افغان انٹیلی جنس چیف کا استعفا ، ملکی مشکلات میں اضافہ

افغان انٹیلی جنس چیف کا استعفا ، ملکی مشکلات میں اضافہ

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

تجزیہ : آفتاب احمد خان
  افغانستان کے صدر اشرف غنی ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں شرکت کے لئے آئے اور گزشتہ دنوں کے دھواں دھار پاکستان مخالف بیانات کے باوجود مثبت آرا کا اظہار کیا۔ اس کے اگلے ہی روز افغانستان کے سب سے بڑے انٹیلی جنس ادارے نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف سیکیورٹی (این ڈی ایس) کے سربراہ رحمت اللہ نبیل صدر اشرف غنی کے ساتھ پالیسی اختلافات کے باعث مستعفی ہوگئے۔
یہ استعفا اچانک نہیں آیا اور نہ ہی اس کا تعلق صدر اشرف غنی کے پاکستان آنے سے ہے۔ انٹیلی جنس چیف کے حکومت کے ساتھ کچھ عرصہ سے اختلافات چل رہے تھے، اس کا صدر کو بھی احساس تھا، مگر اختلافات ختم نہ ہوسکے۔ وہ اس کے لیے ذہنی طور پر تیار تھے۔ لہٰذا انہوں نے فوراً ہی خفیہ ادارے کے نائب سربراہ محمد مسعود اندرابی کو قائم مقام سربراہ مقرر کر دیا، تاہم انہیں ابھی نیا انٹیلی جنس چیف ڈھونڈنا ہے ورنہ مسعود اندرابی کو قائم مقام نہ بنایا جاتا۔
افغانستان کو بطور ملک اور اشرف غنی کو بحیثیت صدر بہت سی مشکلات کا سامنا ہے، ابھی تک امن و امان نام کی کوئی چیز افغانستان میں پیدا نہیں کی جاسکی، افغانستان فورسز تعداد اور صلاحیتوں کے حوالے سے عوام کو تحفظ دینے، حتیٰ کہ ہوائی اڈوں جیسے اہم مقامات کی حفاظت کرنے کے قابل نہیں ہوسکییں، اور تو اور طالبان ابھی تک شہروں پر قابض ہونے کے قابل ہیں، جو آئے دن کسی نہ کسی شہر یا قصبے پر چڑھ دوڑتے ہیں، دو تین دن پہلے ہی طالبان نے قندھار ہوائی اڈے پر دھاوا بول دیا تھا، طالبان نے ستائیس گھنٹے تک ہوائی اڈے کا محاصرہ کیے رکھا، حالانکہ وہاں نیٹو اور افغان فورسز موجود تھیں، اس حملے میں پچاس سے زائد افراد اور کئی زخمی ہوئے، جن میں اڑتیس شہری، گیارہ طالبان اور دو پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔
دراصل یہ رحمت اللہ نبیل کا استعفا نہیں، ’’برطرفی‘‘ ہے۔ انہوں نے 9 دسمبر کو فیس بک پر اپنے صفحے میں صدر اشرف غنی کے اسی روز ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں شرکت کے لیے اسلام آباد آنے پر تنقید کی تھی۔ جسے صدر نے قبول نہیں کیا اور انٹیلی جنس چیف سے استعفا لے لیا گیا، ظاہر ہے کہ اتنے حساس ادارے کے سربراہ کی طرف سے صدر پر تنقید برداشت نہیں کی جاسکتی تھی۔ رحمت اللہ نبیل پاکستان پر بھی الزام تراشی کرتے رہے ہیں۔ حتیٰ کہ انہوں نے کانفرنس میں وزیراعظم نواز شریف کے اس مثبت ترین جملے پر بھی اعتراض کیا کہ افغانستان کے دشمن پاکستان کے دشمن ہیں۔ انہوں نے طالبان کے ساتھ حکومت کے مذاکرات کی بحالی کا بھی برا منایا، ان کے اس موقف ہی کو ان کی ’’برطرفی‘‘ کی وجہ قرار دیا جا رہا ہے۔ اگر کسی ملک کے انٹیلی جنس سربراہ کا طرز فکر حکومت سے اس قدر مختلف ہو تو وہ ملک اثبات کی طرف نہیں جاسکتا، اس طرح رحمت اللہ نبیل کے استعفے سے افغانستان کی مشکلات میں اضافہ ہی ہوگا۔

مزید :

تجزیہ -