سائیں سرکار کو اپوزیشن کے گرینڈ الائنس کا سامنا
تجزیہ: نعیم الدین
سندھ کی سیاست میں سال 2016 کا اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے گرینڈ الائنس حکومت کیلئے مشکلات پیدا کرسکتا ہے۔ اور اس اتحاد نے ایک نیا موڑ اختیار کیا ہے ۔ا بھی اس میں مسلم لیگ (ن) اور پی ٹی آئی اتحاد میں شمولیت سے فی الحال گریزاں ہیں، آئندہ کا لائحہ عمل پارٹی قیادت سے مشورے کے بعد طے کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں۔ گرینڈ اتحاد میں ن لیگ کی طرف سے سینیٹر نہال ہاشمی اور اسماعیل راہو کی شرکت مبصر کی حیثیت سے تھی جبکہ پی ٹی آئی کے نمائندے کی شرکت بھی مبصر کی حیثیت سے ہی رہی۔ عوامی حلقوں نے اس اتحاد میں معروف سیاسی شخصیت حسین ہارون کی شرکت اور سندھ کے پانچ سابق وزرائے اعلیٰ جن میں سید غوث علی شاہ، سید مظفر حسین شاہ، ممتاز بھٹو، لیاقت جتوئی اور ارباب رحیم قابل ذکر ہیں،کی بیک وقت موجودگی صوبے کی سیاست کے لیے اچھی نگاہ سے دیکھا ہے۔ ان حلقوں کا کہنا ہے کہ یہ اتحاد جس کی سربراہی پیرپگارا کو دی گئی ہے، سندھ کی سیاست میں ایک نیا رُخ اختیار کرے گا اور 2018 کے عام انتخابات پر اسکے مثبت اور گہرے اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔ یہ اتحاد چونکہ سندھ کی بڑی جماعت پیپلز پارٹی کے خلاف ڈٹ کر کھڑے ہونے کی صلاحیت رکھتا ہے، کیونکہ سندھ میں سات سال سے مضبوط اپوزیشن نہیں بن سکی تھی، اس صوبے کی عوام کی خواہش تھی کہ صوبے میں اپوزیشن مضبوط ہو تاکہ حکومت اپنا کام عوام کی خواہشات کے مطابق انجام دے۔ اس اتحاد میں بعض سیاسی رہنماؤں نے اس بات پر بھی زور دیا ہے کہ سندھ میں رینجرز کو کراچی جیسے اختیارات دیے جائیں تاکہ صورتحال میں بہتری آئے۔ ارباب رحیم نے تو پی پی کی جانب سے سیاسی مخالفین کے ساتھ مظالم کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ تحقیقات کے لیے ایک کمیٹی قائم کی جائے اور اس دوران تھر کی صورتحال پر غفلت کا بھی ذکر کیا ۔ لیاقت جتوئی نے یہاں تک کہا کہ وفاقی حکومت نے آنکھیں بند کی ہوئی ہیں ۔ پورے سندھ میں آپریشن ہونا چاہیے۔ جبکہ ارباب رحیم کہتے ہیں کہ ہم نے یہ گرینڈ اتحاد عوام کی خواہش پر بنایا ہے کیونکہ سندھ میں کرپشن اور بیڈ گورنس کا راج ہے۔