بھارت:مسلمانوں،خصوصاً خواتین کے لئے غیر محفوظ ملک

بھارت:مسلمانوں،خصوصاً خواتین کے لئے غیر محفوظ ملک
بھارت:مسلمانوں،خصوصاً خواتین کے لئے غیر محفوظ ملک

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

بھارت پچھلے کئی عشروں سے دنیا میں پہلے نمبر پر ہے……جی ہاں پہلے نمبر پر…… آپ حیران ہوں گے کہ بھارت جیسا پسماندہ ملک دنیا میں پہلے نمبر پر کیسے ہو سکتا ہے؟اس کا جواب یہ ہے کہ بھارت اپنی جو شکل ٹی وی سکرین پر دنیا کو دکھاتا ہے، حقیقت میں بھارتی عوام کی زندگی اور رویے اس سے بہت مختلف ہیں۔ یہ سچ ہے کہ بھارت اپنے اندر ایک بڑی تاریخ لئے ہوئے ہے اور ہر سال دنیا بھر سے سیاح بھارت پہنچتے ہیں، لیکن ہر سال ایسے سینکڑوں کیس سامنے آتے ہیں، جہاں بھارتی شہری بدیس سے آنے والی سیاح عورتوں کی عزت لوٹتے پائے جاتے ہیں۔ آپ سمجھ گئے ہوں گے کہ بھارت کس شعبے میں پچھلے کئی عشروں سے پہلے نمبر پر ہے؟ آج دنیا میں جب بھی ریپ کی بات ہو تو بے ساختہ سب سے پہلے بھارتی کارناموں کا ذکر چل نکلتا ہے۔

ویسے توبھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے 2014ء میں پہلی بار اقتدار میں آنے کے بعد اپنے ملک کی ماؤں، بہنوں اور بیٹیوں کو تحفظ فراہم کرنے کے وعدے کئے تھے،لیکن حقیقت میں وہ یہ وعدے پورے نہیں کر پائے۔گجرات، جہاں وزیراعلیٰ رہنے کے بعد مودی ملک کے وزیراعظم بنے تھے، کچھ عرصہ قبل وہاں سے ایک نوجوان لڑکی کی مسخ شدہ لاش ملی۔ اس لڑکی کو قتل کرنے سے قبل جنسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ اس واقعے پر تبصرہ کرتے ہوئے بھارت کی معروف کاروباری شخصیت آنند مہندرا نے ایک ٹویٹ میں لکھا: ”پھانسی دینے والے کی نوکری ایسی نہیں جو ہر کوئی کرنا چاہے، لیکن ریپ اور قتل کرنے والے افراد کو موت کے گھاٹ اتارنے کے لئے مَیں یہ کام کرنے کو تیار ہوں“۔


پچھلے دنوں بھارتی فوج کی ایک خاتون افسر کا انٹرویو سوشل میڈیا پر گردش کرتا رہا، جس میں وہ چیخ چیخ کربتا رہی تھی کہ بھارتی فوج میں خواتین کو بھرتی ہی فوجیوں کی ”دل لگی“ کے لئے کیا جاتا ہے۔بھارتی فوج کشمیر میں ایسے واقعات میں ہمیشہ سے ملوث بتائی جاتی ہے، لیکن جب سے نریندر مودی نے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کی ہے،تب سے کرفیو لگا کر کشمیرمیں تعینات فوجیوں کے اختیارات بہت بڑھا دئیے گئے ہیں۔اب بھارتی فوجیوں کا پسندیدہ مشغلہ کشمیری عورتوں کی عزتوں سے کھیلنا بتایا جاتا ہے۔آئے روز مقبوضہ کشمیر میں حوا کی بیٹیاں قابض بھارتی فوجیوں کی جنسی درندگی کی نشانہ بن رہی ہیں۔برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق جنسی ہوس، عصمت دری، چیختی چلاتی حوا کی بیٹیوں کو قابض بھارتی اپنی جنسی ہوس کا نشانے بنانے میں لگے ہوئے ہیں۔ اب بھارتی فوجی کشمیریوں کے گھروں میں گھس کر لڑکیوں کو اٹھاتے اور جنسی ہوس کا نشانہ بناتے ہیں۔ انڈی پینڈنٹ کی رپورٹ کے مطابق کشمیری خواتین بھارتی فوجیوں کی ناپاک نظروں سے بچنے کے لئے بدصورت بن کر باہر نکلتی ہیں، مگردندناتے بھیڑیے ضعیف خواتین کو بھی نہیں بخشتے۔خبر رساں ادارے کے مطابق قابض بھارتی فوجی عمررسیدہ ماؤں کو بھی جنسی ہوس کی بھینٹ چڑھا دیتے ہیں۔ نشے میں بدمست بھارتی فوجی کشمیری خواتین کی ناموس کو پاؤں تلے روند ڈالتے ہیں۔خواتین کے بعد بھارتی درندہ صفت فوج کشمیری لڑکوں کو بھی جنسی تشدد کا شکار بنا رہی ہے۔دس دس سال کے معصوم کشمیری بچے بھی وحشیانہ تشدد کا نشانہ بن رہے ہیں،ایک کشمیری صحافی کے مطابق چار ہزار سے زائد بچے فورسز کی قید میں ہیں، بھارتی فوجی بچوں پر تشدد کرتے ہیں،باورچی خانہ صاف کرواتے، جانور وں کا چارہ بھی کٹواتے ہیں۔


