پنجاب اسمبلی ،صوبائی حکومت کا پرائمری سکولوں کا نصاب یکساں کرنے کا اعلان ،نجی سکولوں کی مہنگی فیسوں کیخلاف حکومت اور اپوزیشن کا احتجاج
لاہور(نمائندہ خصوصی) پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں حکومت نے مارچ 2020 تک پرائمری سکولوں میں یکساں نصاب رائج کرنے کا اعلان کر دیا اور پہلی (کچی ) جماعت سے پانچویں جماعت تک رواں سال مارچ میں تمام سرکاری سکولوں میں انگریزی کی بجائے اردو میں نصاب پڑھایا جائے گا ، پرائیویٹ سکولوں کی جانب سے زائد فیسیں وصول کرنے کا سلسلہ نہ روکنے کیخلاف حکومتی اور اپوزیشن اراکین کا احتجاج ،عظمیٰ بخاری نے کہا نجی سکولوں کی مالکان نے مناپلی بنالی ہے ٹیچرز کی تنخواہوں میں کٹوتی کی جا رہی ہے،وزیر تعلیم مردار راس نے کہا ڈنڈے کے زور پر حکم پر عملدرآمد نہیں کر اسکتے،قائم مقام سپیکر نے معاملے کو سنجیدگی سے جلد از جلد حل کرنے کا حکم جاری کردیا،نمال انسٹیٹیوٹ میانوالی کا بل ایوان میں پیش کر دیا۔پنجاب اسمبلی کا اجلاس حسب معمول ایک گھنٹہ 35 منٹ تاخیر سے قائم مقام سپیکر دوست محمد مزاری کی زیر صدارت شروع ہوا۔اسمبلی کے ایجنڈے محکمہ ہائیر ایجوکیشن اور سکولز ایجوکیشن کے متعلق سوالوں کے جواب صوبائی وزیر راجہ یاسر ہمایوں اور مراد راس نے دئیے۔ رکن اسمبلی شاہدہ احمد کے سوا ل کے جواب میں مراد راس نے کہاکہ مارچ 2020 تک پرائمری سکولوں میں یکساں نصاب رائج کرنے کا اعلان کر دیا ، اور پہلی (کچی ) جماعت سے پانچویں جماعت تک رواں سال مارچ میں تمام سرکاری سکولوں میں انگریزی کی بجائے اردو میں نصاب پڑھایا جائے گا ۔قائم مقام سپیکردوست محمد مزاری راجہ یاسر ہمایوں اور مردار راس پر برہم ،راجہ یاسر ہمایوں وقفہ سوالات کے دوران جواب دے رہے تھے کہ وہ اسی دوران پا س بیٹھے ممبران سے بھی باتیں کررہے تھے ،قائم مقام سپیکر نے ان کو غصے سے مخاطب کرتے ہوئے کہا’’وزیر صاحب سوال کی طرف توجہ دیں ‘‘وزیر تعلیم مردار راس کا موبائل جواب دیتے ہوئے بار بار بچ رہا تھا سپیکر نے غصے سے کہا منسٹر صاحب اپنا موبائل بند کردیں اور مراد راس نے کہا کہ میرے پاس موبائل نہیں ہے۔ وقفہ سوالات کے دوران ایک ضمنی سوال کرتے ہوئے ن لیگ کی رکن عظمیٰ زاہد بخاری نے کہا سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق کچھ نجی سکولوں نے فیسیں کم کر دی ہیں جبکہ بیشتر سکول ابھی زائد فیس وصول کررہے ہیں ،اب نجی سکول مالکان نے مناپلی بنالی ہے ، سکولوں میں سوئمنگ سمیت دیگر کلاسز ختم کردی ہیں اور سکولوں سے ٹیچرز کی بڑی تعداد فارغ کی جارہی ہے اور ان کی تنخواہوں سے کٹوتی کی جا رہی ہے ،مراد راس جب اپوزیشن میں تھے تو اس وقت ان کا پوائنٹ آف ویو کچھ اور تھا اور آج کچھ اور ہے۔ عظمی بخاری نے کہاکہ سکولوں کے جرمانے تو کئے جارہے ہیں مگر سکولوں میں اوقات کار کو کم کیا جارہا ہے،کئی سکولوں نے تو سٹاف میں بھی کمی کردی ہے،پرائیویٹ سکولوں میں اب اردو کی ٹیچرز سے سائنس بھی پڑھائی جانے لگی ہے ،ڈاکٹر مراد راس نے کہاکہ بیکن ہاؤس, سٹی سکولز,سمیت17 سکولوں کو اب تک جرمانے کئے جاچکے ہیں 20 ہزار روپے فی دن جرمانہ ہے ، اساتذہ کی تنخواہوں میں کٹوتی کی بھی اطلاعات ہیں۔اسی معاملے پر قائم مقام سپیکر دوست مزاری نے کہا یہ مسئلہ بہت سنجیدہ ہے اس حوالے سے کافی شکایات آرہی ہیں ،اس مسئلے کو جتنا جلدی ہو سکے حل کریں ۔ عظمیٰ زاہد بخاری نے پنجاب اسمبلی میں وومن کاکس کمیٹی فوری بنانے کا مطالبہ کردیا،انہوں نے کہا گزشتہ دس سال سے پنجاب میں وومن کاکس کمیٹی بنائی جا تی رہی ہے ،وفاق،سندھ میں اس پر کمیٹیاں بن چکی ہیں ،پنجاب خواتین کے حوالے سے ہمیشہ پہلے نمبر پر رہا ہے لیکن حکومت کے قیام کو چار ماہ ہو چکے ہیں لیکن وومن کاکس کے قیام کا ابھی تک کوئی پتہ نہیں ہے ،اور نہ ابھی تک حکومتی خواتین کی طرف سے اس معاملے پر کوئی بات کی گئی ہے،لہذا میری حکومت سے گزارش ہے کہ اس مسئلے کو فوری اور جلد از جلد حل کیاجائے تاکہ خواتین ممبران وومن کاکس میں اپنے ایشوز اٹھا سکیں۔قائم مقام سپیکر نے سرکاری کارروائی شروع کرنے کی ہدائت پر وزیر قانون راجہ بشارت نے نما ل انسٹیٹیوٹ میانوالی 2019کا بل ایوان میں پیش کردیا ،قائم مقام سپیکر دوست مزاری نے تحفظ صحت اور نمال انسٹیٹیوٹ کے بل متعلقہ کمیٹی کے سپرد کرکے دو ماہ میں رپورٹ طلب کرلی،بعدازاں ایجنڈا مکمل ہونے پر دوست محمد مزاری نے اجلاس آج صبح نو بجے تک ملتوی کردیا۔
پنجاب اسمبلی