غربت کے خاتمے میں ذرائع مواصلات کا کردار

غربت کے خاتمے میں ذرائع مواصلات کا کردار
غربت کے خاتمے میں ذرائع مواصلات کا کردار

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

جدید ذرائع مواصلات کسی بھی ملک کی ترقی میں کلیدی کردار اداکرتے ہیں، اس سے نہ صرف صنعت وتجارت کو فروغ ملتا ہے ،عوام کو بہتری سفری کی سہولیت میسرآتی ہیں اور غربت کے خاتمے میں بھی مدد ملتی ہے۔ چین نے ذرائع مواصلات کی ترقی کو ملک میں غربت کے خاتمے کے لئے ایک بھرپور ہتھیار کے طور پر استعمال کیا ہے۔ چین میں موٹر ویز، ریل ویز اور ہائی اسپیڈ ٹرین کا وسیع ٹریک موجود ہے جو ملکی ترقی میں شاندار کردار ادا کر رہا ہے۔ 

رواں ماہ چین کی قومی ریل اتنظامیہ کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق چین میں ماہ جولائی کے اختتام تک ریل کے کل ٹریک کی لمبائی ایک لاکھ اکتالیس ہزار چار سو کلومیٹر تک پہچ گئی ہے۔ جس میں ہائی اسپیڈ ریل کے ٹریک کی لمبائی چھتیس ہزار کلومیٹر ہے۔ 

چینی ریل انتظامیہ کی ویب سائٹ پر جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق ماہ جولائی کے اختتام تک عوامی جمہوریہ چین نے ریلوے کی غیر منقولہ تنصیبات کے قیام پر 67.1 بلین یوان کی خطیر رقم خرچ کی ہے اور اس رقم میں سال بہ سال 3.6 فیصد اضافہ ہو رہا ہے۔ 

اس طرح محکمہ ریل سے متعلق درمیانے اور بڑے منصوبہ جات پر خرچ کی جانے والی رقوم گزشتہ اختتام ماہ پر 49.9 بلین یوان تک پہنچ چکی تھیں ۔ اس مد میں بھی سال بہ سال 11.3 فیصد ہو رہا ہے۔ 

موجودہ سال  کے پہلے سات ماہ میں چین میں 1310 کلومیٹر لمبائی کی نئی ریل لائینوں کو فعال بنایا گیا۔ اس میں 733 کلومیٹر طویل ہائی اسپیڈ ٹرین ٹریک بھی شامل ہے۔ 

اسی طرح چین میں ایکسپریس ویز کی کل لمبائی ایک لاکھ تیس ہزار کلومیٹر سے تجاوز کر چکی ہے یہ اتنی طوالت کہ اس کی مدد سے کرہ زمین کا تین مرتبہ چکر لگایا جا سکتا ہے۔ 2011 سے اب تک چین میں  دس ہزار کلومیٹر طویل نئی موٹر ویز تعمیر کی گئی ہیں۔ چین میں دنیا کا سب سے طویل ایکسپریس ویز کا نظام موجود ہے۔ بیجنگ کو ہانگ کانگ اور مکاؤ سے ملانے والی بیجنگ ، ہانگ کانگ ، مکاؤ ایکپریس وے  ملک کی مصروف ترین شاہراہ ہے۔ یہاں سے تقریباً ایک لاکھ چالیس ہزار ٹن سامان روزانہ لایا اور لے جایا جاتا ہے۔ 

سڑکوں اور ذرائع مواصلات کا یہ نظام چین میں غربت کے خاتمے میں ممدود و معاون ثابت ہو رہا ہے کہ ان سڑکوں اور ریل لائینوں نے  دور افتادہ پسماندہ علاقوں کو شہروں اور ترقی یافتہ علاقوں سے جوڑ دیا ہے یوں غربت کے خاتمے میں خاطر خواہ مدد مل رہی ہے۔ 

چین کے تبت خود اختیار علاقے کے ایک اونچے مقام پر قدیم گو گہ ریاست کے کھنڈرات موجود ہیں۔مقامی لوگوں نے اس کی سیروسیاحت سے فائدہ اٹھا کر اپنا معیار زندگی بہتر کیا ہے ۔قدیم گوگہ ریاست کے کھنڈرات کے قریب زاہ بو گاؤں واقع ہے۔سال دو ہزار چھ سے اس گاؤں کے لوگ اپنے اپنے گھر وں میں ہوٹل چلارہے ہیں اور سیاحوں کے لئے خدمات سرانجام دے رہے ہیں ۔چین کی مرکزی حکومت کی تبت کے لیے امدادی پالیسی کے تحت صوبہ حہ بے کے شی جیا جوانگ شہر نے مکانوں کی تعمیر میں زاہ بو گاؤں کی مددکرتے ہوئےگاؤں میں آباد 36 خاندانوں کے لیے نئے مکان تعمیر کیے ہیں۔سال دو ہزار انیس تک گاؤں میں 36 گھروں میں سیاحوں کے قیام کے لیے 480 بستر فراہم کئےگئے اور پورے سال میں اٹھارہ ہزار سیاحوں کے لیے خدمات سرانجام دی گئیں۔سیروسیاحت کے ذریعے کل سولہ لاکھ بیس ہزار یوان کی سالانہ آمدنی حاصل کی گئی ہے۔اس سے گاؤں میں آباد غریب خاندان کی آمدنی میں خوب اضافہ ہوا ہے 

