دنیا بھر میں انگوٹھے سے کیا کیا کام لیا جاتا ہے؟یہ جان کر آپ حیرت سے اچھل پڑیں گے کہ انسان کی اصل طاقت اورمقدر کا راز تو اس میں چھپا ہوا ہے
لاہور(نظام الدولہ ) انسانی انگوٹھا انسان کی شخصیت کے مطالعہ میں بنیادی اہمیت رکھتا ہے۔ماہر ترین دست شناس تو صرف انگوٹھا دیکھ کر ہی کسی انسان کے بارے ایسی ہوشربا باتیں بتا دیا کرتے تھے ۔لوگ حیرت زدہ رہ جاتے تھے ۔اس انگوٹھے کو مختلف اقوام میں کیا کیا حیثیت حاصل رہی ہے ،آپ بھی جانئے ۔
۱۔ مشرقی اقوام کے قبائلی نظام کا یہ دستور ہے کہ اگر فاتح قبائلی افراد کے سامنے محکوم قبائلی انگوٹھا دکھائیں تو اس قبائلی طور طریق کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ محکوم نے ذہنی طور پر بھی ہتھیار ڈال دیئے ہیں۔ وہ مقابلہ نہ کرے گا اور سرتسلیم خم کرے گا بلکہ وہ رحم کی درخواست کرنے آیا ہے۔
۲۔ اسرائیلی جنگوں میں اپنے دشمنوں کے انگوٹھے کاٹ دیتے تھے۔
۳۔ خانہ بدوش لوگ اپنی عزت اور اس کا اظہار انگوٹھا دکھا کر کرتے ہیں اور انگوٹھا اپنے الفاظ کی صداقت کے ثبوت میں پیش کرتے ہیں۔
۴۔ ہندوستان میں دست شناسی کے کئی طریقے اختیار کئے جاتے ہیں لیکن انگوٹھے کو ہر طریقے میں بنیادی مقام دیا جاتا ہے اور انگوٹھے سے آغاز کیا جاتا ہے۔
۵۔ چینی دست شناس بھی دست شناسی کا آغاز انگوٹھے سے کرتے ہیں اور ہاتھ میں اسے اولین اہمیت دیتے ہیں۔
۶ یونان میں بڑے پادری کسی فرد پر کلیسا کی رحمت نازل کرتے ہیں تو انگوٹھا اور پہلی دو انگلیاں استعمال کرتے ہیں۔
۷۔ پرانے انگریزی کلیسامیں سوئی کانشان انگوٹھے کی مدد سے بنایا جاتا تھا اور تنبیہ دیتے وقت انگوٹھا ہی استعمال کیا جاتا ہے۔
انگوٹھے کو طب میں اہمیت رہی ہے ۔ ماہرین طب کے مطابق اعصابی بیماریوں کے ماہر انگوٹھے کا امتحان کر کے یہ بتا دیتے ہیں کہ مریض کی اعصابی کیفیت کیسی ہے۔ کیا اسے فالج ہو چکا ہے یا ہونے والا ہے۔ اگر فالج معمولی سا جسم کے کسی حصے پر گرے تو انگوٹھا اس کا مظہر ہوتا ہے۔پہلے دور میں پیشتر مریض اپنے انگوٹھے کا ٹیسٹ کراکے فالج کا حملہ ہونے سے بچ جاتے تھے۔ ماہر سرجن انگوٹھے کے سنٹر پر اس کا آپریشن کرتے تھے۔ آپریشن کے دوران یہ معلوم کیا جا سکتا ہے کہ انگوٹھے اس سے متاثر ہو رہے ہیں۔ اگر آپریشن کامیاب ہو جائے، تو وہ مریض فالج کے حملہ سے بچ جاتا ہے۔تاہم اب تشخیص کی جانب توجہ نہیں دی جاتی ۔
پامسٹری کے استاد کیرو انگوٹھے کی بنیاید اہمت پر زور دیتے تھے ۔انہوں نے اس حوالہ سے لکھا ہے کہ ڈاکٹر فرانسس گاٹسن نے ایک دفعہ اس بات کا مظاہرہ کیا اور صرف انگوٹھے کی جلد کی گہرائیاں اور اْبھار سے اس نے صحیح طور پر ملزمان کا پتہ بتا دیا۔ انہوں نے ملے جلے افراد کے انگوٹھے دیکھے اور بے قصور افراد ایک طرف بھیج دیئے اور ملزم دوسری طرف۔ حکومت کو یہ تحقیق بہت پسند آئی اور انہوں نے ارادہ ظاہر کیا کہ سرکاری طور پر اْسے استعمال کیا جائے لیکن حیرانی کی بات ہے کہ اسی سال ہزاروں دست شناس اسی حکومت کی طرف سے گرفتار کر لئے گئے۔ انہیں سزائیں دی گئیں اور جیل میں ڈال دیاگیا تھا ۔ کیا میں یہ کہوں کہ انصاف اندھا ہوتا ہے اور انصاف کرنے والا لکیر کا فقیر ہوتا ہے۔ وہ ایک خاص قاعدہ اور کلیہ کی بنا پر فیصلہ دیتا ہے۔ خواہ وہ کلیہ ہزاروں سال پیشتر بنایا گیا ہو۔ وہ غلط ثابت ہو چکا ہو یا نئی معلومات اْسے پیچھے چھوڑ گئی ہوں۔
انگوٹھے سے جبلت بھی ظاہر ہوتی ہے اور کسی کے ذہین اور کند ہونے کا بھی پتہ چلتا ہے،اسکا کردار کتنا مضبوط ہے،وہ لچک رکھتا ہے یا مغرور ہے ،کیااس کے فیصلوں میں اعتدال ہے یا وہ فیصلہ کرنے میں گھبرا جاتا ہے۔انسان کی ہاتھوں کی لکیریں چاہے جتنی دلنشین ہوں،انگوٹھے کی ساخت اچھی نہ ہوتو لکیریں کچھ نہیں کرسکتیں۔ لمبے،موٹے،سر کٹے،چوکور،نوکدار انگوٹھے اور انکی پوروں کے سائز سے شخصیت کے چھپے ہوئے گوشے اور انسان کی پیشہ وارانہ خوبیوں کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