مخبر اور بھیدی کا سا کردارادا نہ کیجئے بلکہ دوستوں کی مدد کرنے کی کوشش کیجئے، اپنے ”گھرانے“ کو نقصان پہنچانے کی بجائے اس کی حفاظت کیجئے

مخبر اور بھیدی کا سا کردارادا نہ کیجئے بلکہ دوستوں کی مدد کرنے کی کوشش کیجئے، ...
مخبر اور بھیدی کا سا کردارادا نہ کیجئے بلکہ دوستوں کی مدد کرنے کی کوشش کیجئے، اپنے ”گھرانے“ کو نقصان پہنچانے کی بجائے اس کی حفاظت کیجئے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

مصنف:ڈاکٹر ڈیوڈ جوزف شیوارڈز
ترجمہ:ریاض محمود انجم
 قسط:176
 میرے اس دوست نے مزید تبصرہ کرتے ہوئے کہا ”شادی شدہ جوڑے ایک دوسرے کے دلوں کو ٹھیس نہیں پہنچانے کے لیے جس قدر شدید محنت کرتے ہیں اگر وہ اس قدر شدید محنت ایک دوسروں کو سمجھنے اور ایک دوسرے کی مدد کے ضمن میں کرتے، یہ سماجی مسئلہ پیدا ہی نہ ہوتا۔“
اس وکیل نے اپنی بات جاری رکھی ”بھوک کی صورت میں کھانے کی خواہش جیسے ایک قدرتی اور فطری عمل ہے، اور یا پھر پیاس کی صورت میں پانی کی خواہش ایک جبلی عادت ہے، اس طرح جس شخص نے آپ کو نقصان پہنچایا ہوا، اس سے بدلہ اور انتقام آپ کی خواہش ہو،یہ ایک فطری اور قدرتی عمل ہے۔ کچھ عرصہ قبل جب میری بیٹی سوچنے سمجھنے کے قابل ہوئی تو وہ اکثر مجھ سے یہ شکوہ کرتی ”میں اپنی دوست کو کھیلنے کے لیے اپنی گڑیا دے دیتی ہوں لیکن میری دوست اپنی چیزوں کو ہاتھ نہیں لگانے دیتی۔“
جیسے جیسے ہم بڑے ہوتے جاتے ہیں، انتقام پر مبنی جذبہ اور احساس، ہماری دل و دماغ میں سرایت کرتا جاتا ہے۔ نو عمر جیری امتحان میں ناکام ہونے کے باعث بہت غصے میں تھا اور اپنے والدین کے سامنے اپنی ناکامی کا ذمہ داری اپنے استاد کو ٹھہرا رہا تھا۔ لہٰذا اس کے والدین نے انتقام کے جذبے کے تحت سکول کے پرنسپل کو خط لکھا جس میں استاد کے متعلق شکایت کی۔
اور پھر بحری فوج کے ایک رنگروٹ وینری نے اپنے باپ کو یہ بتایا کہ اس کا افسر اس سے بہت برا سلوک کرنا ہے۔ لہٰذا اس کا باپ ایک رکنِ کانگریس کو اس معاملے میں تحقیقات کے لیے شکایت کرتا ہے۔
جان سمجھتا ہے کہ اس کے شعبے کے سرابرہ نے اس کے ساتھ بہت ہی برا سلوک کیا (ترقی کے ضمن میں اسے نظر انداز کر دیا، اجلاس کے موقع پر اس کی تجاویز کو رد کر دیا اور اسے ایک نہایت ہی گھٹیا ذمہ داری سونپ دی)۔ لہٰذا جان رات بھر جاگ جاگ کر یہی منصوبے بناتا رہتا ہے کہ کس طرح اپنے اس سربراہ کو نقصان پہنچائے اور دوسروں کی نظروں میں وہ گر جائے (اپنے سربراہ اور منیجر کے درمیان جھگڑے کی افواہ پھیلا دے، اپنے کام کو جان بوجھ کر خراب کر دے تاکہ اس کے شعبے کے افسران پریشان ہو جائیں اور کم از کم کام کرے)۔
اگر کوئی شخص انتقام یا بدلہ لینے کی خاطر اپنی ذہنی صلاحیت اور وقت صرف کرتا ہے تو اس کے باعث حاصل ہونے والی طمانیت، سکون، دیرپا ثابت نہیں ہوتا۔ لیکن اگر ہم یہی صلاحیت اور وقت کسی مثبت اور تعمیری کام اور سرگرمی کے لیے وقف اور صرف کریں تو ہمیں بہت زیادہ فوائد حاصل ہو سکتے ہیں۔
بہرحال مندرجہ بالا مباحث کا خلاصہ یہ ہے کہ مخبر اور گھر کے بھیدی کا سا کردارادا نہ کیجئے بلکہ اپنے دوستوں ساتھیوں اور عزیزوں کی مدد کرنے کی کوشش کیجئے۔ اپنے ”گھرانے“ کو نقصان پہنچانے کی بجائے اس کی حفاظت کیجئے۔
(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بُک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوط ہیں)ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مزید :

ادب وثقافت -