ہمارے وزرا کو کیوں نہیں پکڑا گیا ؟یہ بات نیب سے پوچھنی چاہیئے،سعد رفیق کا پیراگون سے لاتعلقی اختیار کرنا کوئی معنی نہیں رکھتا :عبد العلیم خان
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)پنجاب کے سینئر وزیر عبد العلیم خان نے کہا ہے کہکسی ہاؤسنگ سوسائٹی کو سرکاری زمین آج تک الاٹ نہیں کی گئی، پیراگون کیس پر کچھ کہنا نہیں چاہتا لیکن اس کیس میں سرکاری زمین کا معاملہ ہے، ہمارے وزرا کو کیوں نہیں پکڑا گیا ؟یہ بات نیب سے پوچھنی چاہیئے،اورنج ٹرین ،میٹرو بس اور ایل ڈی اے سٹی کا مجھے آج تک کوئی ٹینڈر یا اخبار اشتہار نہیں ملا ،خواجہ سعد رفیق کا پیراگون سے لاتعلقی اختیار کرنا کوئی معنی نہیں رکھتا ،میں پارک ویو سے انکاری ہو بھی جاؤں تو پھر بھی وہ میری ہی سوسائٹی رہے گی ۔
نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما اور پنجاب کے سینئر وزیر عبد العلیم خان نے کہا کہ سابق وزرا ،شریف خاندان اور سیاست دانوں کے خلاف سارے کیسز گزشتہ دور حکومت کے ہیں،پچھلے تین مہینوں میں ہم نے ایسا کوئی کیس نہیں بنایا، سب کیس ن لیگ کے دور حکومت سے چل رہے ہیں،میں پیراگون کیس پر کچھ کہنا نہیں چاہتااور نہ ہی کسی کی ذات کے حوالے سے گفتگو کرنا چاہتا ہوں لیکن اس کیس میں سرکاری زمین کا معاملہ ہے، ایسا آج تک کبھی نہیں ہوا کہ نجی کسی ہاؤسنگ سوسائٹی کو سرکاری زمین الاٹ کی گئی ہو،ایل ای ڈی سٹی کے لیے خریدی گئی زمینیوں میں سے چار زمینیں خواجہ بردارن کی ہیں جس میں سے ایک پیراگون ہے ۔ انہوں نے کہا کہنیب میرے خلاف بھی تحقیقات کررہاہے اور یہ تحقیقات 2015 سے چل رہی ہیں، اس وقت تو میرے پاس کوئی اختیار بھی نہیں تھا،ہمارے وزرا کو کیوں نہیں پکڑا گیا یہ بات نیب سے پوچھنی چاہیئے۔انہوں نے کہا کہ اگر آصف زرداری نے کوئی غلط کام نہیں کیا تو ڈرنے کی کیا بات ہے؟ ٹیکسٹائل کی صنعت ہمارے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے،اس وقت عوام میں بے چینی ضرور پائی جاتی ہے لیکن حکومتی اقدامات اور پالیسیاں ایسی ہیں کہ جلد ہی ملکی معیشت اپنے پاؤں پر نہ صرف کھڑی ہو گی بلکہ پاکستان کی اکانومی بھی بہتر ہو جائے گی ۔انہوں نے کہا کہ پنجاب میں وہ تجاوزات گرائی گئی ہیں جو سرکاری زمین پر تھیں لیکن کوئی گھر نہیں گرایا،ہم نے صرف کمرشل پلازے گرائے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ن لیگ کا ایشو یہ تھا کہ انہیں یقین ہی نہیں تھا کہ وہ کبھی حکومت سے جائیں گے بھی ،ہر جگہ اور ہر ادارے میں اِنہوں نے اپنے قدم جمائے ہوئے تھے ،پیراگون میں بہت ساری بے ضابطگیاں ہیں ،جو مسئلہ کراچی میں آ رہا ہے ،پیراگون کے ساتھ بھی وہی مسئلہ درپیش ہے ،کوئی بھی نجی ہاؤسنگ سوسائٹی سرکاری زمین نہیں لے سکتی ،ملک میں ایسا کوئی قانون ہی نہیں ہے اور نہ ہی ملک کی 70 سالہ تاریخ میں کبھی ایسا ہوا ہے،سرکاری زمین صرف لیز آؤٹ ہو سکتی ہے ،شہباز شریف بھی اس کیس میں پکڑے جائیں گے،تحقیقات مکمل ہونی چاہئیں اور کیس میں ثبوت بھی مکمل ہونے چاہئیں ۔
عبد العلیم خان کا کہنا تھا کہ 300 ارب روپے کے پراجیکٹ اورنج ٹرین کا مجھے آج تک کوئی کاغذی ٹینڈر ،کوئی اخبار میں اشتہار نہیں ملا،آج تک یہ پتا نہیں لگا کہ اس کی ٹینڈرنگ ہوئی کب تھی ؟ کوئی پراسس ،کوئی بڈر ز،کوئی لوگ آئے ہوں اور ٹینڈر کھلا ہو ، کوئی چار کمپنیاں بیٹھی ہوں اور ان میں سے دیکھا ہو کہ ان میں سے کون سی سب سے کم ہو ؟کچھ ریکارڈ نہیں ہے ،ملتان میٹرو کا بھی یہی حال ہے ،صرف سالڈ ویسٹ مینجمنٹ لاہور کا ٹھیکہ 18 بلین روپے سالانہ کا دیا گیا ،اس کا بھی کوئی ٹینڈر اور اشتہار نہیں ،ایک ملک سے دو کمپنیاں آئیں ،ان دونوں کو انہیں کے ٹینڈر اور انہیں کے ریٹ پر آدھا آدھا کر کے ٹھیکہ دے دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ 50 ہزار کنال پر لاہور میں ایل ڈی اے سٹی بنا،پانچ کمپنیاں اس کے لئے زمین خریدتی تھیں ،ان میں سے چار کمپنیاں ڈائریکٹ خواجہ برادران کی ہیں جن میں سے ایک پیراگون بھی شامل ہے ،وہ زمینیں خرید خرید کر ایل ڈی اے کو بیچتے تھے ،خواجہ سعد رفیق کا پیراگون سے لاتعلقی اختیار کرنا کوئی معنی نہیں رکھتا ،میں پارک ویو سے انکاری ہو بھی جاؤں تو پھر بھی وہ میری ہی سوسائٹی رہے گی ،اگر میرے خلاف کوئی ثبوت ہوتا تو 2015 میں جس طرح انہوں نے انکوائری شروع کی تھی تو مجھے پکڑ کر اندر کرنا چاہئے تھا ،پرویز خٹک ،بابر اعوان اور دیگر وزرا کے خلاف انکوایریاں ہو رہی ہیں ،اگر انہیں گرفتار نہیں کیا گیا تو اس کا جواب میں نہیں نیب ہی دے سکتا ہے ۔عبد العلیم خان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن انتقامی کارروائیاں شروع نہ کرتی تو اسے آج یہ دن نہ دیکھنے پڑتے۔انہوں نے کہا کہ عمران خان کا گھر کسی سرکاری زمین پر نہیں ہے ،ہم نے صرف وہ گھر گرائے ہیں جو سرکاری زمین پر بنے ہیں اور وہ بھی صرف کمرشل پلازے ،شادی ہالز اور ایسے ادارے جنہوں نے سرکاری زمین پر قبضہ کیا تھا انہیں واگذار کرایا ہے،ہم نے ایک بھی کچی آبادی کا کوئی گھر جس میں لوگ رہائش پذیر ہوں نہیں گرایا ،میں دعویٰ سے کہتا ہوں کہ کسی کچی آبادی چاہے وہ سرکاری زمین پر ہی کیوں نہ بنی ہو اس میں سے ایک گھر بھی نہیں گرایا گیا ۔