خلائی اسٹیشن سے پہلی سائنس کلاس

 خلائی اسٹیشن سے پہلی سائنس کلاس
 خلائی اسٹیشن سے پہلی سائنس کلاس

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

خلا کی کھوج ہمیشہ سے انسان کی متجسس فطرت کا محور رہی ہے اور یہی وجہ ہے کہ آج بھی مختلف ممالک کی جانب سے مستقل خلائی مشنز بھیجے جا رہے ہیں جن سے انسانیت کے لیے بے شمار ثمرات کا حصول ممکن ہوا ہے۔یہ ساری کامیابیاں اپنی جگہ لیکن ایک خلائی اسٹیشن سے تدریسی سرگرمیوں کی شروعات،ایک خواب تو ہو سکتا تھا مگر تعبیر کافی دشوار تھی۔چلیے اب یہ مرحلہ بھی کامیابی سے طے ہوا اور خلائی جستجو کی تاریخ میں چین نے پہلی مرتبہ کسی خلائی اسٹیشن سے خلائی تدریسی سرگرمیوں کی شروعات سے ایک نیا باب رقم کیا ہے۔یہ ایک ایسی بے مثال اور حیرت انگیز کامیابی ہے جس پر بلاشبہ پوری چینی قوم فخر کر سکتی ہے۔
نو دسمبر کی سہ پہر تین بج کر چالیس منٹ پر چین کے خلائی مشن شن جو۔13 کے خلا بازوں کی جانب سے چین کے تھیان گونگ خلائی اسٹیشن میں خلائی تدریسی سرگرمیوں کا آغاز کیا گیا۔ چینی میڈیا نے یہ تاریخی سرگرمی براہ راست نشر کی۔ یوں اس خلائی تدریسی سرگرمی نے خلا اور زمین کے تعامل کی شکل اختیار کر لی ہے۔ تینوں خلا بازوں نے خلائی اسٹیشن پر روزمرہ امور اور حالات زندگی دکھائے اور مائیکرو گریوٹی ماحول میں سائٹولوجی تجربہ اور آبجیکٹ موشن جیسے موضوعات سے متعارف کروایا تاکہ خلا بازی کے بارے میں معلومات فراہم کی جا سکیں اور سائنس میں بچوں اور نوجوانوں کی دلچسپی کو ابھارا جا سکے۔تینوں چینی خلابازوں کی حیرت انگیز آوازیں زمین پر موجود کلاس رومز میں گونجتی رہیں جبکہ اسکول کے بچوں نے بڑی توجہ سے اپنا پہلا خلائی سبق دیکھا اور سنا بھی۔یہ خلائی لیکچر یا کلاس اس لحاظ سے منفرد تھی کہ تینوں اساتذہ کرام زمین سے تقریباً 400 کلومیٹر بلندی سے بچوں کو سبق پڑھا رہے تھے۔چین بھر میں پانچ کلاس رومز سے کل 1420 طلباءنے اس خلائی لیکچر میں شرکت کی۔یہ پانچوں  کلاس رومز چین کے دارالحکومت بیجنگ سمیت نان نینگ، وین چھوان کاوئنٹی، ہانگ کانگ اور مکاو میں قائم کیے گئے ہیں۔خلائی عملے نے طلباءکو بتایا کہ وہ خلا میں اپنی زندگی کیسے گزارتے ہیں اور خلائی اسٹیشن پر کیسے کام کرتے ہیں۔طلباءکو خلائی کچن میں مائیکروویو، واٹر ڈسپنسر اور فریج بھی دکھایا گیا۔ اس موقع پر طلباءکی جانب سے دلچسپ سوالات بھی پوچھے گئے۔
ہانگ کانگ کے ایک طالب علم نے پانی کے بارے میں سوال پوچھا جس کے جواب میں خلا بازوں نے بتایا کہ پینے کے پانی کو ری سائیکل کیا جاتا ہے، عام پانی اور ری سائیکل پانی کے ذائقے میں کوئی فرق نہیں ہے۔ چینی خلا بازوں کے مطابق پانی کے ری سائیکلنگ نظام کے ساتھ ساتھ خلائی اسٹیشن میں پانی کے ہر قطرے کا بھرپور استعمال کیا جاتا ہے۔انہوں نے بتایا کہ خلاباز تھوڑے فربہ اور پھولے ہوئے نظر آ سکتے ہیں کیونکہ خلا میں مائیکروگراوٹی خون کی گردش کو متاثر کر سکتی ہے۔ وہ خود کو صحت مند رکھنے کے لیے ٹریڈمل، اسپن بائیک اور لچک دار بینڈ استعمال کرتے ہیں۔چینی خلا بازوں نے طلباءکو اپنے مخصوص لباس سے متعلق بتاتے ہوئے کہا کہ اسے ''پینگوئن جمپ سوٹ'' کہا جاتا ہے جس کے اندر ایک سے زائد لچکدار بینڈ ہوتے ہیں جو خلابازوں کو اپنے پٹھوں کی مضبوطی کو برقرار رکھنے میں مدد دیتے ہیں۔اس دوران بے وزن ماحول میں خلیات کی نشوونما سے متعلق تجربات کا مظاہرہ بھی کیا گیا۔ مصنوعی کشش ثقل اور زیرو کشش ثقل میں خلیوں کی نشوونما اور اشکال کا موازنہ کیا گیا، تاکہ ان کے بدلتے ہوئے اصولوں اور طریقہ کار کا مطالعہ کیا جا سکے۔پانی سے متعلق تجربات کی ایک سیریز میں خلا بازوں نے طلباءکو دکھایا کہ کشش ثقل کی عدم موجودگی کے باعث خلا میں مائع کس طرح مختلف برتا¶ کرتے ہیں اور کس طرح زیرو کشش ثقل پانی کی سطح کے تنا¶ کو بڑھاتی ہے۔60 منٹ کی کلاس کے اختتام پر تینوں خلابازوں نے حقیقی وقت میں سوال و جواب کے سیشن کے ذریعے طلباءکے تجسس کو پورا کرنے کی کوشش کی۔یہ بات دلچسپ رہی کی خلائی لیکچر میں چینی خلا بازوں کے اپنے بچے بھی شریک تھے۔خلا بازوں نے کیا خوب کہا  کہ '' آپ سب ہمارے ملک کے ابھرتے ہوئے پھول ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ آپ کے خواب وسیع کائنات میں کھل سکتے ہیں۔''

۔

 نوٹ:یہ بلاگر کا ذاتی نقطہ نظر ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔

 ۔

 اگرآپ بھی ڈیلی پاکستان کیساتھ بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو اپنی تحاریر ای میل ایڈریس ’zubair@dailypakistan.com.pk‘ یا واٹس ایپ "03009194327" پر بھیج دیں.   ‎

مزید :

بلاگ -