سعودی تارکینِ وطن کی فیس میں اضافے پرمسائل کا شکار کمپنیوں کو رقوم لوٹانے کا فیصلہ

سعودی تارکینِ وطن کی فیس میں اضافے پرمسائل کا شکار کمپنیوں کو رقوم لوٹانے کا ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


ریاض(این این آئی)سعودی عرب کے شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے تارکِ وطن ملازمین کی فیس میں اضافے سے مالی مسائل سے دوچار ہونے والی کمپنیوں کو رقوم کی واپسی کے لیے ایک اسکیم کی منظوری دے دی ۔اس کے تحت 2017ء اور 2018ء میں تارکِ وطن ملازمین کے کام کے اجازت ناموں کی مد میں فیس جمع کرانے والی کمپنیوں کو رقوم واپس کردی جائیں گی اور رقوم ادا کرنے سے قاصر کمپنیوں کو بڑھائی گئی فیسوں میں چھوٹ دے دی جائے گی۔میڈیارپورٹس کے مطابق سعودی عرب کے وزیر محنت احمد بن سلیمان الراجحی نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ اس اقدام سے نجی شعبے کی کمپنیوں کی معاونت ہوگی۔اس سے انھیں اپنی رکاوٹوں پر قابو پانے ، مقاصد کے حصول میں بھی مدد لے گی اور سعودی شہریوں کو اپنے یہاں روزگار دینے کی حوصلہ افزائی ہوگی۔تاہم شاہی فرمان کے مطابق اس فیصلے سے صرف وہی کمپنیاں استفادہ کرسکیں گی جن کے ہاں تارکینِ وطن کے مقابلے میں سعودی ملازمین کی تعداد زیادہ ہوگی یا وہ کم سے کم ان کے برابر ہوں گے۔انھیں فیس کی مد میں رقم واپس کر دی جائے گی یا معاف کردی جائے گی۔اس میں واضح کیا گیا ہے کہ جن کمپنیوں کے ہاں سعودی ملازمین کی تعداد تارکینِ وطن کے مقابلے میں کم ہے،وہ اگر مزید سعودی شہریوں کو ملازمتیں دے دیتی ہیں تو وہ اس اقدام سے فائدہ اٹھا سکتی ہیں۔ سعودی حکومت اس فیصلے کی آجر کمپنیوں کو رقوم کی واپسی کے لیے ساڑھے گیارہ ارب ریال ( تین ارب دس کروڑ ڈالرز) مختص کرے گی۔سعودی عرب نے 2016ء میں مالیاتی توازن کے لیے اپنے ایک اصلاحاتی پروگرام کا اعلان کیا تھا اور اس پر 2017 میں عمل درآمد کا آغاز ہوا تھا۔اس نے کہا تھا کہ غیر ملکی تارکینِ وطن کو روزگار دینے اور انھیں ویزوں کے اجرا پر فیس میں بتدریج اضافہ کردیا جائے گا تاکہ مقامی شہریوں کو زیادہ سے زیادہ ملازمتیں دلائی جاسکیں۔اس سکیم کے تحت رقوم کی ادائی کا نظام بھی تبدیل کردیا گیا ہے۔اب کمپنیوں کو ہر سال ورک پرمٹ کی تجدید کے لیے فیس ا دا نہیں کرنا پڑے گی بلکہ وہ سال کے آغاز میں یا کسی بھی وقت ایک ہی مرتبہ کوئی معقول رقم جمع کرا سکتی ہیں۔واضح رہے کہ سعودی عرب میں 2020 ء تک روزگار کے سلسلے میں مقیم تارکینِ وطن کے ورک پرمٹوں کی فیس میں بتدریج اضافہ کیا جائے گا۔ اس پروگرام کو سعودی عرب میں روزگار کے نئے مواقع پیدا کرنے کے منصوبے میں اہمیت کا حامل قراردیا جارہا ہے۔

مزید :

عالمی منظر -