بھارت میں ریپ کے کل متاثرین میں بچوں کی تعداد چالیس فیصد بنتی ہے۔ 2016ء میں ریپ کے چالیس ہزار کیس درج کئے گئے تھے،جو 2012ء کے واقعات سے60فیصد زیادہ ہیں۔ 2012ء وہ سال ہے، جب نئی دہلی کی ایک بس میں میڈیکل کی ایک طالبہ کے ریپ والے واقعہ کے بعد ملک گیر احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں اور بعد ازاں سخت قانون سازی بھی کی گئی۔حالات کی شدت کا اندازہ اس سے لگائیں کہ حکمران جماعت بی جے پی کے ایک سینئر رکن یشونت سنہا نے بھارتی وزیراعظم کو ایک خط میں لکھا تھا: ”بھارت میں آج خواتین سب سے زیادہ غیر محفوظ ہیں۔ ریپ جیسے سنگین جرائم میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کرنے کے بجائے ہم ان کی حمایت کر رہے ہیں۔ کچھ کیسز میں تو ہمارے اپنے لوگ ایسے ہولناک واقعات میں ملوث ہیں“۔

کچھ ناقدین نے بی جے پی کی خواتین سیاست دانوں پر بھی انگلیاں اٹھائی ہیں۔ ان کی رائے میں بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں ریپ کا شکار ہونے والی لڑکی کے لئے ان خواتین رہنماؤں نے اس لئے آواز نہیں اٹھائی، کیونکہ متاثرہ بچی مسلمان تھی۔ بھارت میں بڑھتے ہوئے جنسی جرائم کے خلاف اور ان جرائم کا شکار ہونے والوں کے لئے انصاف کے مطالبے کے ساتھ ملک کے متعدد شہروں میں مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔ ان مظاہروں نے 2012ء میں میڈیکل کی ایک طالبہ کے ساتھ ہونے والی اجتماعی جنسی زیادتی اور اس کی ہلاکت کے بعد ہونے والے ملک گیر مظاہروں کی یاد تازہ کر دی ہے۔ مظاہرین بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سے اس معاملے پر کارروائی کا مطالبہ کر رہے ہیں، جنہوں نے اس معاملے میں کارروائی کا وعدہ کیا ہے۔انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ حکام ایسے جرائم کی تفتیش میں سست روی اور ذمہ دار ملزمان کی گرفتاری میں تاخیر کر کے دراصل خواتین کے تحفظ میں ناکام ہو رہے ہیں۔

