پاکستان میں اوسطاًروزانہ 11 بچے بداخلاقی کا نشانہ بنتے ہیں
لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان میں بچوں کیساتھ سے بداخلاقی کے واقعات میں تشویشناک حد تک اضافہ ہو گیا ہے اور ملک میں روزانہ 11 معصوم بچے بداخلاقی کا شکار بنتے ہیں۔ایک ر پو ر ٹ کے مطابق پاکستان میں گزشتہ 2 سالوں کے دوران بچوں کے ساتھ بداخلاقی کے واقعات میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔پولیس ریکارڈ اور مختلف تنظیموں کے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ اوسطاً ہر روز 11 معصوم بچے بداخلاقی کا شکار بنتے ہیں اور صرف 2016 میں ملک بھر میں 100 بچے ایسے تھے جو بداخلاقی کے نتیجے میں اپنی زندگیوں سے ہاتھ دھو بیٹھے یا قتل کر دیے گئے ۔ پو لیس تک پہنچنے والے کیسز میں سے 76 فیصد دیہی علاقوں جبکہ 24 فی صد شہری علاقوں کے تھے۔ جنسی درندگی کا نشانہ بننے والے بچوں میں سے 41 فی صد لڑکے تھے اور اہم بات یہ ہے کہ بہت سے وا قعات پولیس تک پہنچتے ہی نہیں، اس لیے ریکارڈ کا حصہ بھی نہیں بن پاتے۔سال2015 کے مقابلے میں 2016 میں بچیوں سے بداخلاقی کے واقعات میں 22 فیصد اضافہ ہوا ہے جو کافی تشو یش ناک ہے۔ افسوس کا پہلو یہ ہے کہ بداخلاقی کے 43فیصد کیسز میں جان پہچان یا قریبی رشہ دار ملوث تھے۔اْس سال صوبائی سطح پر سب سے زیادہ واقعات یعنی 26سو سے زائد(2676) پنجاب سے رپورٹ ہوئے، جو مجموعی واقعات کا 65 فیصد بنتا ہے، جس کے بعد سندھ سے 987 کیسز، بلوچستان سے 166، اسلام آباد سے 156،خیبر پختونخوا سے 141، آزاد جموں کشمیر سے 9 جبکہ گلگت بلتستان سے 4 کیسز رپورٹ ہوئے۔رپورٹ کے مطابق 2016 کے مقابلے میں 2017 میں بچوں کے ساتھ بداخلاقی کے واقعات میں 17 فیصد کمی دیکھنے میں آئی لیکن اس کمی کی وجہ میڈیا کا بداخلاقی کے واقعات کے بجائے سیاسی معاملات پر توجہ دینا ہے۔2016 میں بچوں کے ساتھ بداخلاقی کے 2127 واقعات پیش آئے جب کہ 2017 میں 1764 وااقعات رپورٹ ہوئے۔رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ 2016 میں جنسی بداخلاقی کے واقعات میں 850 بچوں اور 1277 بچیوں کو نشانہ بنایا گیا جبکہ 2017 میں یہ تعداد بالترتیب 697 اور 1067 رہی۔جنسی تشدد کے ان واقعات کو صوبائی بنیاد وں پر دیکھا جائے تو پنجاب 1089 واقعات کے ساتھ سرفہرست رہا جس کے بعد سندھ میں 490 ، بلوچستان میں 76، خیبرپختونخوا میں 42 جبکہ آزاد کشمیر سے بچوں سے جنسی بداخلاقی کے 9 افسوسناک واقعات منظر عام پر آئے۔ایسے میں صرف قصور کی بعد کی جائے تو اس شہر سے سال2017 کے ابتدائی 6 ماہ میں 10 بچوں کو زیادیتی کے بعد قتل کردیا گیا جن کی عمریں 5 سے 10 سال کے درمیان تھیں۔اس جرم کے خلاف قانون سازی کے باوجود یہ سلسلہ رکنے کا نام نہیں لے رہا جس کی سب سے بڑی وجہ قانون پر عمل درآمد نہ ہونا ہے۔
بداخلاقی