63 کروڑ کی کرپشن میں ملوث سی اینڈ ڈبلیو کے اعلیٰ انجینئر کو کلین چٹ دیدی
لاہور(شہباز اکمل جندران//انوسٹی گیشن سیل) اینٹی کرپشن کی ساکھ پر سوالیہ نشان لگ گیا۔سی اینڈڈبلیو کے اعلیٰ انجینئرنے گریڈ 19سے 20میں انجینئروں کی ترقی کے لیے بھیجی جانے والی اینٹی کرپشن کی رپورٹ چیلنج کردی۔ سپرنٹنڈنٹ انجینئرصفدر رضا نے اعتراض دائر کیا ہے کہ اینٹی کرپشن نے ان کے ماتحت ڈپٹی پراجیکٹ ڈائریکٹر کو گوجرانوالہ کو ایک ایسے مقدمے میں کلین چٹ دی ہے۔ جس میں وہ نہ صرف ان کا شریک مقدمہ ہے۔بلکہ اس نے 63کروڑ روپے کی رقم ادا کرنے کی سفارش بھی کی ہے۔باوثوق ذرائع سے معلوم ہواہے کہ سی اینڈڈبلیو پنجاب کے سپرنٹنڈنٹ انجینئراور انجینئرویلفیئر ایسوسی ایشن پنجاب کے سابق صدر صفدر رضا نے اینٹی کرپشن پنجاب کی ساکھ پر انگلی اٹھاتے ہوئے محکمے کے ڈائریکٹر جنرل کو ایک خط لکھا ہے۔جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ اینٹی کرپشن گوجرانوالہ نے منڈی بہاؤالدین کے مقدمہ نمبر 13/11میں اس کے خلاف محکمے نے جوڈیشل ایکشن تجویز کیا ہے۔حالانکہ اسے اس مقدمے میں بلاجواز ملوث کیا گیا ہے۔کیونکہ کنٹریکٹ ایگریمنٹ کی دفعہ 10اور دفعہ 11کے مطابق رسول بیراج ،منڈی بہاوالدین ، ملکوال، بھرہ روڈ کے تما م پانچوں گروپس کی کنسلٹنٹ کے ذریعے دیکھ بھال اور نگرانی کی ذمے داری ڈپٹی پراجیکٹ ڈائریکٹر کی ہے۔ اور پراجیکٹ ڈائریکٹر کا کام محض انتظامی سربراہ کا ہے۔اور اینٹی کرپشن کا انکوائری افسر عام معاہدے اور ایشین ڈویلپمنٹ بینک کے تعاون کے معاہدے میں فرق کرنے میں ناکام رہا۔ صفدر رضا نے اپنے خط میں مزید تحریرکیا ہے کہ یہ بات اس کے لیے حیرانگی کا باعث بنی کہ اس کے ماتحت سابق ڈپٹی پراجیکٹ ڈائریکٹر اور موجودہ سپرنٹنڈنٹ انجینئربلڈنگز سرکل ٹو لاہور محمد طارق کا نام مذکورہ ایف آئی آر سے خارج کرتے ہوئے اسے مورخہ تین جنوری کو لیٹر نمبرDAC-ADC-NEC-260 2014/2182کے تحت گریڈ 19سے 20میں ترقی کے لیے کلین چٹ تھما دی ہے۔حالانکہ انجینئرمحمد طارق نہ صرف متذکرہ منصوبے میں ان کے ماتحت ڈپٹی پراجیکٹ ڈائریکٹر تھا ۔ بلکہ اس نے 2007سے 2009کے دوران مختلف ٹھیکیداروں کو 63کروڑ کی زیر الزام ادائیگی کی سفارش بھی کی تھی۔ایسے میں محمد طارق کو کلیرنس کیسے دی جاسکتی ہے۔ اور اگر محمد طارق بے گناہ ہے تو اس کا نام بھی مقدمہ ہذا سے خارج کیا جائے۔ذرائع کے مطابق ڈی جی اینٹی کرپشن نے خط موصول ہونے کے بعد ضروری کارروائی شروع کردی ہے۔اس سلسلے میں گفتگو کرتے ہوئے انجینئرصفدر رضا کا کہناتھا کہ اینٹی کرپشن نے انہیں بلاجواز مقدمے میں ملوث کیا ہے۔ اور اس پر مزید یہ کہ ان کے ماتحت انجینئر کو بے گناہ قرار دیدیا ہے۔ لیکن ان کے خلاف جوڈیشل کارروائی شروع کردی گئی ہے۔صفدر رضا کا کہناتھا کہ اینٹی کرپشن ڈیپارٹمنٹ کی ایسی کارروائیوں سے محکمے کی ساکھ خراب کررہی ہے۔