فوج کے خلاف بے بنیاد پروپیگنڈہ 

Dec 11, 2024

محمد علی یزدانی

اس میں کوئی دو رائے نہیں، کہ پاکستان میں موجودہ حکومت اس وقت مقبول نہیں ہے، جبکہ اپوزیشن کی جماعت پاکستان تحریک انصاف اس وقت مقبول ترین جماعت ہے اور عمران خان مقبول ترین لیڈر ہیں اور اس کا مشاہدہ ہم نے فروری 2024ء میں ہونے والے انتخابات میں بھی کر لیا کہ کس طرح عمران خان اور ان کی پارٹی نے بغیر پارٹی کے نشان، ن لیگ اور پیپلز پارٹی کو شکست دی اور کس طرح اپنے لیڈر کی رہائی کے لئے بار بار پی ٹی آئی کے کارکن جان کی بازی لگانے سے بھی نہیں گھبرا رہے اور سیاسی کارکنوں کی اپنے لیڈر سے محبت ہونی چاہئے،لیکن یہ محبت کبھی بھی ملک اور اس کے اداروں سے بالا تر نہیں ہونا چاہئے۔ دوسری جانب یہ بات بھی نہیں بھولنی چاہئے کہ پاکستان کی سرحدوں کی محافظ ہماری فوج ہے اور فوج ہے تو ہم ہیں  اور اگر فوج کمزور ہوتی ہے تو ملک کمزور ہوتا ہے، کیونکہ ہم ایسے خطے میں رہ رہے ہیں جہاں ہم چاروں  طرف سے دشمنوں میں گھرے ہوئے ہیں۔بھارت کا70 ارب ڈالر سے زائد کا فوجی بجٹ ہے جبکہ اس کے مقابلے میں پاکستان کا فوجی بجٹ کوئی سات ارب ڈالر کے قریب ہے، یعنی مسدود وسائل میں  پاک فوج اپنے سے بڑے دشمن کا مقابلہ کر رہی ہے اور ان محدود اور مسدود وسائل کے باوجود بھارت پاکستانی فوج سے خوفزدہ ہے اور آئے روز اپنے بجٹ میں اضافہ کر رہا ہے، تو ہمیں بھی اس ضمن میں فوج کو سپورٹ کرنا چاہئے اور بجٹ کے ساتھ ساتھ اخلاقی حمایت بھی دینی چاہئے تا کہ ہماری فوج جب بھی دشمنوں کے مقابلے پر ہو تو اسے یہ احساس ہو کہ قوم اس کی پشتی بان ہے اور کوئی بھی فوج عوام کی حمایت کے بغیرکامیاب نہیں  ہو سکتی۔ دوسری جانب عمران خان کی رہائی کے لئے فائنل کال کے نام پر احتجاج کیاگیا،جس میں دونوں جانب سے جانوں کا نقصان ہوا، چند دن قبل جیل میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا تھا کہ موجودہ حکومت  جس کی قیادت شہبازشریف کر رہے ہیں وہ فوج کو پاکستان کی مقبول ترین جماعت سے لڑا کر اپنا الو سیدھا کرنا چاہتی ہے اور اس مقصد کے لئے ڈبل گیم کھیل رہی ہے، لیکن تحریک انصاف کو بھی سمجھنا چاہئے کہ مقبولیت اور قبولیت دو الگ چیزیں ہیں، یہی وجہ ہے کہ اسلام آباد پر بار بار یلغار کرنے سے مقبول جماعت کو قبولیت کی سند نہیں مل رہی،بلکہ وہ اپنا ہی نقصان کر رہے ہیں اور کارکنان کو پاک فوج کے خلاف کرنا یا ان سے ایسا کام کرانا جو ہماری سرحدوں کے محافظ کو بدنام کرنا، جس کا مقصد ہو تو یہ ملک کی خدمت نہیں ہے اور اسلام آباد دھرنے کا انجام دیکھ کر ایسا ہی محسوس ہوتا ہے، کیونکہ سول حکومت اپنی ذمہ داری جب نہ نبھا رہی ہو تو فوج کو طلب کیا جاتا ہے یہی وجہ کہ اسلام آباد دھرنے کو روکنے میں ناکامی کے بعد فوج کو طلب کیا گیا اور رینجرز کے چار جوان شہید کروا دیئے گئے اور الٹا پاک فوج کے خلاف ہی پروپیگنڈہ مہم شروع کر دی گئی جس کی جانب کور کمانڈر کانفرنس میں بھی پاک فوج نے سول حکومت کی توجہ مبذول کرائی ہے کہ پاک فوج کے خلاف بے بنیاد پروپیگنڈہ کو روکا جائے کیوں کہ سول حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی غلطیوں کا بوجھ خود اٹھائے، پاک فوج کو سیاسی مقاصد کے لئے بدنام کیا جا رہا ہے اور مقبول اپوزیشن جماعت کے سوشل میڈیا پلیٹ فارم سے ایسا کیا جا رہا ہے۔دوسری جانب عمران خان کو بھی ایسے مشیروں سے جان چھڑانا ہو گی جو انہیں مقتدر حلقوں سے لڑاتے ہیں اور جو ان کے کان بھرتے ہیں ملک کا مفاد اسی میں ہے کہ پاک فوج اور سول حکومت اور تمام سیاسی جماعتوں کو چاہئے کہ مل کر ملک کو بحرانوں سے نکالیں اور یہ ملک ہے تو ہم ہیں، سیاست بھی ہے اور سیاسی پارٹیوں کا وجود بھی موجود ہے اور اس ملک کی بقاء اور ترقی ملک کی سکیورٹی سے جڑی ہے، کیونکہ ہمارا ہمسائیہ ملک بھارت کبھی نہیں چاہتا کہ پاکستان میں امن  ہو، جو ملک کرکٹ میں بھی ملک دشمنی کو مدنظر رکھ کر فیصلے کرتا ہو، اس ملک سے کیسے توقع کی جا سکتی ہے کہ وہ اپنے ہمسائے میں ترقی اور امن  قائم ہونے دے گا اس لئے بھارت کی سازشوں کو ناکام بنانے کے لئے  پاک فوج کا مضبوط ہوناضروری ہے،کیونکہ اگر ہماری فوج مظبوط ہو گی تو ہمارا دفاع مضبوط ہو گا اور جس طرح کچھ لوگ پاکستان میں شام یا عراق جیسے حالات پیدا کرنے کی خواہش رکھتے ہیں تو یہ بات انہیں ذہن میں رکھنی چاہئے کہ پاک فوج کے ہوتے ہوئے ان کی یہ ناپاک سازش اور ارادے کامیاب نہیں ہوں گے۔

٭٭٭٭٭

مزیدخبریں