جام پور:4سال پرانے مقدمہ میں گرفتار تین ملزموں کا دو روزہ جسمانی ریمانڈ منظور، علاقے میں نئی ہلچل
جام پور( نامہ نگار) تحصیل جام پور کے چار سال پرانے مقدمہ میں گرفتار تین ملزمان کا دوروز کیلے جسمانی ریمانڈمنظورکر(بقیہ نمبر17صفحہ6پر)
لیا گیاتفصیل کے مطابق سب ڈویژن جام پور کے تھانہ داجل کے مقدمہ نمبر168/16کے تین ملزمان کو بشیر احمد۔ اسماعیل احمد۔ کریم نواز کو پولیس نے گرفتار کرکے علاقہ مجسٹریٹ محمد جاوید خان کی عدالت میں پیش کرکے ایک ہفتہ ریمانڈ جسمانی کی استدعا کی۔ملزمان کے وکیل صدر بار ایسویسی ایشن جام پور ملک گل شیر ڈھانڈلہ ایڈوکیٹ نے ریمانڈ جسمانی کی مخالفت کرتے ہوئے ملزمان کی ضمانت کا اصرار کیا۔علاقہ مجسٹریٹ دفعہ 30 جام پور نے دو دن مورخہ بارہ اگست کے لیے جسمانی ریمانڈکی منظوری دے دی ہے درج۔ ایف ائی ار کے نامزد دیگر ملزمان کے کیس کی پیروی کرتے ہوئے ملزمان کے وکیل کی طرف سے تین گھنٹے دلائل اور قانون کا حوالہ دینے کے بعد علاقہ مجسٹریٹ نے چودہ ملزمان حمید حسین۔ ابرار حسین۔ عبدالستار۔ محمد اسماعیل۔ اعجاز احمد صابر حسین۔ راشد حسین۔ اختر حسین۔ طارق محمود خان۔ صاحب منیر۔ منیر احمد۔ ربنواز۔ شاہد۔ جمیل ودیگر کی مورخہ دو ستمبر تک عبوری ضمانتوں کی منظوری دے دی ہے۔ واضع رہے کہ دو ہزار سولہ میں دن دیہاڑے موٹر سایکل ڈکیتی کے ملزمان کی عدم گرفتاری پر شہریوں نے احتجاجی مظاہرہ کیا اور روڈ بلاک کرتے ہوئے پولیس کی سات گاڑیوں کو نظر اتش کیا۔ جس پر پولیس نے اس وقت کے ایس ایچ او نز رحسین سنجرانی کی مدعیت میں ایک ہزار شہریو ں کے خلاف تو ر پھوڑ کرنے سمیت 324/353.342.395.440.148.149 کے علاوہ 7ATA کی دہشت گردی دفعات کے تحت مقدمہ درج کرکے پچاس ملزمان کوگرفتار کیا جن میں ملزمان نے ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ سے ضمانتیں کرائی تھیں۔ چار سال بعدپھر کیس کو بحال کرکے ملزمان کی گرفتاری کی جا رہی ہے۔ دوسری طرف سابق ضلع وائس چیرمین راجن پور مرزا شہزاد ہمایوں۔ سابق ممبر ضلع کونسل مرزا محبوب سکندرخان۔ حسین تبسم۔ سابق ناظمین قمر خان احمدانی۔ بھولا خان ڈینہ۔ مرزا شفقت اللہ۔ فیض خان کورائی۔ سردار ابرار خان دریشک۔ مرزا گل نوا ذ خان۔ قاضی سیف اللہ۔ ودیگر نے ملک گل شیر ڈھانڈلہ کی طرف علاقائی عوامی خدمات کے پیش نظر فری لیگل ایڈ فراہم کرنے پر خراج تحسین پیش کیا۔ ملک گل شیر ڈھانڈلہ ایڈوکیٹ نے رابطہ پر بتایا کہ قانون اور سپریم کورٹ کی اتھارٹیوں کا حوالہ دے کرکے دہشت گردی کی دفعات کو ختم کر ایا جبکہ پولیس نے ذاتی رنجش اور سرکاری گاڑیوں اور املاک کے نقصان پہنچانے پر طیش میں اکرکے دفعات لگائیں تھیں۔ ان شاء اللہ دھرتی کا قرضہ اتارنے کے لیے ہر قانونی امداد دینے کے لیے تیار ہو ں۔
منظور