بارش، اس سے نقصان اور ازالہ!
محکمہ موسمیات نے اطلاع دی ہے کہ اگلے تین روز کے دوران مون سون کی مزید بارشیں ہوں گی۔ بھارت پربننے والا ہلکا دباؤ پاکستان کی سمت رواں دواں ہے جو بالائی سندھ، پنجاب اور شمالی علاقوں کے علاوہ پہاڑوں کے دہانوں پر موسلا دھار بارشوں کا سبب بنے گا۔ اس برسات کے نتیجے میں ندی نالوں اور دریاؤں میں بہتے پانی کی شدت میں مزید اضافہ اور سیلاب کا خدشہ پایا جاتا ہے، جبکہ تفریحی مقامات پر آمد و رفت میں خلل کا بھی اندیشہ ہے، کیونکہ برساتی سلسلے کی وجہ سے لینڈ سلائیڈنگ ہو سکتی ہے۔محکمہ موسمیات نے سیزن شروع ہونے سے پہلے ہی بتا دیا تھاکہ اس مرتبہ بارشیں معمول سے زیادہ ہوں گی۔ ابتدا میں حساب کی غلطی یا فطری تبدیلی کے باعث ذرا تاخیر ہوئی تو محکمہ موسمیات پر پھبتی کسی گئی تھی۔ تاہم ایک امر ضرور واضح ہوا کہ محکمہ کے پاس موجود آلات پرانے ہیں،جو فرسودہ ہو چکے ان کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔موسم میں تھوڑے تغیر و تبدل کی وجہ سے ہمارے محکمے،جو پہلے ہی روائتی عدم دلچسپی کا شاہکار ہیں مزید لاپروا ہو گئے اور دریاؤں، ندی نالوں کے کمزور حصوں پر پوری توجہ مرکوز نہ کی،چنانچہ جب بارشوں کا سلسلہ شروع ہوا، بالائی علاقوں کی برسات نے دریاؤں میں پانی بڑھا دیا سیلاب کی صورتِ حال پیدا ہوئی تو پھر ہاتھ پیر پھولے، اب اگرچہ سیلاب کی کیفیت نہیں، لیکن نالہ ایک ، نالہ ڈیک، دریا چناب اور دوسرے دریاؤں نے نشیبی علاقوں کو لپیٹ میں لے لیا ہے نہروں کے پشتوں میں سوراخ ہوئے اور ہزاروں ایکڑ زرعی اراضی بھی زیرآب آ گئی ہے، اس پر کھڑی فصلوں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔دوسری طرف شہروں میں ہونے والی بارش نے درخت اور سبزہ دھو دیا، درجہ حرارت میں کمی ہوئی اور موسم بہتر ہو گیا، لیکن لاہور اور کراچی جیسے شہروں میں بارش نے سیلاب کا منظر پیدا کر دیا، جن جن شہروں میں تیز اور موسلا دھار بارش ہوئی وہاں کے بازار اور گلی کوچے ندی نالے بن گئے گھروں میں پانی داخل ہو گئے۔ شہری ادارے معمول کے مطابق حفاظتی انتظامات ہی میں ناکام نہیں ہوئے وہ پانی کے اخراج کا بھی مناسب انتظام نہیں کرسکے۔ یوں فصلوں کے علاوہ مکانات بھی متاثر ہوئے ہیں۔ حکومت کو اس امرکا جائزہ لینا ہو گا کہ بروقت اطلاع کے باوجود حفاظتی انتظامات کیوں نہیں کئے گئے اور جہاں کہیں شگاف ہوا وہاں سرکاری عملہ کب پہنچا؟ کہ لوگ اپنی مدد آپ کے تحت شگاف پر کرتے نظر آئے۔ حکومت کو چاہئے کہ ایسی کمی اور کمزوریوں کا جائزہ لے کر مستقبل کی منصوبہ بندی کرے کہ قوم اور مُلک نقصان سے بچ سکیں۔ اب ضرورت ہے کہ جن شہریوں کا نقصان ہوا، ان کو معاوضہ دیا جائے کہ وہ اپنے پیروں پر کھڑے ہوں۔