ایم کیو ایم ایک بار پھر سندھ حکومت میں شامل ہونے کیلئے تیار
لندن،کراچی(اے این این)متحدہ قومی موومنٹ نے 110دن بعد دوبارہ سندھ حکومت میں شمولیت کا اعلان کر دیا،پیپلز پارٹی کے ساتھ مذاکرات کامیاب،40اور60کے تناسب سے شراکت اقتدار کا فارمولہ طے پا گیا،حکومت میں واپسی کا فیصلہ الطاف حسین اور رحمان ملک کے درمیان مذاکرات میں کیا گیا،معاہدے پر عملدرآمد اور ورکنگ ریلیشن شپ بہتر بنانے کیلئے دونوں جماعتوں کے درمیان کمیٹی تشکیل دینے پر اتفاق،حکومتی معاملات کے حل کے لئے بھی ایک مشترکہ کمیٹی بنائی جائے گی،دونوں جماعتیں سینیٹ کے الیکشن بھی مل کر لڑیں گی،پیپلز پارٹی کو سات ایم کیو ایم کو4سیٹیں ملیں گی۔تفصیلات کے مطابق لندن میں پیپلز پارٹی کے مذاکرات کار رحمان ملک اور ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کے درمیان ہونے والے مذاکرات کامیاب ہو گئے ہیں۔ان مذاکرات کے نتیجے میں ایم کیو ایم نے ایک بار پھر سندھ حکومت میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا ہے اور دونوں جماعتوں کے درمیان معاہدہ بھی طے پا گیا ہے۔ایم کیو ایم20اکتوبر کو سندھ حکومت سے الگ ہوئی تھی اور صرف 110روز بعد حکومت میں واپسی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ایم کیو ایم نے حکومت میں واپسی کا اعلان ایسے موقع پر کیا ہے جب اسے سانحہ بلدیہ ٹاؤن کی مشترکہ تحقیقاتی رپورٹ اور سانحہ12مئی کے حوالے سے شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔الطاف حسین سے مذاکرات کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے رحمان ملک نے کہا کہ الطا ف حسین سے ملاقات مثبت رہی ہے۔ الطاف حسین نے میرے موقف کو مثبت انداز میں سنا ۔ انہوں نے کہا کہ متحدہ قومی موومنٹ نے سندھ حکومت میں شامل ہونے کا اصولی فیصلہ کرلیا ہے اور جلد وہ سندھ حکومت کا حصہ ہو گی ۔ انہوں نے کہا کہ سینیٹ انتخابات میں ایم کیو ایم اور پیپلزپارٹی مل کر حصہ لیں گی، رحمان ملک کا کہنا تھا کہ ایم کیوایم کواس کاجائزحق ملے گا اور ہرشعبے میں40-60کے فارمولے پرعمل درآمدکویقینی بنایاجائیگا۔ ایم کیو ایم کی طرف سے جاری اعلامیہ میں سندھ حکومت میں شمولیت کی تصدیق کی گئی ہے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ مرتبہ دونوں جماعتوں کے مابین تحریری معاہدہ ہوگا جس پر عمل درآمد اور ورکنگ ریلیشن شپ میں بہتری کے لیے ایک کمیٹی قائم کی جائے گی جس میں دونوں جانب سے دو دو ارکان شامل ہوں گے۔اس کے علاوہ حکومتی معاملات کے حل کے لیے دونوں جماعتوں سے تعلق رکھنے والے ارکان پر مشتمل کمیٹی بھی تشکیل دی جائی گی اس میں بھی دونوں جماعتوں کے نمائندگان شامل ہونگے۔ایم کیو ایم کے اعلامیہ کے مطابق رحمان ملک نے الطاف حسین کو سابق صدر آصف علی زرداری کی جانب سے یقین دلایا کہ اس مرتبہ ایم کیو ایم کو اس کا جائز حق ملے گا اور ہر شعبے میں 40-60 کے فارمولے پر عمل درآمد یقینی بنایا جائے گا۔الطاف حسین اور رحمان ملک ملاقات میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ دونوں جماعتیں سینیٹ کے انتخابات میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ کریں گی جس کے تحت پاکستان پیپلز پارٹی کو سات اور ایم کیو یم کو چار نشستیں ملیں گی۔ایم کیو ایم کی حکومت میں شمولیت کی خبر اس وقت سامنے آئی ہے جب تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان اور ایم کیو ایم میں کشیدگی جاری ہے۔دونوں کی جانب سے سیاسی اور ذاتی نوعیت کے الزامات عائد کیے جا رہے ہیں۔