جعلی مینڈیٹ والے وزیراعظم کوتسلیم نہیں کریں گے،پیپلزپارٹی واضح کرے کون میرے موقف سے متفق نہیں:مولانافضل الرحمان

جعلی مینڈیٹ والے وزیراعظم کوتسلیم نہیں کریں گے،پیپلزپارٹی واضح کرے کون میرے ...
جعلی مینڈیٹ والے وزیراعظم کوتسلیم نہیں کریں گے،پیپلزپارٹی واضح کرے کون میرے موقف سے متفق نہیں:مولانافضل الرحمان

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

ڈی آئی خان(ڈیلی پاکستان آن لائن)متحدہ مجلس عمل اور جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ 25جولائی کو بدترین دھاندلی کرکے تمام حلقوں میں انتخابی نتائج تبدیل کیے گئے، ایک پارٹی کو جعلی اکثریت دی گئی اور اب وہ حکومت جعلی اکثریت سے حکومت کرنے جارہی ہے، سیاہ ترین واقعات میں سے ایک واقعہ ہے کہ جب پاکستان کا جعلی وزیر اعظم بنے گا،جعلی مینڈیٹ والے وزیراعظم کوتسلیم نہیں کریں گے، اتنی بڑی دھاندلی کے بعد پاکستان ایک جمہوری پاکستان نہیں رہا ،ہم سے پہلے ملٹری سٹیبلشمنٹ کا نام پیپلزپارٹی نے لیا،  پیپلز پارٹی کا موقف تو ہم سے بھی کافی سخت تھا ، الیکشن کے دوران فرحت اللہ بابر نے آرمی افسران کے نام لے کر پریس کانفرنس کی،پیپلزپارٹی واضح کرے کون میرے موقف سے متفق نہیں ہے؟۔

نجی ٹی وی کے مطابق پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مو لانا فضل الرحمان نے ایک بار پھر اپنے سابقہ موقف کو دہراتے ہوئے کہا کہ  الیکشن کمیشن صاف شفاف انتخابات پر مستعفی ہو ،پاکستان ایک جمہوری پاکستان نہیں رہااور ہم یوم آزادی ’’جدوجہد آزادی‘‘ کے طور پر منا ئیں گے۔انہوں نے کہا کہ عدلیہ اور عدلیہ کے نمائندے بھی ناکام ہوچکے ہیں ،انہیں ہر سطح پر یرغمال بنایا گیاہے اور اس میں سٹیبلشمنٹ شامل ہے،انتخابی  نتائج میں دھاندلی کے حوالے سے بہت بڑا انکشاف ہواہے اور قوم کے ہر فرد تک یہ حقائق پہنچائے جائیں گے، اتحادی جماعتوں نے اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ ملک میں فری اینڈ فیئر الیکشن کیلئے الائنس بنایاجائے۔مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ ہم اس ملک اور اس ملک میں بسنے والے ہر شہری کی بقا کی جنگ لڑنے جارہے ہیں،ہم نے اس ملک کو تباہ ہونے سے بچانا ہے، ہم نے جیلیں بھی دیکھی ہیں اور تھانے بھی، ہم ڈرنے والوں میں سے نہیں، ہم اس جعلی الیکشن کو مسترد کرتے ہیں اور اس جعلی الیکشن کے خلاف جاری جنگ میں صف اول کا کردار ادا کرتے ہوئے آخری حد تک جائیں گے۔

ایک سوال کے جواب میں مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ  کسی آرمی جنرل سے زیادہ ہم محب وطن ہیں اور شور شرابے کو جشن آزادی منانا نہیں کہتے ، اب بھی بیرونی دباؤ ہے کہ پاکستان کو سیکولر سٹیٹ ڈکلیئر کیاجائے لیکن ہم نظریات سے کسی کھیلنے کی اجازت نہیں دینگے ،جشن آزادی کے حوالے سے میرے بیان پر جس طرح  تبصرے کئے جارہے ہیں اسی طرح میں نے بیان دیا کہ پاکستان اسلامی ریاست نہیں رہی اس پر بھی بحث کی جائے،میں سٹیبلشمنٹ کو بتا دینا چاہتا ہوں کہ تو تیر آزما ہم جگر آزمائیں گے، اتنی بڑی دھاندلی کے بعد پاکستان ایک جمہوری پاکستان نہیں رہا، ہم یوم آزادی جدوجہد آزادی کے طور پر منائیں گے۔

ن

مزید :

قومی -