”نیب نے دونوں بھائیوں کو اس لئے گرفتار کیا ہے کہ وہ۔۔۔“ سلیم صافی نے سب کو حیران کر دیا
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) معروف صحافی و تجزیہ کار سلیم صافی نے کہا ہے کہ دونوں بھائی نواز شریف کے قریب سمجھے جاتے ہیں اور مسلم لیگ (ن) کی جانب سے فرنٹ لائن پر لڑنے والوں میں سے ہیں، اب انہیں مزید مہلت نہیں دی جا رہی تھی اور گرفتار کر لیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ خواجہ سعد رفیق اور سلمان رفیق پیراگون کے حوالے سے کچھ نہ کچھ کردار بھی رکھ سکتے ہیں مگر نیب کا قانون اس قدر ظالمانہ ہے کہ اس میں بہت ساری گنجائش نکالی جا سکتی ہے مگر اس طرح کی پہلی گرفتاریوں کا زیادہ خیر حکومت کی جھولی میں نہیں جاتا رہا، تو میں نہیں سمجھتا کہ اس گرفتاری سے بھی حکومت کو کوئی فائدہ ہو گا کیونکہ ان کی پولیٹیکل پولرائزیشن مزید بڑھ جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ ابھی تک پاکستان میں جو سیاسی کلچر اور نظام انصاف رہا ہے اس میں ہم نے یہی دیکھا ہے کہ جو لوگ لاڈلے ہوتے ہیں، وہ اس طرح کی ساری چیزوں سے مستثنیٰ قرار پاتے ہیں، اس وقت پی ٹی آئی لاڈلی جماعت کی حیثیت رکھتی ہے تو ان کے لوگوں کے خلاف کیسز بھی آ جائیں تو ایسی روش نہیں اپنائی جاتی، اسی طرح نیب گزشتہ پانچ چھ سالوں سے مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی سمیت سب کے بارے میں خاموش تھا، پیپلز پارٹی کے ڈاکٹر عاصم کا کیس سامنے آیا اور پھر دیگر مقدمات بھی چلے تو زرداری صاحب نے اینٹ سے اینٹ لگا دی، جس پر وہ بھی لاڈلے کی فہرست میں شامل ہو گئے اور پھر کچھ بھی نہیں ہو رہا تھا لیکن اب پھر تلخیاں آ گئی ہیں اور زرداری لاڈلے کی فہرست سے نکل گئے ہیں تو آپ دیکھ رہے ہیں کہ نیب ہر جگہ پر پیپلز پارٹی اور ان کی قیادت کیخلاف بھی متحرک ہو گئی ہے۔
سلیم صافی نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کی قیادت کا دامن داغدار ہے کیونکہ ان پر بڑی کرپشن کے الزامات ہیں جبکہ اسی طرح پی ٹی آئی کی قیادت کے بھی دامن داغدار ہیں مگر ہمیں پاکستان کی تاریخ یہ بتا رہی ہے کہ جو کوئی لاڈلہ ہوتا ہے وہ قانون سے مستثنیٰ ہوتا ہے اور احتساب کے عمل سے نہیں گزرتا اور اس کی تازہ ترین مثال یہ ہے کہ جہانگیر ترین کیساتھ وہ سلوک روا نہیں رکھا گیا جو نواز شریف کیساتھ رکھا گیا حالانکہ دونوں کا معاملہ بڑی حد تک ایک جیسا ہی ہے۔
وزیراعظم عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان سے متعلق وہ رویہ نہیں اپنایا گیا جو مریم نواز شریف کے خلاف اپنایا گیا۔ اسی طرح تجاوزات کیخلاف آپریشن دیکھیں یا بحریہ ٹاﺅن کیخلاف کارروائی کو، اس میں رویہ مختلف ہے لیکن عمران خان کے بنی گالہ کے گھر کو ریگولرائز کیا گیا اور انہیں یہ آپشن دیدیا گیا۔ یہ بدقسمتی ہے کہ جب آپ سب کا احتساب نہیں کرتے تو چور بھی لوگوں کی نظروں میں مظلوم بن جاتے ہیں اور کرپٹ لوگوں کیساتھ بھی لوگوں کی ہمدردی پیدا ہو جاتی ہے۔
اس وقت بھی جو احتساب ہو رہا ہے میں نہیں سمجھتا کہ اس میں انصاف کے تمام تقاضوں کو پورا کیا جا رہا ہے، اس سے پہلے حنیف عباسی کیساتھ جو کچھ کیا گیا، پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ دیکھا کہ رات گئے تک عدالت لگائی گئی اور اس میں باقی جتنے بھی ملزمان اور کردار تھے انہیں بری کر دیا گیا، اور سب دیکھ رہے تھے کہ یہ سب کچھ الیکشن کے تناظر میں کیا جا رہا ہے۔