لوک موسیقی اورلوک رقص ،جوکہ اس مٹی کا ورثہ ہے ،پیش کیا جائے گا۔ پتلی تماشہ ، آرٹ گیلری اور اس طرح کے مختلف معلوماتی پروگرام ہوں گے۔ پاکستان کی تحریک کا سفر تو اُسی دن شروع ہوگیا تھا، جس دن اس دھرتی پر پہلا شخص مسلمان ہوا تھا ۔ سرسید احمد خان سے لے کر قائداعظم تک بے شمار ایسے ہیروز اس داستان کا حصہ ہیں، جن کی عقل و دانش اور جرأت وعزم نے مسلمانان برصغیرکو پاکستان کی صورت میں ایک نئی پہچان دی ۔زندہ قومیں اپنے محسنوں کو مختلف طریقوں سے یاد رکھتی ہیں، ان کی فکر اور اثاثوں کا تحفظ کرتی ہیں۔ آزادی ٹرین کا مقصد بھی یہی ہے۔ پاکستان کی تحریک کا سفر جوکئی دہائیوں پہ محیط ہے۔ اس ٹرین میں سمیٹ دیا گیاہے۔ اس بنیادی مقصد ہی یہی ہے کہ نوجوان نسل کو پاکستان کی تحریک ، آغاز ، اغراض و مقاصد سے روشناس کرایا جائے۔ تحریک آزادی کے مختلف ہیروز ،ریلوے کے تاریخی نوادرات ، جدوجہد کشمیر کی تاریخ الغرض یہ ٹرین فقط تفریح فراہم نہیں کرے گی، بلکہ پاکستان کے تاریخی ، تمدنی ، ثقافتی ورثے کی آئینہ دار بھی ہوگی۔