’’ اگر حکومت یہ کام کردے تو کوئی زینب قتل نہیں ہوگی‘‘ سینئر کالم نگار نے سنگین ترین جرائم کے خاتمہ کے لئے ایسی تجویز پیش کردی جو ہر پاکستانی کے دل کی بھی آواز ہے

’’ اگر حکومت یہ کام کردے تو کوئی زینب قتل نہیں ہوگی‘‘ سینئر کالم نگار نے ...
’’ اگر حکومت یہ کام کردے تو کوئی زینب قتل نہیں ہوگی‘‘ سینئر کالم نگار نے سنگین ترین جرائم کے خاتمہ کے لئے ایسی تجویز پیش کردی جو ہر پاکستانی کے دل کی بھی آواز ہے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور(ایس چودھری )قصور کی ننھی زینب کو ہوس کا نشانہ بنا کر قتل کرنے والے درندے کے خلاف ملک بھر سے اسکو سرعام پھانسی دینے کا مطالبہ زور پکڑ رہا ہے۔لیکن بعض سینئیر دانشوروں کے مطابق کوئی بھی حکمران چاہنے کے باوجودایسی عبرتناک سزا دینے کی جرات نہیں رکھتا ۔سینئر کالم نگار انصارعباسی نے اپنے کالم میں زینب جیسی بچیوں کے قتل میں ملوث مجرموں کو چوراہوں میں پھانسی دینے پر زور دیا ہے اور اسی کو درندوں کے شر سے بچنے کا علاج بھی کہا ہے لیکن انکی نظر میں بھی حکمران ایسا سخت قدم اٹھانے سے معذور ہیں ۔انہوں نے لکھا ہے کہ’’میں پہلے بھی یہ کہہ چکا اور اب دوبارہ یہ مطالبہ کر رہا ہوں کہ گھناونے اور سنگین جرائم میں ملوث مجرموں کو اسلامی اصولوں کے مطابق سرعام سزائیں دی جائیں لیکن میری یہ بات کسی نے نہ سنی۔ کیوں نہ زینب کے قاتلوں سے ہم اسلامی سزاؤں کا آغاز کریں اور ان درندوں کو سرعام پھانسی دی جائے اور اْ ن کی لاشوں کو دو تین دن تک قصور شہر کے اہم چوراہے پر لٹکتاچھوڑدیا جائے تاکہ وہ صحیح معنوں میں نشان عبرت بن سکیں۔ تا کہ ایسے درندوں کو دوسروں کے لیے مثال بنایا جا سکے اور معاشرہ کو ایک پیغام دیا جائے کہ جو کوئی ایسے گھناؤنے جرم میں ملوث پایا گیا اْس کے ساتھ ایسا ہی سلوک ہو گا۔ زینب کے ساتھ جو ہوا اْس پر ہمارے تمام سیاسی رہنماؤں اور حکمرانوں کی طرف سے سخت مذمتی بیان جاری ہوئے۔ یہ بھی کہا گیا کہ قاتلوں کو نشان عبرت بنایا جائے گا۔ تو میرا سوال ہے نواز شریف شہباز شریف سے، عمران خان اور بلاول بھٹو سے، وزیر اعظم سے، چیف جسٹس سے اور دوسرے ذمہ داروں سے کہ کیا وہ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں زینب کو اغوا، اْس معصوم کے ساتھ زیادتی کرنے اور اْسے قتل کرنے والے سفاک مجرموں کو سرعام پھانسی دینے کا فیصلہ کریں گے؟؟ مجھے اس بات کا علم ہے کہ حکمرانوں، سیاستدانوں اور ذمہ داروں کی ایک بڑی تعداد اسلامی سزاؤں کے حق میں ہے لیکن وہ مغربی دنیا، این جی اوز اور میڈیا کے ڈر سے اسلام کے نام پر قائم ہونے والے پاکستان میں اسلامی سزاؤں پر عمل درآمد نہیں کرتے اور یہ وہ بنیادی وجہ ہے کہ جرائم میں ہمارے ہاں دن بدن اضافہ ہو رہا ہے اور سفاکی بڑھتی جا رہی ہے لیکن ان سب کو کوئی روکنے والا نہیں۔ ہم نے تو مغربی دنیا کو خوش کرنے کے لیے موت کی سزا پر ہی عمل درآمد کئی سال تک روکے رکھا۔ ہم کہتے تو اپنے آپ کو مسلمان ہیں لیکن اسلامی سزاؤں کے نفاذ سے گھبراتے ہیں۔ اپنے ربّ سے ڈرنے کی بجائے مغربی دنیا سے ڈرتے ہیں‘‘