14 قسم کے ماسک پر سائنسدانوں کی تحقیق، ماسک کی ایک ایسی قسم کا پتہ چل گیا جس سے کورونا وائرس کا خطرہ اُلٹا بڑھ جاتا ہے
نیویارک(مانیٹرنگ ڈیسک) کورونا وائرس کی وباءکے پیش نظر لگ بھگ پوری دنیا میں عوامی مقامات پر فیس ماسک پہننا لازمی قرار دیا جا چکا ہے کہ فیس ماسک ہی وائرس سے بچاﺅ کا سب سے بڑا ذریعہ ہے تاہم اب اس حوالے سے ایک ایسا انکشاف سامنے آ گیا ہے کہ سن کر یقین کرنا مشکل ہو جائے۔ ڈیلی سٹار کے مطابق ڈوک یونیورسٹی آف نارتھ کیرولینا کے سائنسدانوں نے مختلف اقسام کے فیس ماسکس پر تحقیق کے بعد بتایا ہے کہ کچھ فیس ماسک ایسے بھی ہیں جو وائرس سے بچانے کی بجائے وائرس لاحق ہونے کے خطرے میں الٹا اضافہ کر دیتے ہیں چنانچہ فیس ماسک خریدتے ہوئے لوگوں کو اس کی قسم کے متعلق انتہائی احتیاط برتنے کی ضرورت ہے۔
رپورٹ کے مطابق اس تحقیق میں سائنسدانوں نے 14مختلف اقسام کے فیس ماسکس پر تجربات کیے جن میں سے ایک قسم ایسی تھی جو کورونا وائرس سے بچانے کی بجائے اس کے انسان کو منتقل ہونے امکان میں اضافہ کر رہی تھی۔ باقی 13میں سے کچھ بہت اچھی اور کچھ درمیانی اقسام تھیں بہرحال وہ کسی نہ کسی حد تک وائرس کو انسان میں منتقل ہونے سے روک رہی تھیں۔اس تحقیق میں جو ماسک سب سے زیادہ مو¿ثر ثابت ہوا وہ ’این 95‘ کی وہ قسم تھی جس میں ’والووز‘ (Valves)نہیں ہوتے۔ اس فیس ماسک میں سے صرف0.1فیصد امکان تھا کہ وائرس انسان کو منتقل ہو جائے۔
اس کے علاوہ عام سرجیکل ماسک اور پولی پروپائلین ماسک کی کارکردگی بھی بہت اچھی ثابت ہوئی۔ جس ماسک کی سب سے ناقص کارکردگی بلکہ الٹا نقصان ثابت ہوا وہ ’نیک فلیس‘ (Neck Fleece)تھا۔ یہ فیس ماسک فضاءمیں معلق لوگوں کے لعاب کے قطروں کو مزید تقسیم کرکے اور مزید باریک بنا کر صارفین کو منتقل کر رہا تھا۔چنانچہ یہ فیس ماسک پہننے والے لوگوں کو وائرس لاحق ہونے کا خطرہ بڑھ کر 110فیصد تک ہو گیا۔بینڈنس (Bandans)اور نٹڈ (Knitted coverings)نے بھی اس تحقیق میں انتہائی ناقص کارکردگی دکھائی۔