قراردادپاکستان کے سلسلے میں قائداعظمؒ کے لاہور میں3 روز

قراردادپاکستان کے سلسلے میں قائداعظمؒ کے لاہور میں3 روز
قراردادپاکستان کے سلسلے میں قائداعظمؒ کے لاہور میں3 روز

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

تحریر :پروفیسر  ڈاکٹر ایم اے صوفی 

قسط :1

 آل انڈیا مسلم لیگ کا27واں تاریخی اجلاس منٹو پارک (اقبال پارک) میں 22سے24مارچ1940ءکو منعقد ہوا۔ پنڈال میں حاضرین و منتظمین کی تعداد 60,000کے قریب تھا۔یہ جلسہ انسانوں کا جم غفیر تھا۔پنڈال12:30بجے سے پہلے بھرگیا۔ قائداعظم زندہ باد کے نعرے لگ رہے تھے۔قائداعظم نے صدارت کی۔قرار داد مشرقی پاکستان کے مولوی اے کے فضل حق نے پیش کی۔چوہدری خلیق الزمان نے تائید کی اورمسلم لیگ کے زعماﺅں نے تائید کی۔ بیگم محمد علی جوہرنے دوران اجلاس لفظ پاکستان استعمال کیا۔ دوسرے روز ہندوستان کے اخبارات نے قرارد اد کا نام پاکستان رکھ دیا۔بلوچستان کے بیرسٹر قاضی عیسیٰ اور سب سے کم عمر رہنما نے اپنے لیڈر (قائداعظم محمد علی جناحؒ )کی تائید کی۔
 19مارچ1940ءکو لاہور میں ایک سخت المناک حادثہ رونماہوا۔ جس میں پولیس اور خاکساروں کا تصادم ہوگیا اور مسلمانوں کی بہت سی قیمتی جانیں ضائع ہوگئیں۔ حکومت پنجاب نے نیم فوجی جماعتوں کو خلاف آئین قرار دے کر پابندی لگا رکھی تھی کہ ان جماعتوں کے رضا کاراپنی مخصوص وردی پہن کر برسرعام پریڈ نہیں کرسکتے۔ اس پابندی کی زد خاکساروں پر بھی پڑتی تھی۔ علامہ مشرقی دہلی میں تھے اور ان کے اخبار”الاصلاح“ میں جو لاہور سے شائع ہوتا تھا، کئی روز سے سخت اشتعال انگیز مضامین چھپ رہے تھے۔جن میں بار بار لکھا جاتا تھا کہ خاکساروں کو چاہیے کہ سرسکندر حیات خاں کے گردلاشوں کا انبار لگا دیں۔ اسی نوع کی اور بھی غیر ذمہ دارتحریریں شائع کی جارہی تھیں۔19مارچ کی صبح کو خاکساروں کے جتھے پریڈ کرتے ہوئے بھاٹی دروازے کے اندر نمودار ہوئے۔ پولیس نے روکنا چاہا لیکن خاکساروں نے اپنے سکیل شدہ بیلچوں سے پولیس کے سپاہیوں اور افسروں پر حملہ کردیا۔ پولیس والوں کی تعداد تھوڑی تھی۔ اس لیے خاکسار دائیں بائیں مارتے ہوئے آگے نکل گئے۔پولیس کے چند افسر بری طرح زخمی ہوئے اور ایک انگریز افسر جان سے مارا گیا۔ تھوڑی دیر میں بہت سی مسلح پولیس لاریوں پر سوار آگئی اور خاکساروں کا قتل عام شروع ہوا اور 50کارکن موقع پر شہید کردیئے گئے۔ شام تک لاہور میں چاروں طرف غم و اندوہ کے بادل چھا گئے۔
