عراقی وزیراعظم کا امریکی وزیر خارجہ کو فون، فوجیوں کے انخلا کی ’گزارش‘،امریکا نے درخواست ٹھکرا دی
واشنگٹن(ڈیلی پاکستان آن لائن)امریکا نے عراق کے مطالبے کی گزارش کو مسترد کرتے ہوئے وہاں سے اپنے فوجی نکالنے سے انکار کردیاہے۔
عراق کے وزیراعظم ہاوس سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم عادل عبدالمہدی نے پارلیمنٹ میں پاس کی گئی قراردادکے بعد امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو کو ٹیلی فون کیا جس میں انہوں نے پومپیو سے گزارش کی کہ وہ پارلیمانی فیصلے پر عملدرآمد کیلئے تعاون کریں اور انخلا کے حوالے سے اقدامات کریں ۔ عادل عبدالمہدی نے پومپیو سے کہا کہ وہ کوئی وفد بھیجیں تاکہ پارلیمانی فیصلے پر عملدرآمد کروایا جاسکے اور یہ کہ امریکی فوج کو اس بات کا پابند بنائیں کہ وہ کسی بھی ایکشن سے قبل عراقی حکومت سے اجازت لیں۔بیان کےمطابق وزیراعظم عبدالمہدی کا کہنا تھا کہ وہ عراقی خودمختاری اور سالمیت کے خلاف ہر قسم کے اقدام کو رد کرتے ہیں۔ ان اقدامات میں امریکہ کی جانب سے ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت اور عراق میں واقع دو امریکی فوجی اڈوں کے خلاف ایران کی جوابی کارروائی شامل ہیں۔
عراقی وزیراعظم ہاوس کے بیان کے مطابق امریکی سیکرٹری خارجہ نے عراق کے مزیراعظم کو یقین دہانی کروائی کہ ان کا ملک عراق کی خودمختاری اور سالمیت کا احترام کرتا ہے اور وہ ان نکات پر بات چیت جاری رکھیں گے۔ دوسری جانب رائٹرز کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ نے واضح کیا ہے کہ کوئی بھی امریکی وفد عراق سے یو ایس اہلکاروں کے انخلا کی بات نہیں کرے گا۔محکمہ خارجہ کی ترجمان مورگن آرٹگس نے کہا کہ ضروت اس امر کی ہے کہ امریکی اور عراقی حکومتیں سکیورٹی کے بجائے معاشی، اقتصادی اور سفارتی تعلقات پر بات چیت کریں ۔
اس سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ’عراق چاہتا ہے کہ ہم ان کا ملک چھوڑ دیں ،وہ اسے بتائیں گے کہ پہلے ہمیں ہمارے وہ اخراجات لوٹائے جائیں جو ہم نے وہاں کئے ہیں‘۔
واضح رہے کہ بغداد میں ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کے بعد عراقی پارلیمنٹ نے ایک قرارداد منظور کی تھی جس میں امریکا سمیت دیگر غیر ملکی فوجیوں کے انخلا کی حمایت کی گئی تھی۔