سعودی شہزادے کی ایسی ریکارڈنگ منظر عام پر آگئی کہ فوری نوکری سے ہی نکال دیا گیا
ریاض (ڈیلی پاکستان آن لائن) ایک سعودی شہزادے کو حکومت مخالف آڈیو بیان جاری کرنے پر عہدے سے ہٹادیا گیا ہے۔ مذکورہ شہزادے نے گزشتہ ہفتے ہونے والی 11 شہزادوں کی گرفتاری پر تنقید کی تھی۔شہزادے عبداللہ بن سعود کو گزشتہ سال اکتوبر میں سعودی بحریہ کی سپورٹس فیڈریشن کا صدر منتخب کیا گیا تھا ، ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے اس آڈیو کے ذریعے اپنے ذاتی خیالات کا اظہار کیا تھا ۔
عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ شہزادے عبداللہ بن سعود نے اپنے آڈیو پیغام میں کہا تھا کہ وہ تمام واقعات کو قریب سے دیکھ رہے ہیں اس لیے انتہائی اہم وضاحت دینا چاہتے ہیں، یہ نوجوان ہمارے سب سے بہترین لوگ ہیں لیکن اس کے باوجود حکمرانوں کے احکامات سے اختلاف کا کوئی حق نہیں رکھتے، جن شہزادوں کو گرفتار کیا گیا ہے ان کے ساتھ مار پیٹ بھی کی گئی ۔
انہوں نے مزید کہا کہ گرفتار کیے جانے والے شہزادے اپنے اس رشتہ دار کیلئے آئے تھے جسے اس کے عہدے سے ہٹادیا گیا تھا، ’جب ہم محل میں پہنچے تو مجھے تو اندر جانے کی اجازت دے دی گئی لیکن باقیوں کو باہر ہی روک دیا گیا جس کی وجہ سے محافظوں کے ساتھ جھگڑا ہوا، جو بعد میں شہزادوں کی گرفتاری کی وجہ بنا‘۔
جیسے ہی یہ آڈیو پیغام ریلیز ہوا شہزادے عبداللہ بن سعود کو کھیلوں کی اتھارٹی کے چیئرمین ترکی الشیخ کے حکم پر عہدے سے ہٹادیا گیا کیونکہ ان کا آڈیو پیغام شہزادوں کی گرفتاری کے حوالے سے جاری کیے گئے آفیشل بیان سے متنازعہ تھا۔
واضح رہے کہ حکومت کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ 4 جنوری کو گرفتار کیے جانے والے 11شہزادے شاہی محل کے باہر بجلی اور پانی کے بلوں کے خلاف احتجاج کر رہے تھے اور مطالبہ کر رہے تھے کہ ان کے رشتہ دار شہزادے کو بحال کیا جائے۔
بعض سعودی ویب سائٹس کا کہنا ہے کہ شہزادے عبداللہ بن سعود کو اس آڈیو پیغام کے بعد گرفتار کرلیا گیا ہے۔ شہزادے کو بھی اسی جیل میں رکھا گیا ہے جس میں 4 نومبر کو کرپشن پر گرفتار ہونے والے شہزادوں کو رکھا گیا تھا جنہیں بعد ازاں ریاض کے رٹز کارلٹن ہوٹل میں قید کردیا گیا تھا۔