کیا آپ کو معلوم ہے پاکستانی فوج، بحریہ اور فضائیہ کے سلیوٹ ایک دوسرے سے مختلف کیوں ہوتے ہیں؟ انتہائی دلچسپ معلومات
اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) اگر آپ نے کبھی افواج پاکستان کی پریڈ کی تقریب دیکھی ہو، جس میں بری، بحری اور فضائیہ تینوں افواج کے جوان پریڈ کرتے ہیں، تو آپ نے ایک بات نوٹ کی ہو گی کہ تینوں افواج کے جوان مختلف انداز میں سیلیوٹ کرتے ہیں۔بری فوج کے جوان سیلیوٹ کرتے ہوئے اپنی ہتھیلی کو بالکل سامنے کی طرف رکھتے ہیں۔ ان کی ہتھیلی کا رخ اس شخص کی طرف ہوتا ہے جسے وہ سیلیوٹ کر رہے ہوتے ہیں۔ اس کے برعکس پاک بحریہ کے جوان اس انداز میں سیلیوٹ کرتے ہیں کہ ان کی ہتھیلی کا رخ نیچے کی طرف ہوتا ہے اور انگلیاں تقریباًان کی کیپ کو چھو رہی ہوتی ہیں، جبکہ پاک فضائیہ کے جوانوں کی ہتھیلی کا رخ 45ڈگری کے زاوئیے پر ہوتا ہے۔ آخر اس فرق کی وجہ کیا ہے؟ آئیے آپ کو بتائیں۔
سیلیوٹ کے مختلف انداز کی وجوہات بڑی حد تک تاریخی اور ارتقائی ہیں، جبکہ ان کا تعلق روایت سے بھی جڑا ہے۔ بری فوج کے جوان جس شخص کو سیلیوٹ کررہے ہوتے ہیں، اپنی ادھ کھلی انگلیوں کے ساتھ اپنی سپاٹ ہتھیلی کا رخ اس کی طرف رکھتے ہیں۔ اپنے اس عمل سے وہ اس شخص کو بتا رہے ہوتے ہیںکہ ”ہمارے ہاتھ خالی ہیں، ہمارے پاس کوئی ہتھیار نہیں اور آپ ہم پر مکمل بھروسہ کر سکتے ہیں۔ “نیوی کے اہلکاروں کے اپنی ہتھیلی کا رخ نیچے رکھنے کے پیچھے ایک تاریخ ہے۔ پرانے وقتوں میں جب بحری فوج کے جوان ہمہ وقت بحری جہازوں کو چلانے اور ان پر نصب مشینری کی دیکھ بھال اور مرمت میں لگے رہتے تھے تواکثر ان کی ہتھیلیاں تیل و گریس وغیرہ سے اٹی رہتی تھیں۔ ایسے میں وہ اپنے افسر کو سیلیوٹ کرتے ہوئے ہتھیلی کا رخ نیچے کی طرف کر لیا کرتے تھے تاکہ افسر کو ناگوار نہ گزرے۔ لہٰذا آج بھی اسی روایت کے پیش نظر نیوی کے جوان ہتھیلی کا رخ نیچے کی طرف کرکے سیلیوٹ کرتے ہیں۔ پاک فضائیہ کے جوان سیلیوٹ کرتے ہوئے ہتھیلی کا رخ 45ڈگری پررکھتے ہیں۔ آپ جانتے ہیں کہ جب ہوائی جہاز فضاءمیں بلند ہوتا ہے تو اس کا زاویہ بھی ایسا ہی ہوتا ہے۔ فضائیہ کے جوان اپنے سیلیوٹ سے آسمان کی طرف اسی پرواز کی غمازی کرتے ہیں۔