بھارت میں 2016ء کے دوران جنسی زیادتی کے 40 ہزار کیس درج کئے گئے تھے۔ یہ تعداد 2012ء کے مقابلے میں 25 ہزار زیادہ تھی۔ انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ اس کے علاوہ ہزاروں کیس ایسے بھی ہوتے ہیں،جو پولیس کو رپورٹ ہی نہیں کئے جاتے۔ بھارت میں انسانی حقوق کے علمبردار ریپ جیسے جرائم پر بھارتی وزیر اعظم کی خاموشی پر انہیں تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ ان کے مطابق مودی نے خواتین کو تحفظ فراہم کرنے کے لئے مناسب اقدامات نہیں کئے۔بھارت کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کو دو انتہائی افسوس ناک واقعات پر گزشتہ ایک ہفتے سے شدید تنقید کا سامنا ہے۔ ایک واقعہ بھارت کے زیر کنٹرول کشمیر میں پیش آیا،جہاں ایک آٹھ سالہ مسلمان بچی کو ہندو مذہب سے تعلق رکھنے والے افراد ایک ہفتے تک جنسی زیادتی کا نشانہ بناتے رہے، پھر اس بچی کو قتل کر دیا گیا۔یہاں صوبائی حکومت میں شامل بی جے پی کے دو وزراء کو اپنے عہدے سے اس لئے استعفیٰ دینا پڑا کیونکہ انہوں نے اس بچی کے ساتھ زیادتی کرنے والے مشتبہ افراد کی حمایت کی تھی۔دوسرے کیس میں بھارت میں آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑے صوبے اتر پردیش کے ایک سیاست دان کو ایک نوجوان لڑکی کو ریپ کرنے کے الزام کا سامنا ہے۔


خود بھارتی وزارت داخلہ نے اعتراف کیا ہے کہ اب تک 5 ہزار 161 کشمیریوں کو گرفتار کیا گیا ہے، جبکہ عالمی ادراوں کے تخمینے کے مطابق قید کشمیریوں کی تعداد 13 ہزار سے زائد ہے۔ بھارت میں درندہ صفت مردوں کے خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی کے واقعات کے بعد اب ایک ایسا شرمناک واقعہ پیش آیا ہے،جس نے بھارتی معاشرے کی کھوکھلی جڑوں کو بے نقاب کر دیا ہے۔ بھارتی نجی ٹی وی کے مطابق سپریم کورٹ کی جانب سے بھارت میں ہم جنس پرستی کو جائزقرار دینے کے فیصلے کے کچھ ہی دن بعد ایک انوکھا کیس سامنے آیا ہے، جس کے مطابق مشرقی ہندوستان سے دہلی میں کام کاج کے سلسلے میں آنے والی 25 سالہ لڑکی کو 19سال کی لڑکی نے جنسی زیادتی کا نشانہ بنا دیا۔ حیران کن بات یہ ہے کہ متاثرہ لڑکی کا کہنا ہے کہ ملزمہ نے ایک بار نہیں،بلکہ کئی بار اس کے ساتھ جنسی زیادتی کی، بلکہ انکار پر اسے تشدد کا نشانہ بھی بنایا،جبکہ پولیس کے پاس جب متاثرہ لڑکی مقدمے کے اندراج کے لئے پولیس کے پاس گئی تو پولیس نے ایک خاتون کے کسی دوسری خاتون کے ساتھ ریپ کو جرم ماننے سے انکار کرتے ہوئے درخواست وصول کرنے سے انکار کر دیا۔

اتر پردیش میں جنسی زیادتی کا نشانہ بننے والی23سالہ لڑکی عدالت میں بیان دینے جا رہی تھی کہ اسے آگ لگا دی گئی اور وہ 48گھنٹوں میں ایڑیاں رگڑتے ہوئے مر گئی۔اسی دوران بھارت میں چار اور پانچ سالہ معصوم بچیوں کے ساتھ جنسی تشدد کی خبریں بھی موصول ہوئی ہیں۔ بھارت میں حیدر آباد کی لیڈی ڈاکٹر کو گینگ ریپ کے بعد قتل کر دیاگیا۔ایک اور خبر بھارت سے یہ بھی ملی کہ ایک درندہ صفت انسان نے اپنی گائے ”ماتا“ کو ہی جنسی زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا۔یوں یہ کہا جائے تو غلط نہ ہوگا کہ بھارت میں آج نہ کسی مرد، نہ کسی عورت،نہ کسی مسلم، نہ کسی ہندو اور نہ کسی جانور کی عزت محفوظ ہے۔دنیا کی سب سے بڑی جمہوری حکومت اپنے ملک کے عوام کو کوئی حق دینے کی بجائے خیالی ترقی کے دعوے کر رہی ہے۔

مزید :

رائے -کالم -