تربت میں گزشتہ سال قتل ہونیوالا خرم شہزاد،دو بھائی بھٹہ خشت پر گروی رکھوا کر یورپ جارہا تھا: رپورٹ
منڈی بہائوالدین (ویب ڈیسک)غیر قانونی طریقے سے یورپ جانے کے خواہشمند 15نوجوانوں کو بلوچستان کے علاقے تربت میں شدت پسندوں نے یرغمال بنانے کے بعدگزشتہ سال پندرہ نومبرکو گولیاں مار کر قتل کر دیا تھا، ان میں ضلع منڈی بہاﺅالدین کے گاﺅں چاڑانوالہ کا خرم شہزاد بھی شامل تھا۔ خرم شہزاد نے غیر قانونی طریقے سے یورپ جانے کیلئے اپنے دو چھوٹے بھائیوں علی اور نوید کو ایک لاکھ بیس ہزار روپے کے عوض دو بھٹہ خشت پر مزدوری کیلئے گروی رکھوایا تھا۔
روزنامہ دنیا کے مطابق مقتول خرم شہزاد کے چھوٹے بھائی علی کو چاڑانوالہ اور دوسرے بھائی نوید کو سیالکوٹ کے بھٹہ مالکان کو رقم ادا کرنے کے بعد آزاد کرایا گیا تھا۔ خرم شہزاد کے والد عبدالمجید نے گوجرانوالہ ایف آئی اے آفس میں مقتول خرم شہزاد کو بھجوانے والے شہانہ لوک کے رہائشی نوید نامی ایجنٹ کے خلاف درخواست دی مگر ایجنٹ کے خلاف کارروائی نہیں کی گئی۔
خرم شہزاد کی والدہ نے بتایا چھاپے کے بعد ایجنٹ نوید کے رشتہ داروں نے پہلے 20ہزار روپے پھر 50ہزارروپے کے بدلے راضی نامہ کرنے کا پیغام بھجوایا مگر مقتول کے والدین اس بات پر راضی نہ ہوئے۔ تا حال ایجنٹ کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا اور نہ ہی اسکی گرفتاری کو یقینی بنایا گیا۔
متاثرہ خاندان کا کہنا ہے پنجاب حکومت کی جانب سے سانحہ تربت میں مارے جانے والے 15افراد کے متاثرہ خاندانوں کو 10لاکھ روپے دینے کا اعلان کیا گیا تھا مگر تاحال کوئی مالی معاونت نہیں کی گئی۔