دھمکیوں کا جواب اندرونی اتحاد اور معاشی استحکام

دھمکیوں کا جواب اندرونی اتحاد اور معاشی استحکام
 دھمکیوں کا جواب اندرونی اتحاد اور معاشی استحکام

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

دہشت گردی کے خلاف امریکی جنگ میں پاکستان کا ستر ہزار سے زیادہ جانی اور 123 ارب روپے سے زیادہ مالی نقصان کا صلہ دینے کی بجائے امریکی صدر پاکستان کو گیدڑ بھبھکیوں سے نواز رہے ہیں۔

اپنے محسن ملک پاکستان کے خلاف صدر ٹرمپ کے بیانات سے امریکی قوم احسان فراموشی اور بدعہدی کی مرتکب ہو رہی ہے، اس طرح کے فکر وعمل سے قوموں کی برادری میں امریکہ کو بے اعتبارا ملک سمجھا جانے لگے گا۔ اسی قسم کی سوچ کے حامل ملکوں معاشروں اور افراد بارے کہا گیا ہے :


اصلاں نال جے نیکی کریئے تے نسلاں تک نہیں بھلدے
بد اصلاں نال جے نیکی کریئے تے پٹھیاں چالاں ٹردے


امریکی صدر پاکستان کو 33 ارب ڈالر دینے کا احسان جتلا رہے ہیں، حالانکہ یہ رقم امریکہ نے افغانستان کی جنگ میں سہولتوں اور خدمات کے بدلے کی تھی۔دراصل ٹرمپ صاحب نریندر مودی کی رٹی رٹائی باتوں اسیر ہوچکے ہیں کہ دہشت گردی کی جنگ میں پاکستان کی جانی ومالی قربانیوں کا احسان اتارنے کی بجائے الٹا دھمکیوں وقت گزار رہے ہیں۔

دہشت گردی کی جنگ میں فرنٹ لائن اتحادی بن کر بے تحاشا جانی و مالی نقصانات اٹھانے والے پاکستان کو دھمکیاں دینے سے امریکہ قوموں کی برادری میں تنہائی کا شکار ہوکر اپنا تشخص بری طرح مجروح کر بیٹھے گا۔ امریکہ نے جہاز میں مرنے والے افراد کا معاوضہ لیبیا سے وصول کرنے میں دیر نہیں لگائی تھی۔

سلالہ چیک پوسٹ پر مارے جانے والے پاکستانی فوجیوں کا قصاص بھی تو کسی نے ادا کرنا ہے۔ امریکی عہدیدار ریمنڈ ڈیوڈ نے پاکستانی شہریوں کو قتل کر دیا تو امریکہ شریف اسے چھڑا کر امریکہ لے گیا۔

اسی طرح امریکی مقاصد کی تکمیل کے لئے ستر ہزار سے زیادہ پاکستانی قتل ہوئے ان کا معاوضہ امریکہ کو ادا کرنا ہوگا ۔ معاوضہ ادا کرنے کی بجائے پاکستان کو دھمکیاں دینا الٹا چور کو توال کو ڈانٹے والا معاملہ کیا جا رہا ہے ۔ ایسے لوگوں بارے کہا گیا ہے:

نیچاں دی اشنائی کولوں فیض کسے نہیں پایا
کیکر تے انگور چڑھایا ہر گچھا زخمایا
خوش آئند بات یہ ہے کہ امریکی صدر کی گیدڑ بھبھکیوں نے پاکستانیوں کو جینے کا ڈھنگ سکھا دیا ہے۔ پوری قوم کو متحد و ہم آواز بنادیا ہے۔ کاروباری طبقہ ہو یا معاشرے کے عام افراد سب امریکی دھمکیوں کو خاطر میں نہیں لارہے۔

اتحاد و یکجہتی کا ماحول پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ ملک میں معاشی استحکام پیدا کرنا بھی بہت ضروری ہے۔حکومت کی طرف سے شروع کردہ بڑے ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل کے لئے کمر بستہ ہونا وقت کی ضرورت ہے ۔اس لئے ا مریکہ کی دھمکیوں کا صحیح جواب یہ ہے کہ افتراق و انتشار کو ختم کر کے تمام طبقات سیسہ پلائی دیوار کی مانند ہو جائیں ۔

ملک کو معاشی طور پر مضبوط و مربوط بنانے کے عمل میں شریک ہوں ۔ معاشی لحاظ سے مضبوط پاکستان جب کسی کا دست نگر نہیں ہوگا تو ہر پاکستانی کے سینے میں ایٹمی پاکستان ہونے کا جذبہ انگڑائی لے گا ۔

