متاثرہ خاتون کو زیادہ سے زیادہ تکلیف پہنچانے کیلئے ریپ سے پہلے اپنے عضو خاص میں لوہے کی گولیاں داخل کرنے والے بھائی
میڈرڈ (ڈیلی پاکستان آن لائن) سپین کی ایک عدالت نے رومانیہ سے تعلق رکھنے والے 2 بھائیوں کو 108 برس قید کی سزا سنائی ہے۔ دونوں بھائی اپنے آ بائی ملک رومانیہ سے خواتین کو نوکری کے بہانے سپین لے کر آتے اور یہاں ان سے زبردستی جسم فروشی کراتے تھے۔ درندہ صفت بھائیوں پر یہ بھی الزام ہے کہ وہ مختلف خواتین کو جنسی زیادتی کا نشانہ بناتے اور ریپ کو تکلیف دہ بنانے کیلئے اپنے عضو خاص میں لوہے کی گولیاں داخل کرلیتے تھے۔ انہوں نے ایک بارچھٹی مانگنے والی ایک لڑکی کے سامورائی تلوار سے ہاتھ کاٹ دیے تھے۔
برطانوی اخبار دی سن کے مطابق سپین کی ایک عدالت نے رومانیہ سے تعلق رکھنے والے دو بھائیوں کو خواتین کے خلاف جنسی جرائم کے الزامات کے تحت 108 برس قید کی سزا سنائی ہے۔ عدالت نے ایک بھائی کرسٹن کو 55 سال جبکہ دوسرے بھائی سباسٹین کو 53 برس قید کی سزا دی ہے۔
دونوں بھائیوں پر کئی خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی کرنے اور انہیں تشدد کا نشانہ بنانے کے الزامات تھے۔ رومانیہ سے تعلق رکھنے والے دونوں بھائیوں نے شمال مغربی سپین کے شہر اویڈو میں ایک قحبہ خانہ بنا رکھا تھا جہاں وہ اپنے آبائی ملک کی خواتین کو نوکری کا جھانسہ دے کر لاتے اور جسم فروشی پر مجبور کردتے۔
دونوں بھائیوں کے خلاف کیس کی سماعت کے دوران انکشاف ہوا کہ وہ کسی خاتون کا ریپ کرنے سے پہلے اپنے عضو خاص میں لوہے کی گولیاں داخل کرلیتے تھے تاکہ متاثرہ خاتون کو زیادہ سے زیادہ تکلیف پہنچائی جاسکے۔ انہوں نے ایک بار ایک خاتون کے اس بات پر سامورائی تلوار سے ہاتھ کاٹ دیے تھے کیونکہ اس نے ایک ہفتے کے آرام کیلئے چھٹی مانگی تھی۔
ایک بار انہوں نے اپنے قحبہ خانہ میں کام کرنے والی خواتین کو 700 یورو کے نوٹ کھانے پر مجبور کردیا تھا کیونکہ وہ انہیں زیادہ پیسے کما کر نہیں دے سکی تھیں۔ درندہ صفت بھائیوں نے جسم فروش خواتین کو یہ دھمکی بھی دی تھی کہ اگر دوبارہ آمدنی میں کمی ہوئی تو انہیں 700 یورو کے سکے نگلنے پر مجبور کیا جائے گا۔مقدمے کی سماعت کے دوران بتایا گیا کہ دونوں بھائی خواتین سے جسم فروشی کروا کے ایک رات کا 10 ہزار یورو تک کمالیتے تھے۔