منیارٹی کا لفظ کوئی طعنہ نہیں ،پاکستان میں تمام اقلیتوں کے حقوق یکساں اور محفوظ ، بھارت میں مسلمان غیر محفوظ ہیں :مجیب الرحمن شامی
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن)ممتاز دانشور، تجزیہ نگار اور روزنامہ ’’پاکستان ‘‘ کے چیف ایڈیٹر مجیب الرحمن شامی نے کہا ہے کہ پاکستان کے آئین میں تمام اقلیتوں کے حقوق یکساں ہیں کسی کو دوسرے پر برتری حاصل نہیں ،بھارت میں اقلیتیں محفوظ نہیں ،سرکاری ملازمتوں میں اقلیتوں کے کوٹے کو بڑھانا اور اس پر عملدرآمد کرانا چاہئے ۔
تفصیلات کے مطابق اقلیتوں کے حقوق کے قومی دن کے موقع پر عالمی مجلس ادیان پاکستان کے زیراہتمام ’’ قومی بین المذاہب امن کانفرنس‘‘ سے خطاب کرتے ہوئے مجیب الرحمن شامی کا کہنا تھا کہ پاکستان کے آئین میں تمام اقلیتوں کے حقوق یکساں ہیں کسی کو دوسرے پر برتری حاصل نہیں ہے، منیارٹی کا لفظ کوئی طعنہ نہیں ہے یہ صرف تعداد میں کم لوگوں کو ظاہر کرتا ہے لہٰذا کسی کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت میں مسلمان اقلیت میں ہیں جہاں وہ سرعام گائے کو ایک جگہ سے دوسری جگہ نہیں لیجاسکتے،وہاں عورتوں کی قبروں سے نکال کر بے حرمتی کی جارہی اور معصوم شہریوں کو زندہ جلایا جارہا ہے، اس قسم کے واقعات ہمارے ہاں نہیں جو کہ ایک نیک شگون ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقلیتوں کیلئے ملازمتوں میں مختص حصے کو بڑھانا اور حکومت اس پر سختی سے عملدرآمد کرانا چاہیئے ، پاکستان سب کیلئے ہے، کسی کو ڈرنے کی ضرورت نہیں۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر اقلیتی اُمور و انسانی حقوق خلیل طاہرسندھو نے کہا کہ مذہب کے نام پر ہونے والی دہشت گردی قابل مذمت ہے ، تمام مذاہب امن کا درس دیتے ہیں، دُنیا میں اِس وقت سب سے زیادہ ضرورت اَمن کی ہے جو تب تک پوری نہیں ہو سکتی جب تک لوگوں کو اِنصاف نہیں ملتا۔خلیل طاہر سندھو کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کسی بھی مذہب میں جائز نہیں ،حکومت دہشت گردی اور فرقہ وارانہ منافرت کے خلاف بھر پور اقدامات کر رہی ہے ،دنیا کو امن کی ضرورت اور امن ہمیشہ انصاف سے ہی آتا ہے ،لہٰذا اگر دنیا میں امن قائم کرنا ہے تواِنصاف کی فراہمی ہر سطح پر یقینی بنانا ہوگی۔مولانا محمد یٰسین ظفر نے کہا کہ ورلڈ کونسل آف ریلیجنز پاکستان کے تمام مذاہب کی نمائندہ و مشترکہ تنظیم ہے جس نے 2004ء میں پاکستان قیامِ امن کی کوششوں کا سفر شروع کیا، آج ورلڈ کونسل کے پلیٹ فارم پر قیامِ امن کے لیے تمام مذاہب و مسالک اِکٹھے ہیں، اسی طرححکومت اور میڈیا بھی اس کے ساتھ مل جائے تو انتہا پسندی سے نکلنے میں کامیابی مل سکتی ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ اقلیتوں کے حقوق غصب کرنے والا کبھی مسلمان نہیں ہو سکتا۔
عالمی مجلس ادیان پاکستان کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر حافظ محمد نعمان حامد نے کہا کہ پاکستان کا قیام ہی اقلیتوں کے تحفظ کے لیے ہوا تھا، آج اگر پاکستان میں اقلیتیں محفوظ نہیں ہیں تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ ہم پاکستان حاصل کرنے کے مقاصد سے کوسوں دور ہیں، اس حوالے سے ہمیں اپنے تعلیمی نظام کو بھی اس طرح مربوط کرنا ہوگا کہ جس کے ذریعے امن و اِنصاف اور سماجی سطح پر برابری کو فروغ دیا جائے۔
کانفرنس کے شرکاء نے متفقہ اعلامیہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ اقلیتوں کے حقوقکا تحفظ یقینی بنانا ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری، مذہب کے نام پر دہشت گردی مسترد ، ملک ، اس کی حکومت ،فوج یا دوسری سیکیورٹی ایجنسیوں کے اہلکاروں کے خلاف مسلح کارروائی دینی تعلیمات کی رو سے بغاوت ہے ،ریاست کے خلاف مسلح محاذ آرائی ، فساد اور دہشت گردی کی تمام صورتیں قطعی طور پر حرام ہیں ، آپریشن ضربِ عضب اور ردّالفساد کی حمایت کرتے ہیں، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مسلم غیر مسلم علماء اور مشائخ سمیت زندگی کے تمام شعبوں کے طبقات ریاست اور مسلح افواج کے ساتھ کھڑے ہیں۔
تقریب میں ایم پی اے وحید گل، رانا ارشد ایڈوائزر چیف منسٹر پنجاب، صاحبزادہ سلطان احمد علی، آرچ بشپ آف لاہور سبسٹین فرانسز شا، قاری روح اللہ مدنی، ڈاکٹر منور چاند، مولانا عبدالمالک، ڈاکٹر سمیحہ راحیل قاضی، ڈاکٹر شاہدہ پروین، مفتی ضیاء الحق نقشبندی، ڈاکٹر مرقس فدا، فادر جیمز چنن، علامہ جاوید اکبر ساقی، سردار جنم سنگھ رجویر، طارق گل، مولانا محمد اسلم ندیم نقشبندی، مولانا عاصم مخدوم، علامہ اصغر عارف چشتی، پیر ولی اللہ شاہ بخاری، مفتی عاشق حسین شاہ، قاری انعام الرحیم رحیمی بھی موجود تھے۔