روسی صدر سے طیب اردگان کی ملاقات کے فوراً بعد ترکی نے امریکہ اور اس کے اتحادی ممالک کو بڑی دھمکی دے دی، بڑا مطالبہ کردیا

روسی صدر سے طیب اردگان کی ملاقات کے فوراً بعد ترکی نے امریکہ اور اس کے اتحادی ...
روسی صدر سے طیب اردگان کی ملاقات کے فوراً بعد ترکی نے امریکہ اور اس کے اتحادی ممالک کو بڑی دھمکی دے دی، بڑا مطالبہ کردیا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

انقرہ(مانیٹرنگ ڈیسک) ترکی میں ہونے والی ناکام فوجی بغاوت کے معاملے پرامریکہ و یورپی ممالک کا کردار انتہائی مایوس کن رہا۔ اب اس ترک مخالف روئیے پر ترکی نے مغربی ممالک کو سنگین دھمکی دے دی ہے۔ برطانوی اخبار ڈیلی میل کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ دنوں ترک نیوز ایجنسی انادولو کو انٹرویو دیتے ہوئے ترک وزیرخارجہ میولود چاوش اوگلو نے کہا ہے کہ ”اگر ناکام فوجی بغاوت کے معاملے پر مغربی ممالک ترکی کے دفاع میں آگے نہیں آتے تو ہم نیٹو کی رکنیت سے دستبردار ہو جائیں گے۔“ انہوں نے یورپی ممالک پر الزام عائد کیا کہ ”ترکی میں ہونے والی فوجی بغاوت کے ردعمل میں یورپی ممالک نے سنگین غلطیاں کی ہیں۔ انہوں نے ترک مخالف روئیے کا مظاہرہ کیا ہے جس میں رجب طیب اردگان کے خلاف عداوت جھلکتی تھی۔ اب اگر ترکی نیٹو سے علیحدہ ہوتا ہے تو اس کی تمام تر ذمہ داری یورپی یونین پر عائد ہو گی۔“

’یہ منصوبہ ہر صورت مکمل کریں گے‘ طیب اردگان اور پیوٹن نے مل کر ایسے منصوبے کا اعلان کردیا کہ امریکہ اور اس کے اتحادیوں کو پریشان کردیا
رپورٹ کے مطابق امریکہ کے بعد ترکی نیٹو کے رکن ممالک میں دوسری بڑی فوجی قوت اور اہم ترین اتحادی ہے۔ مشرق وسطیٰ کے موجودہ حالات کے تناظر میں اس کا نیٹو اتحاد کا حصہ رہنا انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ترک وزیرخارجہ کی اس دھمکی کے ردعمل میں نیٹو کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ”ترکی کی رکنیت کے حوالے سے کسی کو کوئی تحفظات نہیں۔ وہ ہمارا اہم ترین اتحادی ہے اور نیٹو افواج کی مشترکہ کاوشوں میں اس کی خدمات بہت زیادہ ہیں۔ترکی ہمیشہ اتحاد کے متفقہ فیصلوں میں مکمل حصہ لیتا ہے۔نیٹو اتحاد ترکی کی مسلسل شراکت داری کی امید رکھتا ہے اور ترکی بھی نیٹو کی حمایت اور یکجہتی کی امید رکھ سکتا ہے۔ نیٹو کے سیکرٹری جنرل نے ترکی میں فوجی بغاوت کی رات ترک وزیرخارجہ اور بعد ازاں خود رجب طیب اردگان سے بات کی تھی اور سخت الفاظ میںفوجی بغاوت کی مذمت کی تھی اور ترکی میں جمہوریت کی بقاءکے لیے اپنے تعاون کا یقین دلایا تھا۔ “