5سال میں کپاس کی پیداوار میں 22فیصد کم ہوگئی:میاں زاہد حسین
کراچی (اکنامک رپورٹر)پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر،بزنس مین پینل کے سینئر وائس چیئر مین اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ کپاس کی پیداوار گزشتہ پانچ سال سے مسلسل کم ہو رہی ہے جو ملکی جی ڈی پی اور سب سے بڑی برآمدی صنعت کے مستقبل کیلئے بڑا خطرہ ہے۔پانچ سال میں کپاس کی پیداوار میں 22 فیصد کمی آئی ہے اور سال رواں میں ٹیکسٹائل انڈسٹری کو کم از کم پچاس لاکھ گانٹھ کپاس درآمد کرنا ہو گی جس پر کئی ارب ڈالر کا زرمبادلہ خرچ ہو گا۔میاں زاہد حسین نے بز نس کمیونٹی سے گفتگو میں کہا کہ کپاس کی فی ہیکٹر پیداوار جو 2010 میں 812 کلوگرام فی ہیکٹر تھی امسال 550 کلوگرام رہ جانے کا تخمینہ ہے اور اگر حکومت نے فوری مداخلت نہ کی تو اگلے سال اس میں مزید کمی آئے گی۔ کپاس کی پیداوار میں مسلسل کمی کے اسباب میں حکومت کی عدم توجہ، کاشتکاروں کا گنے کی فصل کو ترجیح دینا، جعلی زرعی ادویات، مہنگی کھاد،ریسرچ کی کمی اورغیر معیاری بیج اہم کردار ادا کر رہے ہیں جس کا تدارک کیا جائے تاکہ پیداوار میں زوال کو روکا جا سکے۔ اگر کاشتکاروں کو انکی محنت کا مناسب معاوضہ ملے تو وہ دوبارہ کپاس کی طرف مائل ہو جائیں گے جس سے پیداوار میں اضافہ ہو گا اور ملک کو ہر سال اربوں ڈالر کی کپاس درآمد نہیں کرنا پڑے گی۔انھوں نے کہا کہ برآمدی شعبہ کے لئے زیرو ریٹنگ کی سہولت بحال کی جائے جبکہ توانائی کی قیمتوں پر نظر الثانی کی جائے جو خطے کے تمام ممالک سے زیادہ ہے۔قرض دہندہ اداروں کی جانب سے بجلی کی پیداوار کے کل خرچے کی ریکوری کی شرط کا حل نقصانات کم کرنا ہے نہ کہ اسکی قیمت میں مسلسل اضافہ جس نے عوام اور صنعت کو بے جان کر ڈالا ہے۔میاں زاہد حسین نے کہا کہ ٹیکسٹائل انڈسٹری کو توانائی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے علاوہ ریفنڈ زکی عدم ادائیگی کا مسئلہ بھی درپیش ہے جس نے اسے بری طرح متاثر کیا ہے جس سے توسیعی منصوبے رک گئے ہیں جبکہ پیداوار کم ہو گئی ہے۔
اور بے روزگاری بڑھی ہے۔انھوں نے کہا کہ ایک سال میں شرح سود 5.75 فیصد سے بڑھ کر 13.25 فیصد ہو گئی ہے جس نے دیگر صنعتوں کی طرح ملک میں زرمبادلہ کمانے والی سب سے بڑی صنعت اور روزگار کے اس بڑے ذریعے میں نئی سرمایہ کاری کے امکانات کو ختم کر ڈالا ہے اس لئے شرح سود کو سنگل ڈیجیٹ پر لایا جائے۔ملکی برآمدات میں اضافہ کے لئے برآمدی صنعت کے لئے زیرو ریٹنگ کی بحالی کے ساتھ ساتھ انکے لئے اعلان کردہ انرجی پیکیج میں 2 سال کی توسیع پر سنجیدگی سے غور کیا جائے۔