قومی بیداری کے غنیمت لمحات میں بھی چند سیاست دانوں کی وہی چال بے ڈھنگی جو پہلے تھی سو اب بھی ہے کے مصداق ملک کو معاشی استحکام کی طرف بڑ ھانے کی بجائے ہمہ وقت حکومت کو پا بہ زنجیر کرنے اور ترقیاتی میگا پراجیکٹس میں رکاوٹیں کھڑی کرنے کی تدابیر کرتے رہتے ہیں۔

ماضی قریب میں انڈیا نے ایٹمی دھماکے کئے اور پاکستان کو امریکی حکومت کے ذریعے دھماکہ کرنے اور ایٹمی طاقت بننے سے منع کرنے کی کوشش کی، لیکن وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف نے امریکی لالچ اور خوف کی پروا نہ کرتے ہوئے دھماکہ کیا اور دنیا کو بتا دیا کہ پاکستان ایٹمی قوت بن چکا ہے ۔

اسی میاں محمد نواز شریف نے اپنے موجودہ دور میں پاکستان کو معاشی قوت بنانے کا فیصلہ کیا۔2013 ء کے الیکشن اور میاں محمد نواز شریف کے اقتدار میں آنے سے پہلے ملک میں بجلی کی شدید قلت اور دہشت گردی عروج پر تھی۔ حکومت میں آتے ہی میاں محمد نواز شریف نے آپریشن ضرب عضب کے ذریعے دہشت گردوں کو ختم کرنا شروع کیا اس کے ساتھ ہی دھڑا دھڑ بجلی کے منصوبو ں کا آغاز کر دیا۔

چند ماہ بعد بجلی ملنا اور کارخانے چلنا شروع ہوگئے۔ملک کو ترقی کے عروج اور بین الاقوامی طور پر شہرت کی بلندی پر پہنچانے کے لئے میاں محمد نواز شریف نے دوست ملک چین کے اشتراک وتعاون سے سی پیک کی تعمیر شروع کی۔ رکاوٹوں کو عبور کرتے ہوئے سی پیک پر تعمیری کام جاری و ساری ہے۔ وہ وقت دور نہیں جب دنیا پاکستان کی ترقی و کمال پر رشک کرے گی۔


سیاست دان حکومت کو نت نئی مقدمہ بازیوں میں الجھانے اپنی سرگرمیوں سے فکر ی انتشار پیدا کرنے اور حکومت گرانے کے لئے گٹھ جوڑ کی بجائے مثبت سوچ کے سا تھ معاشی ترقی کے لئے مل کر ایک چارٹر آف اکانومی تیار اور منظور کریں ۔

اسے آئینی تحفظ دیا جائے۔ حکومت کوئی بھی ہو چارٹر آف اکانومی سے انحراف ہرگز نہ کرسکے۔ صنعتی ترقی اور کوالٹی بڑھا کر ہم دنیا میں مقابلہ کر سکیں۔ ملکی برآمدات میں خاطر خواہ اضافہ سے زر مبادلہ کے ذخائر کی رونق بڑھا سکیں گے۔ پیدا واری لاگت کم ہو سکے، روزگار کے مواقع بڑھا کر ملک میں بے روزگاری کو قابو میں لا سکیں ۔

اہل عدل و انصاف اتنی مہربانی فرمائیں کہ اہل سیاست کے مقدمات کچھ دیر کے لئے التوا میں رکھیں اور عام لوگوں کے مقدمات التوا سے نکالیں ۔ غریب و بے بوا افراد کی شنوائی کو ممکن بنائیں۔ لڑائی جھگڑے کا ماحول پیدا کرنے اور بڑھانے کی بجائے سیاست دانوں کو امن و آشتی کی تلقین کریں۔

ایسا اہتمام کریں کہ سیاست دان ذاتی مقاصد کے حصول کے لئے عدلیہ کا سہارا لے کر اس کے وقار کو مجروح کرنے کی کوشش نہ کر سکیں۔ تمام طبقات مل کر پانی کی ایک ایک بوند کے استعمال کو یقینی بنائیں تاکہ زراعت ترقی کرسکے۔ صنعتی خام مال کی دستیابی کو یقینی بنایا جائے۔ کسانوں کو پیداوار کا صحیح معاوضہ دلایا جائے، تاکہ خوشدلی سے زرعی پیداوار بڑھائیں ۔

مزید :

رائے -کالم -