مکہ کرین حادثہ کی تحقیقات سے متعلق بڑی خبر آگئی، پاکستانی شہری بھی ذمہ داروں میں شامل کیونکہ۔۔۔

مکہ کرین حادثہ کی تحقیقات سے متعلق بڑی خبر آگئی، پاکستانی شہری بھی ذمہ داروں ...
مکہ کرین حادثہ کی تحقیقات سے متعلق بڑی خبر آگئی، پاکستانی شہری بھی ذمہ داروں میں شامل کیونکہ۔۔۔

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

جدہ(مانیٹرنگ ڈیسک) سعودی عرب میں بیورو آف انوسٹی گیشن اینڈ پبلک پروٹیکشن نے 290روز بعد مکہ کرین حادثے کی تحقیقات مکمل کرلیں جس کے بعد سعودی عرب پتی سمیت کئی ملزمان جوڈیشل کمیٹی کے سامنے پیش ہوئے۔سعودی عرب کے 6، پاکستان ، شام ، اردن، فلسطین ،کینیڈااور متحدہ عرب امارات کے ایک ایک شہری کے خلاف مقدمہ چلایا جائے گا۔
ان افراد پربنیادی طور پر غفلت،قتل اور لوگوں کو زخمی کرنے کے الزامات ہیں تاہم فیصلہ عدالتی کارروائی کے بعد ہی سنایا جائے گا۔ جوڈیشل کمیٹی نے تمام مدعاعلیہان الزامات کا سامنا کرنے کیلئے طلبی کے نوٹس بھی جاری کردیئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق سعودی اخبارعرب نیوز نے مکہ حادثے کی تحقیقات کے حوالے سے تفصیلی خبر شائع کی ہے ۔گزشتہ برس ہونے والے حادثے میں 110افراد جاں بحق اور 210زخمی ہوگئے تھے۔اخبار کے مطابق گرنے والی کرین کے بلیک باکس کا تجزیہ بھی کیا جارہا ہے تاکہ معلوم ہوسکے کہ حقیقت میں ہوا کیا تھا؟خبر کے مطابق حکام کرین گرنے کے حوالے سے تمام زاویوں کا جائزہ لینے کے بعد درست معلومات حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔تحقیقات کے دوران تکنیکی وجوہات کا بھی تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔
عرب نیوز کے مطابق بیورو آف انوسٹی گیشن اینڈ پبلک پروٹیکشن نے تحقیقات کے لئے ام القرا یونیورسٹی کی تکنیکی کمیٹی کے ارکان کی خدمات بھی حاصل کیں جس کے بعد ذمہ داروں کے خلاف کارروائی آگے بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا۔تحقیقات کے دوران پراجیکٹ منیجر،سول انجینئر اور دیگر حکام سے بھی پوچھ گچھ کی گئی۔سانحہ کے حوالے سے تکنیکی رپورٹس کا جائزہ بھی لیا گیا۔ بن لادن گروپ کے ایک سو ستر سے زائد کارکنوں،انجینئروں اور ماہرین سے بھی سوال جواب کئے گئے۔تحیققات کے بعد چودہ افراد کو واقعہ کا ذمہ دار قرار دیا گیا ہے جو قتل کے الزامات کا سامنا کریں گے۔تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق ذمہ دار قرار دیئے گئے افراد نہ سیفٹی رولز کا علم نہیں رکھتے تھے،انہیں یہ بھی معلوم نہیں تھا کہ بدلتے موسمی حالات میں دوسو میٹر بلند اور ایک ہزار تین سو پچاس ٹن وزنی کرین کو کس طرح آپریٹ کیا جاتا ہے۔‎

مزید :

عرب دنیا -