حکومت ادویات کی صنعت کو پنجاب ترمیمی ڈرگ ایکٹ 2017کی بھینٹ نہ چڑھائے: فارما ڈسٹری بیوٹر ایسوسی ایشن

حکومت ادویات کی صنعت کو پنجاب ترمیمی ڈرگ ایکٹ 2017کی بھینٹ نہ چڑھائے: فارما ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


لاہور(جاوید اقبال،بلال چوہدری)فارما ڈسٹری بیوٹرز ایسوسی ایشن کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ پنجاب حکومت ادویات کی صنعت اور کاروبار کو پنجاب ترمیمی ڈرگ ایکٹ 2017کی بھینٹ نہ چڑھائے ادویات سازی کی صنعت ایک سائنس ہے اسے جرم نہ بنایا جائے ۔13فروری کو صوبہ بھر کے فارما ڈسٹری بیوٹرز سرکاری ہسپتالوں سمیت کسی جگہ ادویات سپلائی نہیں کریں گے اور مریضوں کے لئے ادویات کی آسان سپلائی کو مریضوں سے دور نہ کروائیں ۔ادویات نہ ملنے سے اگر کسی مریض کی جان چلی گئی تو اس کا قتل پنجاب حکومت کے سر پر ہو گا۔ہم ذمہ دار نہیں ہوں گے۔پیر سے غیر معینہ مدت کے لئے ہڑتال پر چلے جائیں گے ۔حکومت حالات خراب نہ کرے ڈھٹائی سے اجتناب کرے ۔ترمیمی ایکٹ کو نا فذ نہ کیا جائے بلکہ سٹیک ہولڈرز سے بات چیت کرے اور مسئلہ کا حل نکالے ہم کسی صورت اس ایکٹ کو قبول نہیں کریں گے۔وہ گزشتہ روز پاکستان فورم میں اظہار خیال کر رہے تھے۔چیئر مین فارما ڈسٹری بیو ٹرز ایسوسی ایشن اسلم زیدی نے کہا کہ ڈسٹری بیوٹرز کا کام ادویات کو لیکر ایگریمنٹ کے مطابق آگے ڈلیور کرنا ہوتا ہے ۔ہمارے گو شوارے ،مکمل ہوتے ہیں جنہیں محکمہ انکم ٹیکس بھی منظور کرتا ہے۔ڈسٹری بیوٹرز کے پاس سیل و پرچیز کی تمام تفصیلات موجود ہوتی ہیں اور ہم صرف حکومت کی جانب سے لائسنس یافتہ فارما سوٹیکل کمپنیوں سے ادویات لیتے ہیں۔اگر کوئی دوائی کسی طرح سے بھی خراب ہو تو اس کو چند گھنٹوں میں ہی و دڈرا کر دیا جاتا ہے۔ہمارا کام انسانیت کو بچانا ہے لیکن ترمیمی ڈرگ ایکٹ میں ہمارے خلاف کارروائی کی جا رہی ہے جو کہ سراسر زیادتی ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے قیام کے وقت ملک میں کوئی ادویات ساز فیکٹری موجود نہیں تھی۔ادویات کو بیرون ملک سے منگوایا جاتا تھا جو کہ نہایت مہنگے داموں ملتی تھیں وبا کی صورت میں ڈرپس تک چین سے منگوائی جاتی تھیں۔ملک میں ادویات کی مارکیٹیں کراچی ،حیدر آباد ،رحیم یار خان،بہاولپور ،ملتان ،فیصل آباد ،راولپنڈی ،پشاور میں موجود تھیں لیکن وہ نہایت چھوٹی تھیں ۔بعد ازاں کراچی میں ادویات ساز فیکٹریاں لگائی گئیں اور اب یہ شعبہ ملک کے زد مبادلہ میں 7ویں نمبر پر سب سے زیادہ زرمبادلہ کمانے والا شعبہ بن گیا ہے ۔1958کے ڈرگ ایکٹ اور بعد ازاں 1976کے ڈرگ ایکٹ کے آنے کے بعد یہ تمام تر ترقی ہوئی ہے لیکن بد قسمتی سے اب صوبہ پنجاب میں ترمیمی ڈرگ ایکٹ لگا کر ادویات ساز ی کی صنعت کو تباہی کے دہانے پر لا کر کھڑا کر دیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ ترامیم سراسر غلط ہیں ۔ادویات سازی ایک سائنس ہے اس کو جرم بنا دیا گیا ہے جو کہ سراسر زیادتی ہے۔ہم جعلی ادویات کے خلاف ہیں لیکن جعلی ادویات کے خلاف کریک ڈاؤن کی بجائے رجسٹرڈفارما سوٹیکل کمپنیوں ،ڈسٹری بیوٹرز اور فارمیسیوں پر چھاپے مارے جا رہے ہیں ۔ملک میں گھناؤنے جرائم کے لئے اتنی بڑی سزائیں موجود نہیں ہیں جو کہ اس ایکٹ میں ادویات سازی کے لئے رکھ دی گئی ہیں۔پریمیئر ڈسٹری بیوشن کے ایگزیکٹو طارق چوہدری نے کہا کہ ادویات میں خام مال کی تعداد میں کمی یا زیادتی سے دوائی جعلی نہیں ہوتی لیکن اس کو بھی جعلی قرار دے دیا گیا ہے جو کہ سمجھ سے باہر ہے۔