اگر خواجہ سعد رفیق کو پکڑا ہے تو پھر علیم خان کو بھی پکڑا جائے،اپوزیشن کے لیے موجودہ حالات مارشل لا جیسے ہیں:محمد زبیر
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سابق گورنر سندھ اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما محمد زبیر نے کہا کہ اپوزیشن کے لیے موجودہ حالات مارشل لا ہیں، شہباز شریف کو گرفتار ہوئے 70 دن ہوگئے، اب تک ریفرنس فائل کیوں نہیں کیا گیا؟اگر تحقیقات کے دوران گرفتار کیا جاسکتا ہے تو پھر عمران خان اور عبد العلیم خان کو بھی گرفتار کیا جانا چاہیئے۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئےسابق گورنر سندھ کا کہنا تھا کہ سو روز میں حکومت فیل ہوگئی ہے ،پہلے کسی کی بے عزتی کی جاتی ہے،اسے بدنام کیا جاتا ہے اور پھر اپنے بیانات سے مکر جاتے ہیں،بے ضابطگیوں کی بہت طویل اور لمبی فہرست ہے، انہوں نے کہا کہ شہباز شریف،سعد رفیق ،سلمان رفیق سمیت دیگر نے نیب کے ساتھ تحقیقات میں مکمل تعاون کیا اور اگر تحقیقات کے دوران گرفتار کیا جاسکتا ہے تو پھر عمران خان اور عبد العلیم خان کو بھی گرفتار کیا جانا چاہیئے،پرویز خٹک پر شہباز شریف جیسے ہی الزامات تھے لیکن انہیں تو گرفتار نہیں کیا گیا جبکہ وہاں تو احتساب کا ادارہ ہی بند کردیا گیا،ہم کہتے ہیں کہ بلاتفریق احتساب ہونا چاہئے ۔انہوں نے کہا کہ میں مشرف کے دور میں میڈیا پر کھل کر بات کرسکتا تھا،پرنٹ میڈیا پر کھل کر بات ہوتی تھی لیکن اب ایسا نہیں ہے، اب تو وزیراعظم میڈیا بند کرنے کی خواہش کا اظہار کرتے ہیں،اپوزیشن کے لیے موجودہ حالات مشرف کے مارشل لا جیسے ہیں،اگر خواجہ سعد رفیق کو پکڑا ہے تو پھر علیم خان ،پرویز خٹک ،بابر اعوان اور وزیر اعظم عمران خان کو بھی پکڑا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ہماری حکومت کی ناکامی تھی کہ نیب کے قوانین کو تبدیل نہیں کیا گیا جب کے نیب کو پیپلز پارٹی نے بنایا تھا۔سابق گورنر سندھ محمد زبیر کا کہنا تھا کہ روپے کی قدر گرتی نہیں گرائی جاتی ہے،گزشتہ ہفتے سٹاک مارکیٹ 2000 ہزار پوائنٹس تک گری،ڈالر کے بارے میں عمران کے بیان کے مطابق انہیں ٹی وی سے معلوم ہوا تھا اسی وجہ سے معیشت کی بدحالی کی ذمےداری عمران خان پر عائد ہوتی ہے۔