صحافی سورس سے خبر لیتا ہے،اگروہ خبرنالے سکے تو پھر موسمی حالات بتانے کا ہی رہ جائے گا،وکیل کے دلائل

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)پیکا ایکٹ کیخلاف درخواست پر دلائل دیتے ہوئے وکیل ریاست علی آزاد نے کہاکہ صحافی کو اس کا سورس بتانے کا بھی پابند بنایا جارہا ہے،صحافی سورس سے خبر لیتا ہے،اگروہ خبرنالے سکے تو پھر موسم کے حالات ہی بتانے کا رہ جائے گا،
نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق پیکا ایکٹ کیخلاف اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر درخواستوں پر سماعت ہوئی،جسٹس انعام امین منہاس نے پی ایف یو جے اور اینکرز ایسوسی ایشن کی درخواست پر سماعت کی،پی ایف یو جے کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ پیکا کے تحت بنائی گئی کمپلیننٹ اتھارٹی وہی ہے جو پہلے سے پیمرا قانون میں موجود ہے،صدر ہائیکورٹ بار نے کہا کہ آرٹیکل19اور19اے کی خلاف ورزی میں یہ قانون بنایا گیا ہے،جسٹس انعام امین منہاس نے کہاکہ آپ کیا کہتے ہیں فیک نیوز کی پبلیکیشن رکنی چاہئے یا نہیں؟فیک نیوز کا پرابلم تو ہے۔
وکیل نے کہاکہ اس میں ٹریبونل فیصلے کیخلاف اپیل ڈائریکٹ سپریم کورٹ رکھی گئی ہے،وکیل ریاست علی آزاد نے کہاکہ سٹیک ہولڈرز سے کوئی مشاورت نہیں کی گئی،صحافی کو اس کا سورس بتانے کا بھی پابند بنایا جارہا ہے،صحافی سورس سے خبر لیتا ہے،اگروہ خبرنالے سکے تو پھر موسم کے حالات ہی بتانے کا رہ جائے گا، صحافی کو لوگ فائل دکھاتے ہیں کہ یہ دیکھ لیں کیا کرپشن ہورہی ہے،وکیل درخواستگزار نے کہاکہ عدالت سے استدعاہے کہ پیکا ترمیمی ایکٹ کو معطل کیا جائے،صدر پی ایف یو جے نے کہا کہ ایسا نہیں کہ ہم فیک نیوز کو سپورٹ کرنا چاہتے ہیں ، ہم مادر پدر آزادی کیخلاف ہیں،افضل بٹ نے کہاکہ ہم رولز اینڈریگولیشن کیخلاف نہیں، وہ آئینی حقوق اور انسانی حقوق سے متصادم نہیں ہونے چاہئیں۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے عدالتی معاونت کیلئے اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کردیا، درخواستگزار کے وکلا نے استدعا کی کہ عدالت اس ایکٹ پر عملدرآمد روک دے،جسٹس انعام امین منہاس نے کہاکہ اگر کوئی مسئلہ ہو تو بتائیں ہم یہیں بیٹھے ہیں،متفرق درخواست دائر کر سکتے ہیں۔