ہم ادویات بناتے نہیں بلکہ صرف انہیں فیکٹریوں سے لیکر فارمیسیوں تک پہنچاتے ہیں ۔ادویات میں کوئی تبدیلی کرنا ہمارا کام نہیں تو ادویات کے جعلی ہونے پر ہمارے خلاف کارروائی کیسے کی جا سکتی ہے ۔کارروائی تو کمپنی کے خلاف ہونی چاہیے جس نے جعلی دوائی بنائی ہے۔شیبا کارپوریشن کے ایگزیکٹو ملک شبیر احمد کا کہنا تھا کہ ادویات سازی سے لیکر ان کو ڈسٹری بیوٹ کرنا اور بعد ازاں سیل کرنا ان تمام عوامل میں شامل افراد کو الگ الگ لائسنس دیئے جاتے ہیں جن کے حصول کے لئے دستاویزات کی ایک لمبی فہرست جمع کروانا پڑتی ہے ۔جو بھی لائسنس کے ساتھ کام کر رہا ہے اس کا کام کوتاہی کی وجہ سے غیر معیاری تو ہو سکتا ہے لیکن جعلی نہیں ہو سکتا ۔ترمیمی ڈرگ ایکٹ کو پاس کرنے والے پنجاب اسمبلی میں موجود بیشتر ایم پی ایز کو تو اس ایکٹ کا پتہ ہی نہیں اگر کسی کو اس سے متعلق معلومات ہیں بھی تو وہ پیشہ ورانہ طور پر فارما سوٹیکل انڈسٹری سے وابسطہ نہیں ہے اس لیے انہیں یہ قانون جاری کر دیا گیا ہے ۔القمر ڈسٹری بیوٹرز کے چیف ایگزیکٹو خالد محمود کا کہنا تھا کہ 1976کے ڈرگ ایکٹ نے انڈسٹری کو ترقی کی راہ پر لگا یا لیکن نیا ایکٹ لا گو کرنے سے پہلے سٹیک ہولڈرز سے کوئی بات ہی نہیں کی گئی حکومت کو چاہیے کہ اس حوالے سے تمام سٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر لائحہ عمل طے کرے ۔نیو یونیک فارما کے ایگزیکٹو علی زیدی کا کہنا تھا کہ کسی بھی دوائی میں موجود اجزاء کی مقدار میں کمی سے وہ سب سٹینڈرڈ تو ہو سکتی ہے لیکن جعلی نہیں ہو سکتی اور اگر جعلی بھی ہے تو وہ کمپنی جو اس کو بنا رہی ہے اس کی ذمہ داری ہے ڈسٹری بیوٹرز کو اس معاملہ میں جان بوجھ کر شامل کیا جا رہا ہے ۔صفائی کے حوالے سے کوئی قانون وضع نہیں ہے صفائی کو مکمل طور پر انسانی سوچ اور مشاہدہ پر چھوڑ دیا گیا ہے جو کہ مختلف ہو سکتا ہے۔جبکہ اسی مشاہدہ کی بنیاد پر کارروائیاں کی جا رہی ہیں ۔جبکہ ادویات پیکنگ میں ہوتی ہیں جو کہ سیل بند ہوتی ہے ۔مٹی یا غیر معیاری ماحول ان پر اثر انداز نہیں ہوتا۔کاشف انٹر پرائز کے ایگزیکٹو ملک سہیل کا کہنا تھا کہ اگر ترکی کے باشندوں نے ہی مانیٹرنگ کرنی ہے تو پاکستانیوں نے کیا کرنا ہے۔پہلے سے موجود 1976کے ڈرگ ایکٹ کے مقابلے میں صوبائی سطح پر ایکٹ بنایا سوچ سے بالا تر ہے جبکہ تمام تر ٹھیکہ جات ترکی کی کمپنیوں کو دیئے جا رہے ہیں ۔طارق چوہدری اور خواجہ طارق جاوید کا کہنا تھا کہ ہم صرف سروسز فراہم کر رہے ہیں ۔نیا ڈرگ ایکٹ صرف جعلی ادویات کے خلاف نہیں بلکہ سب کے ہی خلاف ہے ۔ایسا لگتا ہے کہ ہمیں یہ کہا جا رہا ہے کہ ہم اپنے کاروبار بند کر دیں کیونکہ چند مخصوص افراد نے یہ کاروبار کرنا ہے اور انہوں نے ادویات کی مینو فیکچرنگ سے لیکر ڈسٹری بیوشن اور سیل بھی خود ہی کرنی ہے۔تمام ڈسٹری بیوٹرز نے اس حوالے سے کہا کہ وہ فارما سوٹیکل مینو فیکچررز اور فارمیسی و میڈیکل سٹور ز ایسوسی ایشن کی ہڑتال میں ان کے ساتھ ہیں ۔اگر اس ہڑتال کے دوران ایک مریض بھی مرا تو ان کی ذمہ داری وزیر اعلٰی پنجاب میاں شہباز شریف پر ہو گی۔پنجاب حکومت نے سرکاری ہسپتالوں میں ایل پی کی مد میں اور دیگر ذرائع کے ذریعے اس ہڑتال سے نمٹنے کے لئے تیاریاں شروع کر دی ہیں اور ادویات کا سٹاک جمع کرنا شروع کر دیا ہے۔

مزید :

صفحہ آخر -