اردو کی پہلی گرائمر نیدر لینڈ سے تعلق رکھنے والے مصنف نے لکھی
لاہور (لیڈی رپورٹر) پنجاب یونیورسٹی اورینٹل کالج شعبہ اردوکے چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر زاہدمنیرعامرنے کہا کہ اردوکی پہلی گرائمر ایک یورپی باشندے نے لکھی جس کا تعلق نیدرلینڈ سے تھاجوڈچ اور لاطینی زبانوں میں شائع ہوئی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے شعبہ اردو اورینٹل کالج کے زیرِ اہتمام ’نیدرز لینڈز میں اردو‘کے موضوع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر معروف شاعرو ادیب ڈاکٹر خورشید الحسن رضوی،نیدر لینڈ سے ناول نگارفاروق خالد، ڈاکٹر محمد ارشد، ڈاکٹر انیلا سلیم، نامور افسانہ نگار محمد عاصم بٹ اور امریکہ سے عاصمہ باجوہ، فیکلٹی ممبران اور کثیر تعداد میں طلبا و طالبات نے شرکت کی۔ اپنے خطاب میں ڈاکٹر زاہد منیر عامرنے کہاکہ برطانوی اقتدارسے پہلے ڈچ حکمرانوں نے ہندوستان کو اپنی کالونی بنانے کی کوشش کی تھی اسی دوران سترھویں صدی میں ایک ڈچ باشندے جان جوشواکیٹلرنے ڈچ لوگوں کو اردوسکھانے کے لیے پہلی اردوگرامر لکھی جس کا مخطوطہ آج بھی نیدرلینڈ زکے شہر ہیگ میں موجودہے۔
انہوں نے کہا کہ اردو ہماری قومی زبان ہے جو نہ صرف پاک و ہند بلکہ دنیا بھر میں بولی اور جانی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کی کوئی ایسی بڑی یونیورسٹی نہیں جس میں کسی نہ کسی حوالے سے اردو کی اہمیت نہ ہو۔ انھوں نے نیدرلینڈز میں اردو کی تاریخ بیان کی اور بتایا کہ آج بھی نیدرلینڈ میں ایک لاکھ کے قریب اردوبولنے والے موجودہیں وہاں سے اردوکے تین اخبارات شائع ہوتے ہیں۔ اپنے خطاب میں فاروق خالد نے نیدرلینڈز میں اردو اور اپنے ادبی سفری تجربات سے آگاہ کیا۔انہوں نے کہا کہ پہلا ناول ”سیاہ آئنے“ لکھا تو اس کے کردار چوں کہ یورپی تھے اس لیے فکشن کے گرداب کو بیلنس کرنے اور اپنے کرداروں کا مشاہدہ کرنے کے لیے یورپ کا سفر اختیار کیا۔ڈاکٹر محمد ارشد نے نیدرلینڈز کی مشہور لائڈن یونیورسٹی کے زیرِ اہتمام تیار کیے جانے والے انسائیکلوپیڈیا آف اسلام کی تاریخ بیان کی اور بتایا کہ اس انسائیکلوپیڈیا کو ترامیم کے ساتھ پنجاب یونیورسٹی نے چوبیس جلدوں میں شائع کیا ہے۔ ڈاکٹر خورشید الحسن رضوی نے فاروق خالد کی شخصیت اور تحریروں پر پروشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ’مجھے ہمیشہ سے ایسے لوگوں کی تلاش رہی ہے جن میں زمیں پر آنے والے پہلے آدمی کی حیرت موجود ہو، فاروق خالد ان میں سے ایک ہیں کیونکہ وہ دنیا کو اپنی آنکھ سے دیکھنے کا حوصلہ رکھتے ہیں اور یہی ان کا کمال ہے۔