چین کے صوبہ شان شی کی کیہ لان کاونٹی کا سونگ جیا گو گاؤں گزشتہ برس دیہی سیاحت کے اعتبار سے اہم ترین دیہاتوں میں شامل ہو چکا ہے جس نے ملک بھر سے سیاحوں کو اپنی جانب راغب کیاہے ۔دو سال قبل سونگ جیا گو گاؤں کو غربت کے خاتمےکی مہم کے دوران غریب افراد کی نقل مکانی کے لیے ایک مرکزی مقام کے طور پر استعمال کیا گیا تھا ۔ اس کے نتیجے میں آس پاس کے چودہ گاؤں سے شدید غربت کے شکار دو سو پینسٹھ افراد یہاں آباد ہوئے ۔ ان لوگوں کو غربت سے نجات دلانے کے لیے مقامی حکومت اور اداروں نے بھر پور کوششوں سے دیہی سیاحت کو فروغ دیا ۔ اس طرح گزشتہ برس سونگ جیا گو گاؤں کے تمام افراد غربت سے چھٹکارہ پا چکے ہیں ۔ دیہات میں آنے والی نمایاں تبدیلی کے باعث نوجوانوں کی ایک بڑی تعددا نے بھی کاروبار کے لیے اپنے آبائی علاقے کا رخ کیا ہے ۔ اس وقت کیہ لان کاونٹی کے تمام ایک سو سولہ گاؤں غربت سے نجات پا کر خوشحالی کی جانب گامزن ہیں۔ 

یہ محض دو مثالیں چین میں ایسی ہزاروں مثالیں موجود ہیں۔ پاکستان میں چین کے ان تجربا ت سے استفادہ کیا جا  رہا ہے۔ چین پاکستان اقتصادی راہداری کی وجہ سے ون عزیز میں مواصلات کے شعبے میں بے پناہ ترقی ہورہی ہے، خاص طور خنجراب سے گوادر تک طویل شاہراہ انتہائی پسماندہ علاقوں سے گزرتی ہے ، اب خیبرپختونخواہ اور بلوچستان کے یہ علاقے نہ صرف ملک کے دوسرے علاقوں سے مل گئے ہیں بلکہ یہاں تعمیر و ترقی کے ایک نئے دور کا آغاز ہوچکا ہے، نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے تحت فرنٹیر ورکس آرگنائزیشن  ایسے ہی علاقوں میں سڑکوں کے جال بچھادیئے ہیں جہاں سڑکوں کی تعمیر کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتاتھا، ماہرین کا یہ دعویٰ بالکل درست ثابت ہورہاہے کہ گوادر بندرگاہ اور چین ، پاکستان اقتصادی راہداری ہماری معیشت کو مضبوط سے مضبوط تر بنادے گی، ہماری بہادر اور جرات مند افواج نے جس دلیری کے ساتھ دہشت گردوں کا خاتمہ کیا ہے اس سے بلوچستان کے انتہائی دشوار گزار اور خطرناک علاقوں میں عالمی معیار کی سڑکوں کی تعمیر ممکن ہوئی ہے۔ 

پاکستان جیسے زرعی ملک میں کھیت سے منڈی تک اورگاؤں سے شہر تک  نئی رابطہ سڑکوں کی تعمیر سے دیہی علاقوں میں انقلاب لایا جاسکتا ہے  لہذا  پاکستان میں  بڑی بڑی بین الصوبائی سڑکوں کی تعمیر کے ساتھ ساتھ دیہی علاقوں میں سڑکوں کی تعمیر و توسیع اورمرمت کی طرف بھی خصوصی توجہ دے کر ترقی کے ثمرات عوام تک منتقل کئے جاسکتے ہیں۔ 

۔

 نوٹ:یہ بلاگر کا ذاتی نقطہ نظر ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں ۔

۔

اگرآپ بھی ڈیلی پاکستان کیساتھ بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو اپنی تحاریر ای میل ایڈریس ’zubair@dailypakistan.com.pk‘ یا واٹس ایپ "03009194327" پر بھیج دیں.

مزید :

بلاگ -