9 سالہ بچے کے اغواءو قتل کے ملزم کو سزائے موت

9 سالہ بچے کے اغواءو قتل کے ملزم کو سزائے موت

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


لاہور(نامہ نگارخصوصی)لاہور ہائیکورٹ کے حکم پر پولیس نے 9 سالہ بچے کے اغواءو قتل میں ملوث ملزم کو گرفتار کر کے اس کے خلاف پولیس رپورٹ انسدادِ دہشت گردی عدالت میں پیش کر دی۔ عدالت کی جانب سے ملزم کو سزائے موت کا حکم سنا نے پر عدالت عالیہ کے شکایات سیل نے معاملہ کو نمٹا دیا۔مقامی اخبار میں شائع ہونے والی خبر کے مطابق بہاولپور کے نواحی علاقہ عنائتی کے رہائشی محمد ذوالفقار کے 9 سالہ بیٹے کو نامعلوم افراد نے 30 لاکھ تاوان کےلئے اغواءکر لیا۔جس کی رپورٹ درج کروانے وہ پولیس اسٹیشن گیا ، پولیس نے کافی دیر تک ٹال مٹول کے بعد واقعہ کی رپورٹ درج کرتے ہوئے ایک مشتبہ شخص کو تحویل میں لیا مگر دو دن بعد اسے چھوڑ دیا، جس کے اگلے ہی روزپولیس اسٹیشن کے سامنے کھیتوں میں اسکا بچہ مردہ حالت میں پایاگیا۔ذوالفقار نے بتا یاکہ اس نے رپورٹ میں دو مشتبہ افراد کے نام لکھوائے تھے مگرپولیس نے ان دونو ں افراد کو تفتیش کے بغیر ہی جانے دیا اور مقدمہ میں تاوان کی رقم بھی درج نہیں کی ہے۔ ذوالفقارنے الزام عائد کیا ہے کہ پولیس ملزمان کو تخفظ فراہم کر رہی ہے۔عدالت عالیہ کے کمپلینٹ سیل نے مذکورہ واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے سیشن جج بہاولپور سے رپورٹ طلب کی جس پر سیشن جج نے کہاکہ عدالت عالیہ کی جانب سے واقعہ کا نوٹس لینے پر پولیس نے ملزم محمد حنیف کو گرفتار کرلیا اورپانچ پولیس افسران پر مشتمل ٹیم مقدمہ کی تفتیش سونپ دی گئی جبکہ ملزم عمر حیات نے ضمانت قبل ازگرفتاری حاصل کرلی۔عدالت عالیہ کے کمپلینٹ سیل نے سیشن جج کودوبارہ ہدایت دی کہ جلد از جلد تفتیش مکمل کرکے ملزمان کے خلاف پولیس رپورٹ عدالت میں پیش کی جائے جس پر واقعہ کی تفتیش CIA پولیس کو سونپ دی گئی جس نے ایک اور ملزم محمد نعیم کو شامل تفتیش کیا مگر تفتیش کے دوران دوملزمان عمرحیات اور محمد نعیم بے گناہ پائے گئے۔ مزید تفتیش میں مسمات نقان مائی کے واقعہ میں ملوث ہونے کے شواہد ملے اور انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت سے اسکی گرفتاری کے وارنٹ حاصل کئے گئے مگر ملزمہ تاحال گرفتار نہ ہو سکی تاہم عدالت عالیہ کی ہدایت پر تفتیش کو مکمل کرتے ہوئے ملزم کے خلاف پولیس رپورٹ انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میںپیش کی گئی اور عدالت نے ملزم محمد حنیف کو سزائے موت کا حکم سنادیا۔
سزائے موت

مزید :

صفحہ آخر -