کرد ملیشیا نے داعش کی فرانسیسی رکن ایمیلی کی اعترافی ویڈیو جاری کردی
دمشق(این این آئی)شام کی کرد ملیشیا پیپلز پروٹیکشن یونٹس ( وائی پی جی) نے داعش کی بدنام زمانہ فرانسیسی انتہا پسند ایمیلی کوئنِگ کے دو انٹرویو ز پر مبنی و یڈیو جاری کردی ۔33 سالہ کوئنِگ کو گذشتہ ماہ کرد ملیشیا نے شام میں گرفتار کیا تھا۔اس کے بعد اس کو تین بچوں اور داعش میں شمولیت اختیار کرنے والے دوسرے فرانسیسی افراد کے ساتھ ایک خصوصی کیمپ میں رکھا جارہا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق کرد ملیشیا کی جاری کردہ ویڈیو میں یہ واضح نہیں کیا گیا کہ یہ انٹرویو کب اور کہاں ریکارڈ کیا گیا تھا لیکن ایمیلی چہرے کے نقاب اور سرپوش کے بغیر نظر آرہی ہے،اس نے گلابی رنگ کی سویٹر پہن رکھی ہے اور وہ ٹوٹی پھوٹی عربی زبان میں گفتگو کررہی ہے۔دوسری ویڈیو میں وہ فرانسیسی زبان میں گفتگو کررہی ہے۔وہ یہ بتا رہی ہے کہ ہول خصوصی کیمپ میں اس سے اچھا سلوک کیا جارہا ہے،اس کو کمبل ، بستر ،خوراک اور کوٹ وغیرہ ہر چیز مہیا کی جارہی ہے۔تاہم ایمیلی کی والدہ نے گذشتہ ماہ فرانس کے ایک مقامی روزناے کو بتایا تھا کہ ان کی بیٹی نے فون پر گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس کو تفتیش کے دوران میں تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔اس کو بہت کم خوراک دی جارہی ہے ۔ اس کو کبھی ایک جگہ لے جایا جاتا ہے اور کبھی دوسری جگہ اور اب تک تین جگہیں تبدیل کی جاچکی ہیں۔ایمیلی کے وکیل برونو فینے نے کہا کہ یہ ویڈیو اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ بہت تعاون کرنے والی ہے۔امید ہے فرانسیسی حکام اس کو ملحوظ رکھیں گے اور اس کی مدد کرنے کی کوشش کریں گے۔لیکن انھوں نے ایمیلی جن حالات میں ویڈیو ٹیپ میں نظر آرہی ہے،اس کے بارے میں یہ سوال اٹھایا ہے کہ بظاہر یہ لگ رہا ہے کہ وہ کسی کے کہنے پر یہ سب کچھ کہہ رہی ہے۔ایمیلی کوئنگ پر فرانس میں نوجوانوں کو داعش کے لیے بھرتی پر آمادہ کرنے کا الزام ہے۔ اس کا نام اقوام متحدہ نے ستمبر 2014ء میں اپنی واچ لسٹ میں شامل کر لیا تھا۔
اس کو امریکا کے محکمہ خارجہ نے بھی فرانسیسی حکومت کے اداروں پر حملوں کے لیے اکسانے کے الزام میں انتہا پسند اور دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کر لیا تھا۔