 قائداعظمؒ مع رفقا ء20مارچ1940ءکو شام8بجے سپیشل ٹرین دہلی سے لاہور کے لیے روانہ ہوئے۔پوری ٹرین چاند تارے والے سبز جھنڈوں اور جھنڈیوں سے سجی ہوئی تھی۔ حتی کہ انجن کو بھی ہار پہنائے گئے اور اس پر سبز جھنڈے لگائے گئے تھے۔ تقریباً ہر سٹیشن پر مسلمانوں کا ہجوم استقبال کے لیے موجود ہوتا۔ بہت سی جگہ قائداعظمؒ نے انہیں خطاب کیا جس میں متحد اور منظم ہونے کی تلقین کی۔بلوچستان کی مسلم لیگ نیشنل گارڈ نے قائداعظم محمد علی جناحؒ کو سب سے پہلے سلامی دی۔
 21مارچ1940ءکو صبح 9بجے ریلوے سٹیشن کے تقریباتی پلیٹ فارم پر گاڑی رُکی تو قائداعظمؒ مسکراتے ہوئے باہر تشریف لائے۔ اگرچہ تمام رات سو نہ سکے مگر خوش نظر آرہے تھے۔ نواب شاہ نواز خان ممڈوٹ صدر مجلس استقبالیہ،سر سکندر حیات وزیراعلیٰ پنجاب، ملک خضر حیات ٹوانہ ، میاں عبدالحئی وزراءپنجاب اورملک بھر سے آئے ہوئے ممتاز مسلم لیگی لیڈروں اور دوسرے معززین نے استقبال کیا۔ نواب ممڈوٹ اور سرسکندرنے ہار پہنائے۔ سینکڑوں مندوبین اور شرکاءبھی اسی گاڑی میں آئے تھے۔ایک بڑے ہجوم نے جو پولیس اور نیشنل گارڈز کے پہرے کے باوجود وہاں پہنچ گیا تھا قائداعظمؒ زندہ باد کے نعرے لگائے۔قائداعظمؒ بہت مشکل سے کار تک پہنچ پائے۔سٹیشن سے باہر نکلے تو ہزار ہا لوگ والنٹیرزاور کئی بینڈاستقبال کے لیے موجود تھے۔ایک سو ایک پٹاخے چلائے گئے ایک شاندار جلوس کا انتظام کیا گیاتھا مگر قائداعظمؒ نے جلوس نکالنے سے منع کردیا اور ممڈوٹ ہاﺅس چلے گئے جہاں ان کا قیام تھا۔ 
 شہر کی سڑکیں اور راستے آراستہ کیے گئے تھے استقبالیہ محرابیں اور دروازے بنائے گئے تھے مگر جلوس منسوخ کردیا گیاتھا اس لیے صرف رضا کار بینڈ کے ساتھ مارچ کرتے ہوئے پنڈال کی جانب روانہ ہوگئے۔ 
 قائداعظمؒ نے اخباری نمائندوں کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا”لاہور سیشن مسلمانان ہند کی تاریخ کا دور آفریں واقعہ ہوگا۔ ہمیں نہایت سنجیدہ اور اہم تصفیہ طلب مسائل سے نبٹنا ہے۔ مجھے یقین ہے کہ سب لوگ سیشن کو کامیاب بنانے میں میری مدد کریں گے۔ خاکسار پولیس تصادم پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا کہ بدقسمتی سے گزشتہ 3 روز کے دوران جو افسوسناک واقعات رونما ہوئے ان میں جانوں کا نقصان ہوا اور بہت سے لوگ زخمی ہوئے۔ مگر ہمیں اپنا توازن برقرار رکھتے ہوئے صورتحال کا سکون سے مقابلہ کرنا چاہیے۔ مجھے پورا یقین ہے کہ ہم اس کا حل تلاش کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ممڈوٹ ہاﺅس سے قائداعظمؒ سیدھے میوہسپتال گئے جہاں جنرل وارڈ میں زخمی خاکساروں کی فرداً فرداً مزاج پرسی کی۔
 روزنامہ”احسان“ کے دفتر تشریف لے گئے اور وہاں ٹیلی پرنٹر کا افتتاح فرمایا۔ شام 6بجے پرچم کشائی کی رسم ادا کرتے ہوئے فرمایا کہ ہمیں نظم وضبط کا پابند رہنا چاہیے۔(جاری ہے )

کتاب "مسلم لیگ اور تحریک پاکستان " سے اقتباس 

نوٹ : یہ کتاب بک ہوم نے شائع کی 

مزید :

بلاگ -