منی لانڈرنگ پر اب50 لاکھ کے بجائے ڈھائی کروڑ روپے جرمانہ، ترمیم بل کثرت رائے سے منظور
اسلام آباد (سٹاف رپورٹر)قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے اپوزیشن ارکان کی مخالفت کے باوجود انسداد منی لانڈرنگ دوسرا ترمیمی بل2020 کی کثرت رائے سے منظوری دے دی،بل کے متن کے مطابق منی لانڈرنگ کا جرمانہ 50 لاکھ سے بڑھا کر ڈھائی کروڑ روپے مقرر کیا گیا ہے،متعلقہ قوانین پرعمل کیلئے نیشنل ایگزیکٹیو کمیٹی تشکیل دی جائے گی،مالی ادارے مشکوک ٹرانزیکشن کی اطلاع دینے کے پابند ہونگے۔پیر کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس فیض اللہ کموکا کی زیر صدارت ہوا،اجلاس میں انسداد منی لانڈرنگ دوسرا ترمیمی بل 2020 پر غور کیا گیا، کمیٹی نے کثرت رائے سے انسداد منی لانڈرنگ دوسرا ترمیمی بل 2020 منظوری دی،بل کے متن کے مطابق منی لانڈرنگ کا جرمانہ 50 لاکھ سے بڑھا کر ڈھائی کروڑ روپے مقرر کیا گیا ہے، کمپنی یا ادارے کی صورت میں 10 کروڑ روپے جرمانہ ہوگا،متعلقہ قوانین پرعمل کیلئے نیشنل ایگزیکٹیو کمیٹی تشکیل دی جائے گی،مالی ادارے مشکوک ٹرانزیکشن کی اطلاع دینے کے پابند ہونگے،مالی ٹرانزیکشنز یا لین دین کا پانچ سالہ ریکارڈ مرتب کرنا ہوگا، ایگزیکٹیو کمیٹی ایف اے ٹی ایف شرائط پر عمل درآمد کیلئے سفارشات دے گی، منی لانڈرنگ، ٹیرف فنانسنگ سے متعلق ریگولیٹری اتھارٹی بھی قائم ہوگی، اتھارٹی منی لانڈرنگ کیخلاف تعاون نہ کرنے والوں کیخلاف کاروائی کرے گی۔معلومات دینے پر متعلقہ عملے کیخلاف سول، کریمنل، یا انضباطی کاروائی نہیں ہوگی، منی لانڈرنگ یا ٹیرر فنانسنگ میں ملوث افراد سے معلومات شیئر کرنا ممنوع ہوگا۔
منی لانڈرنگ بل